• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، 130سال قدیم خدا بخش اور ئینٹل پبلک لائبریری کا وجود خطرے میں

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست بہار میں ایک فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبے کی وجہ سے پٹنہ شہر میں واقع 130 سال پرانے کتب خانے ʼخدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ریاست کے محکمۂ تعمیرات کی جانب سے لائبریری کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ پٹنہ کے گاندھی میدان سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) موڑ تک (تقریباً سوا دو کلو میٹر) پر محیط فلائی اوور کی تعمیر کے لیے خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری کی ایک عمارت کے پندرہ فٹ حصے کو منہدم کیا جائے گا۔نوٹس کے مطابق لائبریری کے قدیم ʼکرزن ریڈنگ روم کی نصف عمارت بھی مسمار کی جائے گی اور اس کے سامنے باغیچے کے ایک بڑے حصے کو بھی تحویل میں لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اسی سڑک پر واقع اردو اکادمی کی اراضی کا کچھ حصہ بھی حاصل کیا جائے گا۔حکومت کے اس فیصلے کے خلاف نہ صرف ریاست بہار بلکہ پورے ملک اور بیرون ملک مقیم ماہرینِ تعلیم اور دانش وروں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل ہیریٹیج (آئی این ٹی اے سی ایچ) نے وزیرِ اعلیٰ کے نام ایک خط میں درخواست کی ہے کہ وہ اس منصوبے کو منسوخ کریں کیوں کہ اس سے عالمی ورثے کو نقصان پہنچے گا۔یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارےیونیسکونے اس لائبریری کو عالمی ورثے کا درجہ دے رکھا ہے۔فلائی اوور کی تعمیر کے ذمہ دار محکمے روڈ کنسٹرکشن ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ لائبریری انتظامیہ کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ سندیپ سوربھ کے مطابق جس سڑک پر خدا بخش لائبریری قائم ہے اس پر نصف درجن سے زائد سیکڑوں سال قدیم عمارتیں ہیں جن کو ورثے کا درجہ حاصل ہے۔ ان عمارتوں میں بی این کالج، کیتھولک گرجا گھر، سائنس کالج، پٹنہ ڈینٹل کالج، پٹنہ یونیورسٹی اور بہار اردو اکادمی شامل ہیں۔ ان تمام عمارتوں کا کچھ نہ کچھ حصہ منہدم کیا جانے والا ہے جب کہ اس کے خلاف بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔سندیپ سوربھ کے مطابق ہم حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور ہم خدا بخش لائبریری کو برباد نہیں ہونے دیں گے۔خدا بخش لائبریری کی بنیاد بہار کے ایک زمین دار خاندان سے تعلق رکھنے والے مولوی خدا بخش خاں نے 1891 میں اپنی زمین پر ذاتی خرچ سے رکھی تھی۔

تازہ ترین