فیض احمد فیض لاہور جیل میں تھے پولیس والے ان کو عدالت لے کر جا رہے تھے کہ گاڑی خراب ہو گئی فیض احمد فیض کو ہتھکڑی لگا کر تانگے پر بٹھایا گیا جب ضلع کچہری کے قریب پہنچے تو بہت سے لوگ فیض صاحب کو دیکھنے کے لیے اکٹھے ہو گئے فیض احمد فیض جب واپس جیل پہنچے تو انہوں نے یہ نظم لکھی ۔
آج بازار میں پابجولاں چلو
چشمِ نم ، جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پابجولاں چلو
دست افشاں چلو ، مست و رقصاں چلو
خاک بر سر چلو ، خوں بداماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو
حاکم شہر بھی ، مجمعِ عام بھی
تیرِ الزام بھی ، سنگِ دشنام بھی
صبحِ ناشاد بھی ، روزِ ناکام بھی
ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے
شہرِ جاناں میں اب باصفا کون ہے
دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے
رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یار چلو
(لاہور جیل 11 فروری 1959)