• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت جبری چیزیں مسلط کر کے بےچینی پیدا نہ کرے،اتحاد تنظیمات مدارس

کراچی (پ ر) جامعہ دارالعلوم کراچی کے نائب صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے مرکزی قائدین مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مفتی منیب الرحمٰن، پروفیسر ساجد میر، مولانا عبدالمالک، علامہ سید ریاض حسین نجفی، مولانا محمد حنیف جالندھری، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، مولانا محمد یٰسین ظفر، ڈاکٹر مولانا عطا الرحمٰن، مولانا محمد افضل حیدری نے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مسلمانوں پر جبری چیزیں مسلط کرکے بے چینی پیدا کرنے سے اجتناب کرے۔

پنجاب ہیومن رائٹس اینڈ منا رٹی افیئرز کی پنجاب کریکولم ٹیکسٹ بورڈ کو جاری ہدایات واپس لی جائیں، حال ہی میں سپریم کورٹ کے قائم کردہ ون مین کمیشن نے اپنی رورٹ جاری کی ہے، پھر اس کی متابعت(Followup)میں پنجاب ہیومن رائٹس اینڈ منارٹی افیئرز ڈپارٹمنٹ نے پنجاب کریکولم ٹیکسٹ بورڈ کو ہدایت جاری کی ہے کہ اسلامیات کے علاوہ دیگر مضامین کی نصابی کتب میں حمد، نعت، سیرت النبیﷺ اور دیگر دینی موضوعات پر مواد کی اشاعت پر پابندی لگائی جائے اور پنجاب ہیومن رائٹس کمیشن نے پنجاب کریکولم ٹیکسٹ بورڈ کو یہ ہدایات بھی جاری کردی ہیں کہ اسلامیات کے علاوہ دیگر مضامین کی نصابی کتب سے اسلام کی ان ساری علامات کو نکال دیا ہے۔ 

یہ ون مین کمیشن کی طرف اکثریت کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور اپنی انفرادی رائے مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ ملک کے نمائندہ قومی اقلیتی کمیشن نے جس میں تمام مذاہب کی نمائندگی ہے اس ون مین کمیشن کو نہ صرف تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ اس کی اس انفرادی رائے کی پرزور مخالفت کی ہے کہ نصاب میں ایسی تبدیلی کی جائے۔ 

اقلیتیں چاہیں تو اسلامیات کے مضمون کے متبادل اپنے طلبہ وطالبات کے لئے اپنے مذہبی اخلاقیات و تعلیمات پر مشتمل نصابی کتابیں مرتب کرکے نصاب میں شامل کراسکتے ہیں، لیکن انہیں یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں پچانوے تا ستانوے فیصد تک آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے، دو تین فیصد آبادی پر مشتمل طبقہ پورے نظام تعلیم کو ڈکٹیٹ کرے، یہ جمہوری اقدار اور اکثریت کے مذہبی حقوق کے خلاف ہے۔ 

کیا مشنری اداروں اور اشرافیہ کے لئے قائم جدید ترین تعلیمی اداروں کے نصاب کا کسی نے اس جہت سے جائزہ لیا ہے، ان کا تجزیہ کیا ہے، کیا سنگاپور، ہانگ کانگ، برطانیہ اور امریکا وغیرہ سے درآمد کردہ نصابی کتب کا کسی نے تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ 

ان پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، اگر ہمارے حکمرانوں کی یہی روش رہی تو اس ملک میں دینی و مذہبی حقوق کے اعتبار سے پچانوے تا ستانوے فیصد مسلم آبادی اقلیت بن کر رہ جائے گی۔ 

یہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔ ہم پنجاب حکومت، پنجاب منارٹی افیئرز ڈپارٹمنٹ اور پنجاب کریکولم ٹیکسٹ بورڈ (PCTB)کو متنبہ کرتے ہیں کہ کسی ایسے اقدام سے پہلے اس کے بارے میں تمام طبقات کی آراء طلب کی جائیں، صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کی متعلقہ کمیٹیاں ان پر عمیق نظر سے غور و فکر کریں تاکہ ملک میں انتشار پیدا نہ ہو، پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں۔

انہیں تمام آئینی اور قانونی حقوق حاصل ہیں، لیکن ان کو بھی غالب ترین اکثریت کے دینی اور مذہبی جذبات کا پاس رکھنا ہوگا۔ اگر یہ پالیسی جاری رہی تو ایک وقت آئے گا کہ یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ تحریک پاکستان، متحدہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم اور قیام پاکستان کے اسباب اور تاریخ پاکستان کو ہمارے قومی نصاب سے خارج کردیا جائے، کیونکہ یہ دو قومی نظریے پر مبنی ہے اور اس سے اقلیتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے نیز آگے چل کر یہ مطالبہ بھی آسکتا ہے کہ دستورپاکستان سے قرآن و سنت کی بالا دستی اور دیگر آرٹیکلز کو نکالا جائے۔

اگر روز اول سے اس سازش کا سدباب نہ کیا گیا تو آگے چل کر یہ اقدامات بڑے پیمانے پر ملک میں انتشار کا باعث بنیں گے، جبکہ ملک پہلے ہی سیاسی انتشار کی زد میں ہے، اس لئے دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ شروع ہی سے اس کا سدبال کیا جائے۔

تازہ ترین