پشاور (جنگ نیوز ) سیگریٹس اور دیگر تمباکو کی مصنوعات کی فروخت کے ذریعے سالانہ کروڑوں روپے کمائے جا تے ہیں لیکن حکومت کو بہت کم ٹیکس ملتا ہے۔اس بات کا انکشاف ”تمباکو کی غیر قانونی تجارت اور اس کے عالمی اثرات“کے موضوع پر جاری ہو نے والی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔یہ رپورٹ سنٹر فارگلوبل اینڈ سٹریٹجک اسٹڈیز نے جاری کی ہے،اس رپورٹ میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت کے ذریعے ٹیکس بچانے کے معاملے کو اجاگر کیا گیا ہے،رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سیگریٹس کی غیر قانونی تجار ت میں کمپنیوں کا کردار سامنے نہیں آتا ۔حکومتوں اور پالیسی ساز افراد پر دباؤ ڈالنے کے لیے مختلف طریقے استعما ل کئے جا تے ہیں ،رپورٹ کے مطابق اعداوشمار کو غلط پیش کر نا عالمی سطح پر عام ہے یہ پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے،ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ غیر قانونی تجارت کو ٹیکسیشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیئے اورعالمی نظام کے تحت ریاست کی ذمہ داریوں کو ادا کیا جانا چاہیئے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کو 40سے50فیصد بتایا جاتا ہے لیکن یہ9فیصد سے زیادہ نہیں ہے،پاکستان میں دو کروڑ20لاکھ افراد روزانہ تمباکو کی مصنوعات کا استعما ل کر تے ہیں جبکہ اس سے سالانہ ایک لاکھ بیس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔