کابل (اے ایف پی، جنگ نیوز) افغان طالبان اور کابل حکومت نے افغانستان میں عید الفطر کے موقع پر 3روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے ، طالبان نے اپنے جنگجوئوں کو ہدایت جاری کی کہ وہ ملک بھر میں عید الفطر کے موقع پر جنگی کارروائیاں روک دیں ، افغان صدر اشرف غنی نے بھی اپنی افواج کو کارروائیاں روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے طالبان سے مستقبل بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے ، افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل نے طالبان کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ موجودہ بحران کا حل، مذاکرات کو تیز کرنا اور جنگ مستقل طور پر ختم کرنے میں ہے، عارضی طور پر جنگ بندی سے قلیل مدتی راحت ملتی ہے ، لیکن یہ مسئلہ کا بنیادی حل نہیں ہے، برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان ترجمان محمد نعیم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ اپنے ہم وطنوں کو عید الفطر پر ایک پر امن ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام مجاہدین کو اپنی کارروائیاں روکنے کی ہدایت کی جاتی ہے، طالبان کی جانب سے سیز فائر کا اعلان کابل کے مغربی علاقے میں ہونے والے اس حملے کے دو دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں 68 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی، اس حملے میں 165سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے، ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، طالبان نے کابل میں ہونے والے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جبکہ افغان حکومت نے اس حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے، طالبان ترجمان محمد نعیم کا کہنا تھا کہ گروپ کے تمام جنگجوؤں کو ملک بھر میں افغان حکومت کے خلاف تمام کارروائیاں روکنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومتی افواج ہم پر حملہ کرتی ہیں تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔