• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آجکل کے دور میں ذاتی مکان بنانا کسی سراب کے پیچھے جانے سے کم نہیں۔ فیملی کے بڑھتے اخراجات، جائیداد کی قیمتوں اور تعمیراتی لاگت میں اضافے کی وجہ سے ذاتی مکان کا حصول محض ایک خواب ہی معلوم ہوتا ہے۔ ایسے میں اب لوگوں کی خواہش ہے کہ بڑا مکان نہ سہی تو کم رقبے پر ہی اپنا مکان تعمیر کروالیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ عام طور پر 200اور 120گز رقبے پر پُرتعیش مکانات کی تعمیر کا رجحان دیکھا جارہا ہے، جس میں منیملسٹ اَپروچ اپنانے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ 

اس کے تحت گھر میں کم سے کم سامان رکھا جاتا ہے تاکہ وہ مکینوں کی توانائی اپنے اندر جذب نہ کرے۔ ٹیکنالوجی میں تیز ترین ترقی کی وجہ سے اب ہر چیز سُکڑ کر اسمارٹ ہوتی جارہی ہے، چاہے وہ ٹی وی ہو، فریج ہو یا پھر ایئرکنڈیشنر، یہ سب اب پہلے سے کم جگہ گھیرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے فرنیچر بھی دستیاب ہیں جنہیں ضرورت کے تحت استعمال کیا جاسکتا ہے اور ضرورت پوری ہونے پر انہیں دوبارہ فولڈ کیا جاسکتا ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہر کوئی جگہ، آسائش اور سہولیات کی وجہ سے بڑا مکان پسند کرتا ہے، تاہم کم رقبے پر بھی پُرتعیش اور ضروریات زندگی کی تمام سہولتوں سے آراستہ مکانات بنائے جاسکتے ہیں۔ ایک چھوٹا مکان کسی بھی چھوٹی فیملی کے لیے آئیڈیل ہو سکتا ہے، اس کی صفائی ستھرائی اور اسے منظم رکھنا بھی کافی آسان ہوتا ہے۔ 

اس کے علاوہ جدید انداز کا حامل فرنیچر گھر کو وضع دار بنادیتا ہے۔ تھائی لینڈ میں دلکش انداز کے کئی چھوٹے گھر نظر آئیں گے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بہترین ڈیزائنز اور انٹیریئر ڈیکوریشن کے ذریعے چھوٹے گھر بھی خوبصورت بنائے جاسکتے ہیں۔

مکان کی تعمیر جتنے حصے پر کی جاتی ہے اسے ’کورڈ ایریا‘ کہا جاتا ہے، یعنی وہ حصہ جس پر چھت ڈالی جاتی ہے، اس میں اوپن جگہیں (ہوا کی آمد و رفت، روشنی یا کوئی بھی دوسری وجہ) شامل نہیں ہوتیں۔ مکان تعمیر کرتے وقت تقریباً 9مربع فٹ فی مربع گز جگہ کھلی چھوڑ دی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر 120مربع گز کا پلاٹ ہے تو مٹی سمیت اس کا کورڈ ایریا ایک ہزار مربع فٹ بنے گا۔ تعمیرات میں مختلف اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔ 

مثال کے طور پر ’گرے اسٹرکچر‘ سے مراد ہے دیواریں کھڑی کرکے چھت ڈالنا۔ ’بی کلاس کنسٹرکشن‘ سے مراد سادہ سیمنٹ والا فرش، عام سے کھڑکی دروازے، سادہ چھت اور کم قیمت باتھ روم اور کچن کا سامان وغیرہ۔ ’اے کلاس کنسٹرکشن‘ میں نسبتاً سستا مگر معیاری ماربل، معیاری کھڑکیاں دروازے ، باتھ روم اور کچن کا اچھا سامان، سادہ چھت وغیرہ۔ ’اے پلس کنسٹرکشن‘ میں خوبصورت درآمدی فلورنگ ٹائل، پائیدار دروازے اور کھڑکیاں، فالز سیلنگ، کچن اور باتھ روم کا برانڈڈ سامان وغیرہ شامل ہیں۔

کم رقبے پر تعمیر شدہ مکان میں بیڈرومز، ڈرائنگ، ڈائننگ، کچن، باتھ روم، ایک چھوٹی سی لائبریری یا پڑھائی کرنے کی جگہ اور ٹیرس بھی شامل ہوسکتا ہے، جہاں دھوپ، تازہ ہوا اور رات کے اوقات میں ستاروں سے محظوظ ہوا جاسکتا ہے۔ بیرونی گیٹ کے ساتھ اندر ایک چھوٹی گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ بھی بنائی جاسکتی ہے۔ 

گیراج اور گھر کی درمیانی جگہ پر سبزیوں کا باغیچہ بنایا جاسکتا ہے۔ کم جگہ کا زیادہ سے زیادہ بہتر استعمال کرنے کے لیے ماہر تعمیرات کی خدمات حاصل کرنا اچھا فیصلہ ہوتا ہے۔ تاہم، ایسا ماہر تعمیرات تلاش کریں جو کم سے کم لاگت میں ایک عمدہ مکان تعمیر کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو۔ وہ مکان میں ایسی تمام سہولتیں میسر کرسکے، جو آپ چاہتے ہیں۔

عام طور پر چھوٹے گھر میں بیرونی دروازے کا ایک ہی گیٹ لگایا جاتا ہے، جس میں پیدل آمدورفت کے لیے ایک چھوٹا دروازہ موجود ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسے علاقے میں مکان تعمیر کروارہے ہیں جہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہے تو پھر سلاخوں پر مشتمل گیٹ لگوائیں، یہ گھر کے اندرونی منظر کو واضح کرتے ہوئے دلکش انداز فراہم کرتا ہے۔ 

اس کے علاوہ مرکزی دروازے کے ساتھ سرسبز پودوں اور پھولوں والے گملے رکھے جاسکتے ہیں، یہ بیرونی حصے کو فطری ماحول فراہم کریں گے۔ اگر مرکزی دروازے کے ساتھ کچھ جگہ موجود ہو تو وہاں ایک چھوٹی سی پھولوں کی کیاری بنائی جاسکتی ہے، جس میں لگے رنگ برنگے خوبصورت پھول گھر آنے والوں پر ایک اچھا تاثر چھوڑیں گے۔

گھر کے بیرونی حصے کو جاذبِ نظر بنانے کے لیے اسٹائلش سی دیوار بھی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے مارکیٹ میں نت نئےا نداز کا تعمیراتی مواد دستیاب ہے۔ گھر کو خوشنما بنانے کے لیے اس کے بیرونی حصے میں ہلکے رنگ کا رنگ و روغن کروائیں۔ رنگوں کا انتخاب آپ کی پسند پر منحصر ہے یا پھر آپ کسی انٹریئر ڈیزائنر سے بھی مشورہ لے سکتے ہیں ۔ 

کم رقبے پر تعمیر شدہ گھر کو اگر آپ زیادہ سامان سے بھرلیں گے تو وہ تنگ تنگ سا معلوم ہوگا۔ لہٰذا فالتو سامان رکھنے سے گریز کریں اور کوشش کریں کہ ہر چیز اپنے ٹھکانے پر موجود ہو۔ اس کے علاوہ استعمال میں نہ آنے والی اشیا کو گھر میں جگہ نہ دیں۔

تازہ ترین