پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائی کورٹ نے کیپٹن(ر) صفدر کی نیب کے ہاتھوں ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا کہ درخواست گزار نیب کے ساتھ تعاون کرے اور اگر کیپٹن (ر) صفدر نے نیب کے ساتھ تعاون نہ کیا تو نیب ضمانت منسوخی کے لئے عدالت سے رجوع کرسکتاہے عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ دستاویز اورریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کیپٹن صفدر پیشی کے وقت نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے درخواست گزار ہائیکورٹ سے ضمانت لینے کے بعد بھی پیشی کے وقت عدالت میں باقاعدہ طورپر پیش ہوتے رہے درخواست گزار نے نیب کے سامنے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائیں۔ تفصیلی فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل اور جسٹس لعل جان خٹک نے تحریر کیا ہے تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ نیب کے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے ورانٹ بظاہر بد نیتی پر مبنی ہیں۔ نیب نے 2018 میں درخواست گزار کو نوٹس جاری کیا پھر 2019 میں نیب نے درخواست گزار کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا درخواست گزار نے نیب کے سامنے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائیں۔ درخواست گزار حکومت کے ساتھ نیب کا بھی ناقد رہا ہے درخواست گزار نیب کے ساتھ تعاون کرے درخواست گزار تعاون نہ کرے تو نیب ضمانت منسوحی کے لئے عدالت سے رجوع کرسکتا ہے قانون کے مطابق نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور اس کا کام معاشرے سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کرنا اور اس کا خاتمہ کرنا ہے پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کا نیب کے خلاف ایک فیصلے کا بھی ذکر کیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا نیب کا قانون پرویز مشرف کے دور میں بنایا گیا۔ نیب کا ادارہ شروع سے ہی متنازع ہے نیب کے ادارے سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ یہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اقتدار میں ہوتا ہے وہ مخالفین کے لیے نیب کو استعمال کرتا ہے۔