جعفر حسین
ماحور شہزاد پاکستان کی نمبر ون بیڈمنٹن پلئیر جو پانچ مرتبہ نیشنل چیمپئن بن چکی ہیں، ساوتھ ایشین گیمز، ایشین گیمز اور کئی انٹرنیشنل بیڈمنٹن ٹورنامنٹس میں ملک کی نمائندگی کا اعزاز رکھتی ہیں،ماحور کو تیرہ سال کی عمر میں انڈر19 کا قومی چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے، ماحور شہزاد نے اپنے والد کا خواب پورا کرنے کیلئے ایک ایسے کھیل کا انتخاب کیا جو ملک میں زیادہ مقبول تو نہیں اور نہ ہی اسے حکومت کی کوئی سرپرستی حاصل ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنے شوق اور جنون کو پورا کرنے کا مکمل ارادہ رکھتی ہیں۔
ماحور اپنے فنڈز سے انٹرنیشنل بیڈمنٹن ٹورنامنٹس میں شرکت کرتی ہیں اور اپنی پرفارمنس سے ورلڈ کی رینکنگ میں اپنے آپ کو بہتر کرتی دکھائی دے رہی ہیں ماحور شہزاد ورلڈ کی رینکنگ میں 117 ویں نمبر پر آگئی ہیں جبکہ ان کا ٹارگٹ ٹاپ 100 پلئیرز میں آنے کا ہے جس سے ان کی اولمپکس کھیلنے کی راہیں ہموار ہوجائیں گی، ان کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، موقع غنیمت جان کر جیو نے ماحور شہزاد سے خصوصی گفتگو کی ہے جو قارئین کینذر ہے۔
س ، ماحور سب سے پہلے یہ بتائیں کہ عید کیسے سیلیبریٹ کرتی ہیں؟
ج، عید ماضی کی عیدوں سے بہت مختلف ہے کرونا کی وجہ سے میل ملاقاتوں کا کم پلان ہے فیملیزکے ڈنرز بھی ہونگے لیکن ماضی کی طرح کی نہیں ہوں گے، مختصر افراد پر مشتمل عید ہوگی، عید کے پہلے دن صبح سویرے مرد حضرات قبرستان جاتے ہیں پھر رات کو ڈنر ہوتا ہے جس میں مختلف ڈشز ہوتی ہیں پہلی دعوت ہمارے گھر ہوتی ہے اس کے بعد دیگر رشتہ داروں ہاں ویسے عیدی کراچی میں تو کم ہی ملتی ہے ہاں جب بھاولپور میں عیدی منانے جاتے ہیں تو وہاں عیدی کافی جمع ہوجاتی ہے۔
س ، آپ میک اپ میں زیادہ ٹائم صرف کرتی ہیں یا شاپنگ میں
ج، ہنستے ہوئے نہیں ایسا نہیں میں زیادہ وقت بیڈمنٹن کی پریکٹس میں لگاتی ہوں، میک اپ کرنے کی شوقین نہیں نیچرل اور سادگی پسند ہوں صرف لائٹ میک اپ کرتی ہوں اور بال بنانے میں لگ بھگ 20 منٹ درکار ہوتے ہیں،۔شاپنگ کا شوق ضرور ہے لیکن زیادہ وقت اس میں بھی نہیں لگاتی مارکیٹوں میں نہیں گھومتی جو چیز پسند آجاتی ہے فٹافٹ خرید لیتی ہوں،
س ، آپ نے بیڈمنٹن کھیلنا کب سے شروع کیا اور کیا آپکو بچپن سے اس کھیل کا شوق تھا؟
ج ، نہیں جب میں چھوٹی تھی تب مجھے بھاگنے دوڑنے کا شوق تھا ریس لگانے کی ماہر تھی اسکول کے مقابلوں میں اکثر ریس میں جیت جایا کرتی تھی، بیڈمنٹن کھیلنے کا شوق بڑی بہن کے ساتھ کھیل کر ہوا جب ہم گلی میں فور فن کھیلا کرتے تھے بہن فریال نیشنل لیول کی پلئیر تھی اور والد بھی جونئیر لیول پر بیڈمنٹن پلئیر رہ چکے ہیں بہن کے ساتھ کھیل کھیل کر شوق پروان چڑھتا گیا اور پھر ایک دن آیا کہ میں اس کھیل کی نیشنل چمپئن بن گئی۔
س ، چیمپئن بننے کیلئے آپ کو کن مراحل سے گزرنا پڑا؟
ج، یہ سفر آسان نہیں بہت محنت اور لگن سے مقام بنایا ہے مقابلوں میں کامیابیاں سمیٹنے کیلئے خون پسینہ ایک کیا، کھیل کی ابتدا بہن کے ساتھ ہی کی اور چیمپئن تک کا سفر بھی اسی کے ساتھ مکمل کیا پہلی مرتبہ تیرہ سال کی عمر میں نیشنل چیمپئن شپ میں حصہ لیا اور فائنل میں پہنچی اتفاق سے فائنل میچ بڑی بہن فریال کے ساتھ آیا جس میں میں نے بہن کو اسٹریٹ سیٹ سے ہرا کر تیرہ سال کی عمر میں انڈر19 چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
میرے کھیل کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور خود مجھ میں بھی اعتماد آیا وہاں موجود لوگوں نے کھڑے ہوکر میرے لئے کلیپنگ کی تھی جو میری لائف کا بہترن دن تھا، بس پھر کیا ہوا لوگوں کی توجہ کا محور بن گئی سب کو مجھ میں پوٹینشن دکھائی دیا ہر ایک نے کہا کہ میں ملک کیلئے کچھ کرسکتی ہوں پھر میں نے ٹریننگ بڑھا دی اس کے بعد سولہ سال کی عمر میں ایشین گیمز میں نمائندگی کی اور پھر 19 سال میں چیمپئن بنی اور آج نمبر ون پاکستانی پلئیر ہوں۔
س ، اگر آپ بیڈمنٹن پلئیر نہ ہوتی تو کیا ہوتیں؟
ج، دراصل میں جو بھی کام کرتی ہوئی بہت دلجوئی سے کرتی ہوں، کھیلتی بھی دل لگا کے ہوں کہنے کا مقصد جو بھی کام کرتی ہوں بھرپور انداز سے کرنے کی کوشش کرتی ہوں ہاں اگر میں پلئیر نہ ہوتی تو چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ ضرور بن جاتی کیوں کہ مجھے اکاؤنٹ کا بہت شوق ہے اواور اےلیول کے رزلٹ میں میرا اے اسٹار آیا تھا، یہی وجہ ہے کہ آئی بی اے سے ڈگری بھی میں نے اکاؤنٹ اینڈ فائننس میں لی ہے مستقبل میں اگر وقت ملا تو اکاونٹس کے بارے میں ضرور سوچوں گی۔
س، پڑھائی کے ساتھ کھیل دونوں کو ساتھ لیکر چلنا کتنا مشکل ہوتا ہے ؟
ج، دونوں کو ساتھ لیکر چلنا بہت مشکل ہوتا ہے پڑھائی کیلئے الگ اورکھیل کے لئے الگ وقت نکالنا پڑتا ہے ابھی میں لندن کی یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹس سرٹیفیکیٹ ان انٹرنیشنل اسپورٹس منجمنٹ میں آن لائن پڑھ رہی ہوں جس کیلئے زیادہ تر وقت لیپ ٹاپ پر ہی گزارنا پڑرہا ہے، چونکہ پریکٹس کھلاڑی کیلئے بہت ضروری ہے تو موجودہ صورتحال میں بھی اپنی فٹنس کو برقرار رکھنے کیلئے پانچ سے چھ گھنٹے کھیل رہی ہوں، بڑا چیلنجنگ ہوتا ہے ایک چیمپئن کو اپنا امیج برقرار رکھنا اور تعلیم کا اسٹینڈرڈ مینٹین کرنا۔
س، آپ کا سب سے اچھا دوست کون ہے جس سے ہر بات شیئر کرنا پسند کرتی ہیں، اور مخالفت کا سامنا کس سے کرنا پڑتا ہے۔
ج،کھیل اور پڑھائی میں ایسا پڑی کہ کوئی قریبی دوست نہیں بنا سکی ایک اچھے دوست کی کمی ضرور ہے لیکن میری عادت ہے کہ میں کسی سے بھی اپنی باتیں شیئر نہیں کرتی جو بات ہوتی ہے میرے اندر ہی رہتی ہے میری چھوٹی بہن میری سب سے بڑی حریف ہے وہ لڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اکثر بلاوجہ میری باتوں پر لڑنا شروع کردیتی ہے ۔