• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریمارکس ادارے نہیں افراد کیخلاف، حذف نہیں کرونگا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور (نمائندہ جنگ ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضے کے کیس میں آرمی کے خلاف گذشتہ سماعت پر دئیے گئے ریمارکس حذف کرنے کی ڈی ایچ اے کے وکیل کی استدعا مسترد کردی، چیف جسٹس نے ڈی ایچ اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا جب افسران ڈی ایچ اے جی ڈی اے ، ہائی وے ، ایل ڈی اے میں بیٹھ کر غیرقانونی کام کریں گے تو احتساب ہوگا ادارہ بدنام ہوگا ،خدا کیلئے یہ بات انھیں سمجھائیں ،دوران سماعت چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ ایل ڈی اے کے لوگ فریق بن گئے ہیں،ایل ڈی اے کے لیگل ایڈوائزر نے فیس بک پر لیٹر لگایا ،ایل ڈی اے کے وکیل تو اس میں فریق بن گئے ،ایل ڈی اے والے اتنے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہوگئے ہیں ،چیف جسٹس نے ایل ڈی اے کے لیگل ایڈوائزر سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ عامر راں صاحب نے جنکی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے میں اس کو دیکھ رہا ہوں،عدالت نے استفسار کیا جو لیٹر جاری ہوا کیا وہ انتظامی کمیٹی کے سامنے پیش ہوا؟ڈی ایچ اے کے وکیل نے دوران سماعت چیف جسٹس سے گذشتہ سماعت کے دوران ریمارکس واپس لینے کی استدعا کی اور کہا کہ جناب کے ادارے کیخلاف منفی ریمارکس سے افسران میں تشویش پائی جارہی ہے ،پلیز آپ اپنے ریمارکس خذف کرلیں ، چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ اگر سرونگ اور ریٹائرڈ لوگ ڈی ایچ اے میں کوئی بے ضابطگی کرتے ہیں تو کس کا نام بدنام ہوتا ہے؟ قانون سب کے لیے ہے ،ایک بات یاد رکھیں اس ملک کے 22کروڑ عوام سرحدوں پر بیٹھے فوجیوں کا سب سے زیادہ احترام کرتے ہیں ،اگر کوئی افسر ڈی ایچ اے ، جی ڈی اے ، ہائی وے ، سمیت مختلف اداروں میں آئیں گے تو پھر وہ جواب دہ بھی ہوں گے اور انکا احتساب بھی ہوگا ، انکے غیرقانونی اقدامات سے ادارہ بدنام ہوگا ، سب سے پہلے ان افسران کو اپنی ذمہ داری کااحساس کرتے ہوئے اپنے ادارے کی ساکھ کا خیال کرنا ہوگا ، چیف جسٹس نےکہا میرے وہ ریمارکس آرمی کے ادارے کے خلاف نہیں کچھ لوگوں کے کنڈکٹ کے خلاف تھے ، اپنے موکل کو سمجھائیں ، ملک کا قانون یہ ہے کہ کسی کی اراضی پر کوئی قبضہ کرلے تو قابض کے خلاف کارروائی ہوگی ،اگر میری جائیداد پر کوئی بندہ قابض ہو جائے تو میں بھی اس کو قانون کے بغیر نہیں نکال سکتا، میری فیملی کے بے شمار لوگ آرمی میں بیٹھے ہوئے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا اگر میں باہر جاکر کسی دکاندار سے لڑوں گا اور اپنے عہدے کا خیال نہیں کروں گا تو لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ قاسم خان لڑ رہا ہے بلکے کہیں گے کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ لڑ رہا ہے ، اس طرح اگر چند وکلاء باہر کسی ریڑھی والے کو مارتے ہیں تو انکا نام کوئی نہیں لے گا بدنامی وکلا ء ہوگی ، مجھے یہ سکھایا گیا تھا کہ جج کو جج نظر آنا چاہیے ،اداروں کا احترام فوقیت ہے، عدالت کے ریمارکس کسی کا دل دکھانے کیلئے نہیں تھے ،آپ کے کچھ لوگوں کے رویے کی وجہ سے ریمارکس تھے، چیف جسٹس قاسم خان نے مزید کہا کہ ہمارا آئین اقلیتوں کی اراضی اور عبادت گاہوں کےتحفظ کی ضمانت دیتا ہے ،جب دنیا کو یہ پتہ چلے کہ حکومت پاکستان نے اقلیتوں کے لیے وقف اراضی بیچ کر کھالیں ہیں تو دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے ،یہ معاملہ اس وقت حکومت کے گلے پڑ جائے گا،عدالت کے استفسار پر ڈی ایچ اے کے وکیل نے کہا ہم اس ایشو کو جلد حل کرلیں چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سے رابطے میں ہیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے کہا ادارے کی ہدایات کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے اگر آپ لوگ کسی بات پر رضامند ہو جاتے ہیں تو درخواست کو نمٹا دیں گے، آئندہ سماعت پیر 3 مئی کو ہوگی۔

تازہ ترین