کراچی ( تجزیہ…مظہر عباس ) مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت پر رہہائی اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بغرض علاج بیرون ملک سفر کی اجازت دینا وجہ تنازع بن گیا ہے ۔عید کے بعد ملک کی سیاسی حدت میں اضافے ہی کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان ، شہباز شریف کی قبل اور بعد از گرفتاری ضمانتوں کے لئے درخواستوں سے بخوبی آگاہ تھے اور اکثر اجلاس میں اس پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار بھی کیا ۔وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب میں مذکورہ عدالتی فیصلوں کے بارے میں سنا۔ان کی ناراضی علم میں اتے ہی ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بیرون ملک روانگی سے روک دیا ۔منگل کو عوام کے ساتھ اپنی ٹیلی فون پر بات چیت میں شہباز شریف کو بیرون ملک جا نے کی اجازت دئے جا نے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اپوزیشن رہنما ملک سے فرار ہو نا چاہتے ہیں ۔حکومت شہباز شریف کے بارے میں اپنے پلان ۔ اے اور بی پر قبل از عید ہی عمل کر چکی ہے ۔وزیر اعظم کے ایک قریبی معاون کا کہنا ہے کہ اگر شہباز شریف کو بیرون ملک جا نے کی اجزات دئے جا کے فیصلے پر عمل ہو جاتا ہے تو اس سے حکومت اور ان اقدامات کے پشت پر قوتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو جائے گا ۔ عمران خان نے چند ماہ قبل مریم نواز کو بیرون ملک جا نے سے روکنے کی واضح ہدایاتدی تھیں ۔رہائی کے بعد سے زہباز شریف نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کو بڑھاوا دیا ، ڈیر ملکی سفارت کاروں کے علاوہ مقتدر شخصیات سے بھی اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں ۔وہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سے بھی اختلافات کو طے کرنا چاہتے ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان بعد عید شہباز شریف کے خلاف سضت کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے پارٹی رہنما جہانگیر خان ترین کو قبل از بجٹ ریلیف بھی دینا چاہتے ہیں ۔حدیبیہ پیپر ملا کیس دوبارہ کھولنے کے فیصلے کے بظاہر زیادہ سیاسی وجوہات ہیں ۔دوسری جانب جے یو آئی کے رہنما فضل الرحمان نے 22 اور 23 مئی کو اپنی پورٹی کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کر لیا ہے ۔پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اب لانگ مارچ ، احتجاج اور اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے کی کال دینا بڑا سشوار مرحلہ ہو گا لیکن پنجاب اور مرکز میں بجٹ کو منظور ہو نے سے روکنے کی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے ۔تاہم اس کا زیادہ تر انحصار جہانگیر ترین کے چالیس ارکان قومی و پنجاب اسمبلی پر ہوگا ۔عمران خان اپنی حکومت کی بقا چاہتے ہیں اس کے گروپ کو ریلیف دینا ہوگا ۔جہانگیر ترین نے اب تک اپنی طرف سے کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھایا ہے ۔لیکن اپنی گروہ بندی کو بھی ختم نہیں کیا ۔ انہیں بیرسٹر علی ظفر کی رپورٹ کا انتظار ہے ۔ لہٰذا کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود پاکستان میں سیاست نے ختم ہو نے سے انکار کر دیا ہے ۔17 مئی سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن مکمل ایکشن میں نظر آئیں گے ۔جہاں الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے صدارتی آرڈننس اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو ووٹ کے حق سے متعلق بل پیش کئے جائیں گے ۔