• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ہارون مرزا۔۔۔راچڈیل
عالمی وبا کورونا نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا پہلی ، دوسری اور پھر تیسری لہر نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اب تک لاکھوں افراد اس وبا کے باعث لقمہ اجل بن چکے، کروڑوں متاثر ہوئے اور لاکھوں کی تعداد میں ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز پر اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں، کورونا وبا کی تیسری لہر جس انداز میں تیزی اختیار کر رہی ہے ایسا لگنے لگا ہے کہ ابھی دم گھٹ جائے گا اور ہم سب مر جائیں گے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ عقلمندوں کیلئے نشانیاں ہیں اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنا لیتے ہیں اور انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں پھر وہ جان لیں کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے، عالمی وبا بن کر سامنے آنے والا کورونا وائرس بھی اللہ کا عذاب ہی تو ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، دنیا کی طاقتور ترین ریاستیں وسائل اور سائنسی ٹیکنالوجی رکھنے کے باوجود گٹھنوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں، ان کی طاقت اور تمام وسائل دھرے کے دھرے رہ گئے ،ہزاروں کی تعدا دمیں روزانہ لوگ مر رہے ہیں جنہیں دفنانے اور جلانے کیلئے دھرتی پر جگہ کم پڑ رہی ہے، پوری دنیا آج بے بس اور لاچار ہے، لوگ موذی مرض سے چھٹکارا پانے کیلئے جھولیاں پھیلا کر خداوند کریم سے رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں،اقوام عالم بے بہادولت ، وسیع تر تجربے، وسائل اور تمام ترصلاحیتوں کے باوجود اس مرض کا مقابلہ نہیں کرپارہیں،کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری، تحقیق و جستجو اور کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسین تیار کیے جانے کے باوجود کورونا کی شدت میں کمی نہیں آ سکی ،ہم اپنی عقل ودانش سے سائنسی اور طبی بنیادوں پر اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں لگے ہیں لیکن اس چھوٹے سے وائرس نے اپنی ہولناکیوں سے نظامِ زندگی کو پلٹ کر رکھ دیا ہے، کورونا نے متعدد ملکوں کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، عالمی غربت اور بیروزگاری میں اضافہ نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں، کورونا وباء کے دوران دوسری مرتبہ رحمتوں اور برکتوں بھرا مہینہ رمضان المبارک ہماری زندگی میں آیا ہے، رمضان المبارک میں قران مجید کی تلاوت ، نماز ، روزہ، عمرہ کی ادائیگی ، روضہ رسول ﷺ پر حاضری ، خانے کعبہ کا طواف کرنے کی کروڑوں مسلمانو ں کو سعادت حاصل ہوتی ہے مگر وبا کے دوران دوسری مرتبہ بھی سخت پابندیوں کے باعث امت مسلمہ اس سعادت سے محروم ہے جو اللہ کی ناراضگی کا اظہار ہے، ہم معاشرتی برائیوں کی دلدل میں اس قدر دھنس چکے ہیں کہ حرام اور حلال میں تفریق کرنا بھی بھولتے جا رہے ہیں ، معاشرے میں زنا کاری، جھوٹ ، ناپ تول میں کمی ، ریاکاری ، مکرو فریب ، قتل وغارت گری ، ایک دوسرے کے مال پر ڈاکہ ڈالنا، یتیموں اور مساکین کا حق کھانا، بیوائوں کے حقوق پامال کرنے جیسے سنگین جرائم اور گناہوں پر جب اللہ تعالی کی پکڑ ہوتی ہے تو پھر انسان منہ کے بل سجدے میں جا گرتا ہے اور اپنے گناہوں کی توبہ مانگنے لگتا ہے ،جب توبہ قبول ہو جائے تو اپنے ماضی پر شرمسار ہونے کی بجائے مردود شیطان کے بہکاوے میں دوبارہ برائیوں کے راستے پر سفر شروع کر دیتا ہے مگر جن پر اللہ کا کرم ہو وہ نیکی کا راستہ ترک نہیں کرتے رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں پر اللہ کی طرف سے خاص عنایت ہے جس میں ہم نہ صرف رجوع الٰہی سے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اپنے گناہوں کی توبہ کیلئے گرگڑا کر عالمی وبا کورونا وائرس سے نجات کیلئے انفرادی اور اجتماعی دعائوں کی ضرورت ہے ماہ صیام بڑی برکتوں اور رحمتوں والامہینہ ہے جس میں روزے کا بنیادی مقصد صرف بھوکا رہنا نہیں بلکہ صبراور تقویٰ کاحصول بھی سرفہرست ہے ،تقویٰ کے حصول کیلئے صرف کھانے پینے سے پرہیزکرناکافی نہیں ہے بلکہ ہرقسم کے گناہوں سے بچنے کی شعوری کوشش بھی مطلوب ہے یہ اللہ تعالیٰ کی ایسی رحمت ہے جس کوحاصل کرنے کے بعد اللہ تعالی آخرت میں بھی عظیم انعام واکرام سے نوازتا ہیضرورت اس امر کی ہے کہ پوری امت مسلمہ خدا کے حضور سربسجود ہو جائے اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے صدقے خداوند کریم سے اپنے گناہوں کی توبہ اور کورونا سے نجات کیلئے روروکر دعائیں مانگیں بلاشبہ وہ رحم کرنے والا غفور ورحیم ہے، وہ اپنے کرم اور فضل سے ہمیں اس موذی مرض سے نجات دلادے شاید ہی تاریخ میں کبھی ایسا ہوا کہ مسلمانوں کے لیے بیت اللہ کے دروازے بند کر دیے گئے ہوں لیکن کورونا وبا ء کے دوران بیت اللہ کے دروازے بھی بند کر دئیے گئے اب حج اور عمرہ کے لیے بھی مخصوص چند سو افراد کو اجازت دی جا رہی ہے اور وہ خانہ کعبہ سے کئی میٹر دور طواف کرنے پر مجبور ہیں نہ غلاف کعبہ کو چوم سکتے ہیں اور نہ ہی خانہ خدا سے لپٹ سکتے ہیں حطیم میں نوافل کی ادائیگی ایک خواب سا بن کر رہ گیا ہے اور جو لوگ دن بدن کمزور سے کمزور تر اور ان کی عمر بڑھتی چلی جا رہی ہے وہ ایک دفعہ خانہ کعبہ کو دیکھنا اور طواف کرنا چاہتے ہیں مگر کورونا نے ہر چیز کو منجمند کر کے رکھ دیا ہے سعودیہ کی حکومت نے بھی چالیس، پچاس سال سے زائد افراد کے لیے عمرہ اور حج کیلئے پابندی لگا دی ہے ان تمام تر حالات میں صرف اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ آئو مل کر دعا کریں شاید کسی کی سنی جائے اور ایک خوبصورت ماضی مستقبل میں حال بن کر ہمارے سامنے آ جائے ۔
تازہ ترین