اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ این ڈی ایم اے کے سارے معاملات گڑ بڑ ہیں، ایک کمپنی کو نوازا گیا، چائنا میں پاکستانی ایمبیسی کے ذریعے کیوں خریداری کی؟کیا چائنا میں پاکستانی ایمبیسی خریداری کیلئے استعمال ہوتی ہے؟ سندھ میں جتنے پیسے خرچ ہوئے پیرس بن جانا چاہیے تھا۔ عدالت نے سندھ حکومت کی تعلیم، صحت سے متعلق رپورٹ غیر تسلی بخش قراردیدی۔ دوران سماعت سول ایوی ایشن کی وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جعلی لائسنس والے 40 پائلٹس کیخلاف مقدمات درج ہوچکے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ٹرائل کورٹ کیلئے گواہ ملیں گے نہ ہی شواہد، تمام پائلٹس اور ملزمان عدالتوں سے باعزت بری ہوجائینگے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہر عالم خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے اگلی سماعت پر چیئر مین این ڈی ایم اے کو طلب کرتے ہوئے ان سے وضاحت مانگی ہے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہےجبکہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردیئے گئے، سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیابنا۔چیف جسٹس نے کہا الحفیظ نامی کمپنی کو این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی، فیکٹری کیلئے ساری مشینری اورڈیوٹیز کی ادائیگی نقد کی گئی، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اسکی ادائیگی بھی نقد ہوئی۔