سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ الیکشن ترمیمی آرڈینس کی مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں، ترامیم کا مطلب ہے کہ الیکشن ایک روز میں منعقد نہیں ہو سکتے اور نتائج مرتب کرنے میں کئی روز لگ سکتے ہیں، یہ نظام انجینئرڈ الیکشن کے لیے ایک نسخہ ہے۔
میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن ترمیمی آرڈینس انتخابی عمل کے دو حساس جز الیکٹرونک ووٹنگ اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق سے متعلق ہے، اس میں اہم شراکت داروں یعنی سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن سے نہ مشاورت کی گئی اور نہ ہی اتفاق رائے پیدا کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایک سیاسی جماعت کی مرضی کو مسلط کرنے اور فاشسٹ ریاست کی طرح ایک جماعتی حکمرانی کے مترادف ہے، آرڈیننس جاری کرکے اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنا ایوانوں کی تضحیک کرنے کے مترادف ہے۔
رضا ربانی نے کہاکہ بار بار آرڈیننس جاری کر کے صدر مملکت اپنی سیاسی جماعت کے سیاسی ایجنڈا کو آگے بڑھانے میں فریق بن گئے ہیں ، صدر ملکت نے اپنے آئینی دفتر کے غیر جانبدار ہونے کے حوالے سے سوالیہ نشان کو جنم دے دیا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بغیر ثبوت چھوڑے دھاندلی ہونے کے قوی امکانات ہیں، چاہے ووٹ کا پیپر پرنٹ بھی کیوں نہ ہو ، تکنیکی اعتبار سے ترقی یافتہ کئی ممالک نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی نظام کو ترک کیا۔
الیکشن کمیشن نے محدود پیمانہ پر سمندر پار پاکستانیوں کی لئے ووٹنگ کی آزمائشی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، یہ انتخابی حلقہ کے نظام کی حوالے سے سنجیدہ مسائل پیدا کرتا ہے، جس میں ووٹ ڈالنا اور اس کی گنتی کرنا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ترامیم کا مطلب ہے کہ الیکشن ایک روز میں منعقد نہیں ہو سکتے اور نتائج مرتب کرتے کئی روز لگ سکتے ہیں، یہ نظام انجینئرڈ الیکشن کے لیے ایک نسخہ ہے، پاکستان کے الیکشن قوانین اچھے ہیں باشرط یہ کہ ریاست ان پر عملدرآمد ہونے دے۔