• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شالا نظر نہ لگے، قرآن پر ایک ساتھ جینے، مرنے کی قسمیں کھاکر’ ملک وقوم کی بہتری کیلئے ‘جہانگیرترین گروپ باقاعدہ وجودمیں آگیا، شالا نظر نہ لگے، ترین گروپ کا ایجنڈا 3نکاتی، عوام کی بہتری، غریب عوام کو ریلیف پہنچانا، مہنگائی کا خاتمہ، شالا نظر نہ لگے، آل بچاؤ، مال بچاؤ،کھال بچاؤ کی بات کس چالاکی سے موڑدی گئی غریب کے ریلیف کی طرف، شالانظر نہ لگے، فراڈ، منی لانڈرنگ، بے نامی اکائونٹوں، جعلی دھندوں اور شوگر فراڈوں کی بات کس دیدہ دلیری سے موڑ دی گئی 3سالہ حکومتی پرفارمنس، گورننس آڈٹ پر، شالانظر نہ لگے، جن کاآڈٹ ہونا تھا انہوں نے آڈٹ کرنے والوں کے آڈٹ کا اعلان کر دیا، شالانظر نہ لگے، وطن عزیز میں پی پی کے احتساب کی بات کریں تو فیڈریشن خطرے میں، سندھ خطرے میں، اٹھارویں ترمیم خطرے میں، مسلم لیگ کے احتساب کی بات کر لیں تو جمہوریت خطرے میں، سویلین بالادستی خطرے میں، ووٹ کی عزت خطرے میں، اب جہانگیر ترین کیخلاف کسی نے کارروائی کی جرأت کی تو یہ غریب عوام کیخلاف کارروائی کہلائی گئی، باقی حکومت تو خطرے میں ہوگی ہی، شالانظر نہ لگے، جس بڑے طاقتور، صاحب حیثیت سے پوچھ لو کہ جو مال پاس وہ کہاں سے آیا تو وہی صاحب حیثیت جتھوں کی صورت میں یوںحملہ آور ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں ۔

شالا نظر نہ لگے، ترین گروپ بننے کے 3زاویے، 3اینگل، مطلب 3طرح سے بات ہوسکے، شالا نظر نہ لگے، پہلا زاویہ، مولانا صاحب کا بیک فٹ پر ہونا، پی پی،اے این پی کی اپنی منزلیں، شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانتیں، نواز شریف، مریم نواز کا سنبھل سنبھل کر بولنا، لہجوں کی تلخی میں کمی، لیگی سیاستدان محمد زبیر کا کہنا، ہماری اسٹیبلشمنٹ سے صلح ہوچکی ہے، شاہد خاقان عباسی کا فرمانا’’ ہماری تو اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی تھی ہی نہیں ‘‘اور ترین گروپ کا بن جانا، اب ان سب کو ملا کر دیکھا جائے تو سوچ کے گھوڑے جہاں تک چاہیں دوڑائے جاسکتے ہیں، شالانظر نہ لگے، دوسر ازاویہ، دوسرا اینگل، آپکو یاد ہوگا کہ کچھ عرصہ قبل ترین گروپ وزیراعظم سے ملا، تحریری، زبانی کلامی گلے شکوے کئے، وزیراعظم نے ترین گروپ کو یقین دہانی کرائی کہ جہانگیر ترین سے زیادتی نہیں ہوگی، وزیراعظم اور ترین کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں میں وٹس ایپ رابطہ بھی بحال ہوگیا، لیکن ایک مسئلہ پیدا ہوا وہ یہ کہ ترین گروپ اور وزیراعظم ملاقات میں وزیراعظم نے سینیٹر علی ظفر سے کہا کہ وہ ترین کیسوں کا جائزہ لیکر بتائیں کہ واقعی جہانگیر ترین سے زیادتی تو نہیں ہورہی، اب سنا جارہا علی ظفر وزیراعظم کو ترین کیسوں پربر یف کر چکے،سنا جارہا، علی ظفر حقائق بھی ترین کیخلاف، وزیراعظم نے سب سن کر کہاGo Ahead اور سنا جارہا اس سب کی بھنک جہانگیر ترین کو پڑچکی،لہٰذا اس سے پہلے تحقیقاتی ادارے،حکومت کو ئی اگلا قدم اٹھاتی، ترین گروپ نے حفظ ما تقدم کے طور پر’دمادم مست قلندر‘ کرتے ہوئے اگلا قدم اٹھا لیا،شالا نظر نہ لگے، تیسرا زاویہ، تیسرا اینگل یہ، بجٹ سر پر،لہٰذا اس اہم ٹائمنگ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جہانگیر ترین میدان میں آگئے، یہ بلیک میلنگ کا سنہری وقت، بجٹ منظور نہ ہونے کا مطلب حکومت کا گھر جانا، لہٰذا بازو مروڑ کرکچھ لو دو کی کوشش، شالا نظر نہ لگے، ایک افواہ نما خبریہ بھی کہ سب اس لئے کیا جارہاکہ جہاں جہانگیر ترین کیسوں پر مٹی ڈالنی وہیں سائیں بزدار سے بھی جان چھڑوانی، شالا نظر نہ لگے، ایک افواہ یہ بھی کہ جب سے یوسف رضا گیلانی نے یہ بیان دیا کہ ’’ جہانگیر ترین گروپ کے لوگوں نے سینیٹ الیکشن میں مجھے ووٹ دیے، تب سے عمران خان غصے میں، یہ بات ترین گروپ کو پتاچل چکی لہٰذا اس سے پہلے کہ وزیراعظم کچھ کرتے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ترین گروپ نے کھڑاک کردیا۔

شالانظر نہ لگے،ترین گروپ کے 3نکاتی ایجنڈے میں نکتہ مہنگائی کا خاتمہ، مطلب مہنگائی بہت ہوگئی، عوام مہنگائی کے ہاتھوں مجبور، حکومت مہنگائی روکنے میں ناکام ہوچکی لہٰذا ترین گروپ مہنگائی، حکومت کیخلاف میدان میں، اب واقعی اگر ملک میں چینی 115روپے فی کلو ہو تو حکومت کیخلاف مہنگائی پر باہر نکلنا تو بنتا ہے مگر سوچنے کی بات یہ کہ چینی 115روپے کلو کی کس نے، شوگر مافیا نے، شوگروالے کون یا شوگر مافیا کے سب سے بڑے کون، جہانگیر ترین، اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ جہاں چینی 65روپے فی کلو ہونی چاہیے وہاں چینی 115روپے فی کلو ہو اور جہانگیر ترین بے قصوراور مظلوم بھی ہو، کبھی کبھی دل چاہے پورے ترین گروپ سے کہوں، ذرا جائیں اور یوٹیلٹی اسٹور سے چینی خرید کر لائیں،جب گرمی، کورونا کے موسم میں گھنٹوں لائنوں میں لگ کر دو کلو سستی چینی ملے گی تو انہیں شوگر مافیا کی حقیقت کا پتا چل جائے گا، شالانظر نہ لگے، عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ وہ احتساب گھر سے شروع کریں گے، اب دعایہی احتساب گھر سے شروع ہو اور کہیں ظفرمرزا، عامر کیانی اور ندیم بابرکی طرح جہانگیر ترین بھی پتلی گلی سے نکل نہ جائیں، ادویات، آٹا گندم، تمباکو، پٹرول، نجی بجلی گھر ڈاکوں کی طرح کہیں شوگر مافیا بھی کمزور نظام اور قانونی الجھاؤ کا فائدہ نہ اٹھالے، شالا نظر نہ لگے، ترین گروپ کا بننا، قرآن پر حلف لیا جانا، قومی اسمبلی میں ترین گروپ کی بھاگ دوڑ راجہ ریاض اور پنجاب اسمبلی میں ترین گروپ کا بڑا سعید اکبر نوانی کا بننا،ان سب کے ہونے کا ایک مطلب یہ بھی کہ ترین معاملے پر ابھی تک عمران خان نے یوٹرن نہ کوئی سمجھوتہ کیا، اچھی بات، قابل تعریف بات، شالا نظر نہ لگے، ہم جیسے بدنصیبوں کے ملک میں ایسا ہوتا تو نہیں مگر پھر بھی اگر ترین معاملے پر عمران خان بلیک میل نہیں ہوتے، اس معاملے پر حکومت بھی گنوا دیتے ہیں تو عمران خان کیلئے یہ گھاٹے کا سودا نہیں ۔

شالا نظر نہ لگے، ترین میدان میں، اب سیاسی دیہاڑی داراس صورتحال کو کیش کروانے کی کوشش کریں گے، سیاسی جماعتیں چالیں چلیں گی، یہ عمران خان اور حکومت کیلئے اعصابی جنگ، مانا حکومت کی 3سالہ کارکردگی مایوس کن، گورننس، پرفارمنس مسائل، وعدے، دعوے، نعرے سب کچھ ادھورا، مانا عوام رُل گئے مگر جہانگیر ترین یا ان کے گروپ کے یہ مسائل نہیں، ان کا مسئلہ آل بچاؤ، کھال بچاؤ، مال بچاؤ، حکومت کو چاہیے شوگر فراڈ، شوگر دونمبریوں اور شوگر فراڈوں کو منطقی انجام تک پہنچائے، کسی بلیک میلنگ میں نہ آئے، ترین پر جو 3 ایف آئی آر انہیں شفاف طریقے سے منطقی انجام تک پہنچایا جائے، شالانظرنہ لگے، ویسے تو جب بھی ملک وقوم کی بہتری کیلئے کوئی کام شروع ہو،نظر لگ جاتی ہے مگر اس بار دل سے یہی دعا، شالا نظر نہ لگے۔

تازہ ترین