اسلام آباد ( طارق بٹ ) کورونا وائرس کی تیسری لہر کے بارے میں قبل ازوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔ اس کا واحد علاج مجموعی لاک ڈائون ہے ۔ طبی ماہرین جاری تیسری لہر کے دورانیہ کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں ۔ اس سنگین وبائی لہر سے نمٹنے کے لئے ساٹھ سے ستر فیصد تک آبادی کو ویکسین دینا ہو گا ۔
ورنہ وہ انفیکشن کا شکار ہو جائیں گے ۔ معروف طبی ماہر ڈاکٹر شاذلی منظور نے کہا کہ پاکستان میں دس کروڑ سے بارہ کروڑ افراد کوکورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین دینا ہو گی ۔مطلوبہ ویکسین کی دستیابی میں برسوں لگ سکتے ہیں ۔
ایک اور معروف ماہر ڈاکٹر کلیم چوہدری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کا مناسب ترین حل یہی ہے کہ آبادی کی اکثریت کو ویکسین لگادی جائے لیکن وسائل کی عدم دستیابی کے سبب ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا ، اس کے متابادل کے طور پر سخت لاک ڈائوں کا سہارا لینا پڑے گا جبکہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لئے ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے لئے سزائیں اور بھاری جرمانے لگانے ہوں گے ۔