• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لیبارٹری تاحال غیر فعال

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی پولیس کے تفتیشی افسروں کا جائے وقوعہ سے حاصل کئے گئے شواہدکےلیبارٹری ٹیسٹ کرانے کا دیرینہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ایک مقدمہ کے سمپل کے لیباٹری ٹیسٹ کے لئے تفتیشی افسرکوکئی پاپڑبیلنے پڑتے ہیں جب کہ اس مقصد کیلئے کروڑوں روپے کی لاگت سے راولپنڈی میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی لیبارٹری اور جدیدعمارت تعمیرہوئے تقریباً چاربرس ہوچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صوبائی حکومت نے لاہور میں پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کے بعدراولپنڈی سمیت پنجاب کے چاربڑے شہروں میں کثیرسرمایہ خرچ کرکے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی لیبارٹریاں تیارکرائی تھیں اس مقصدکیلئے راولپنڈی میں پرانے سی پی اوآفس کے سامنے پی ایف ایس اےکی بہترین عمارت تعمیر کرائی گئی جہاں باقاعدہ تربیت یافتہ عملہ بھرتی کیاگیا اور انہیں شواہدجمع کرنے اورکرائم سین کومحفوظ بنانے کے لئے جدیدگاڑیاں اوردیگرسہولیات فراہم کی گئیں لیکن یہ لیبارٹری اب تک فعال نہیں ہوسکی ۔ اس کاعملہ موقع سے شواہدجمع کرکے متعلقہ تفتیشی افسرکے حوالے کردیتاہے جوبعدازاں لیگل برانچ سے ڈاکٹ بنواکر لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے یہ سمپل لے کرلاہورجاتاہے جہاں اسے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری میں جمع کرایاجاتاہے اوروہاں سے اس کی رپورٹ بعدازاں حاصل کی جاتی ہے اس مقصد کے لئے تفتیشی افسروں کواپنے خرچ پرنہ صرف طویل سفرکی مشقت اٹھاناپڑتی ہے بلکہ اسے قیمتی وقت کی قربانی بھی دیناپڑتی ہے اوربعض اوقات معمولی اعتراض لگنے پراسے تصحیح کرانے کے لئے واپس راولپنڈی آکرنیاڈاکٹ تیارکراکے دوبارہ وہی پراسس مکمل کرانے کی اذیت کاسامناکرناپڑتاہے۔ راولپنڈی پولیس کے تفتیشی افسروں کاکہناہے کہ بدقسمتی سے تمام سہولیات کی فراہمی کے باوجودصرف یہ معلوم کرنے کیلئے کہ وقوعہ سےحاصل ہونیوالے سیمپل میں یہ تمیزکی جائے کہ یہ انسانی خون ہے یا حیوانی یا چرس اصلی ہے یا نقلی انہیں لاہور پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری جانا پڑتا ہے جب کہ اس کے برعکس گوجرانوالہ اورملتان میں بنائی گئی فرانزک سائنس لیبارٹریاں فعال ہوچکی ہیں اوران اضلاع کے تفتیشی افسران کولاہورجانے کی زحمت سے چھٹکارامل گیاہے لیکن راولپنڈی میں نہ تو لیبارٹری کو فنکشنل کیاگیاہے اورنہ ہی یہاں سیمپلزکولیکٹ کرنے کی سہولت ہےبلکہ اس کے لئے ہرتفتیشی افسرکوازخودسفری مشکلات اور دیگر خرچہ کرکے لاہورجاناپڑتاہے۔اسی طرح قبضہ میں لئے گئےاسلحہ کے قابل استعمال ہونے یانہ ہونے کی ،منشیات اور دیگر معمولی پارسلز بھی لاہور جمع کروانے پڑتے ہیں ۔اس حوالے سے اعلیٰ پولیس افسروں نے بھی چپ سادھ رکھی ہے ۔ کچھ ماہ پہلے سی پی اوراولپنڈی نے حکم جاری کیاتھاکہ راولپنڈی کے تفتیشی افسروں کوسمپلز لاہورجمع کرانے کے لئے سرکاری گاڑی کی سہولت فراہم کی جائے گی لیکن اس حکم پرتاحال عملدرآمدنہیں ہوا،اورمعاملہ جوں کاتوں ہے ۔ تفتیشی افسروں نے صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت سے اپیل کی ہے کہ راولپنڈی میں بنائی گئی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی لیبارٹری کوفوری طورپرفعال کرایاجائے تاکہ سمپلزکے لیبارٹری ٹیسٹ یہیں کرائے جاسکیں ۔
تازہ ترین