اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے) پارلیمانی سیکرٹری وازارت صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہےکہ پاکستان میں 15سال سے زائد عمر کے 3کروڑافرادتمباکو نوشی کرتے ہیں ۔ تمباکو نوشی ملک میں کینسر،سانس اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہو نے والی اموات کی اصل وجہ ہے ۔ تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں پرصحت کے مجموعی بجٹ کے 8.3فیصد خرچ ہو جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار تمباکو نوشی کے خاتمے کے لیے کام کر نے والے ماہرین نے سپارک کے زیر اہتمام صحت پر اٹھنے والے اخراجات اور تمباکو پر ٹیکس اصلاحات کے موضوع پر ویبنار میں کیا ۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ مجمومی ملک پیدوا رکا 1.6فیصد جو کہ 615ارپ روپے بنتا ہے تمباکو نوشی کی وجہ سے پیدا ہو نے والی بیماریوں پر صحت کے شعبے میں خرچ ہو تا ہے ۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ2017میں ایک لاکھ70ہزار لوگ تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ۔ ٹوبیکو فری کڈز مہم کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے کہا کہ تمباکو مصنوعات پر موجودہ ٹیکس کو4سے 5گنا بڑھا نا چاہیے،تاہم ابتدائی طور پر ایف بی آر عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق سگریٹ کی ڈبی کے ٹیکس میں 70فیصد اضافہ کرے ۔ سپارک کے پروگرام منیجر خیل احمد نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات کی کم قیمت کی وجہ سے یہ نوجوانوں کے لیے خریدنا آسان ہے۔ پناہ کے سیکرٹری جنرل ثنا ء اللہ گھمن نے کہا کہ تمباکوٹیکس ریفارمز ماڈل کو اپنانا چاہیے اس سے تمباکو نوشی میں کمی ہو گی اورملکی خزانے میں سالانہ19ارب روپے آئینگے۔