• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاول خود عشایئے میں شریک ہوتے تو زیادہ خوشی ہوتی،احسن اقبال


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہےکہ عشایئے میں تمام پارلیمانی لیڈرز کو مدعو کیا تھا، بلاول بھٹو زرداری خود عشایئے میں شریک ہوتے تو زیادہ خوشی ہوتی،سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومت جہانگیر ترین کے معاملہ پر بہت سخت موقف لے چکی ہے، جہانگیر ترین گروپ کو کوئی بڑا فیور نہیں دیا جارہا ہے،وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صوبہ سندھ میں کورونا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے،کراچی میں ایک ہفتہ میں کورونا کے مثبت کیسوں کی شرح 12فیصداور حیدرآباد میں 11فیصد ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ امریکا خود افغانستان سے نکل رہا ہے لیکن نگرانی کیلئے پاکستان سے اڈے مانگ رہا ہے۔ ن لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن کی صف بندی کو اتحاد کے ساتھ موثر طاقت میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،حکومت نے اقتصادی نمبر کے ذریعہ شعبدہ بازی کی ہے، حقیقت میں عوام کیلئے معیشت ناقابل برداشت ہوچکی ہے، مہنگائی نے غریب آدمی کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل کردی ہے،مرغی کا گوشت 500روپے کلو فروخت ہوگا تو غریب آدمی اپنے بچوں کو کیسے متوازن غذا کھلاسکے گا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی مفاہمت اپوزیشن کیلئے ہے، حکومت کے ساتھ مفاہمت نہیں ہوسکتی، عشایئے میں تمام اپوزیشن جماعتوں کی شرکت مثبت اشارہ ہے، حکومت نے نئے ٹیکس لگائے تو اپوزیشن بھرپور طریقے سے مزاحمت کرے گی، حکومت کے اقتصادی نمبرز آرٹی ایس والے نمبرز ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں مہنگائی ، غربت اور بیروزگاری کا گراف اوپر جارہا ہے، الفاظ کے گورکھ دھندے سے عام آدمی خوش نہیں ہوسکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے قیادت فیصلہ کرے گی، پی ڈی ایم کو پیپلز پارٹی کے عہدیدار چھوڑ چکے ہیں ان کی سربراہی اجلاس میں کیسے گنجائش بن سکتی ہے، پی ڈی ایم میں شریک جماعتیں اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے یکسو، پرعزم اور مضبوط ہیں، ہمیں خوشی ہے اپوزیشن جماعتوں کے تمام نمائندے عشایئے میں شریک ہوئے، عشایئے میں تمام پارلیمانی لیڈرز کو مدعو کیا تھا، بلاول بھٹو زرداری خود عشایئے میں شریک ہوتے تو زیادہ خوشی ہوتی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ حکومت جہانگیر ترین کے معاملہ پر بہت سخت موقف لے چکی ہے، جہانگیر ترین گروپ کو کوئی بڑا فیور نہیں دیا جارہا ہے، ترین گروپ کے ارکان اسمبلی کے سیاسی معاملات حل کیے جارہے ہیں، بجٹ تک معاملات سدھر گئے ہیں لیکن طویل مدتی ایشوز حل کرنے میں وقت لگے گا، پی ڈی ایم کی حکومت گرانے کی جدوجہد دوبارہ شروع ہوتی نظر نہیں آرہی، شہباز شریف کی طرزِ سیاست آہستہ آہستہ غالب آتی جارہی ہے، شہباز شریف کا عشائیہ اپوزیشن کو فعال بنانے کیلئے پہلا قدم ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مارچ میں کہا تھا کہ کورونا کی برطانوی قسم کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لوگوں کی آمدورفت پر پابندی لگائیں لیکن وفاقی حکومت نے اتفاق نہیں کیا،صوبہ سندھ میں کورونا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے،کراچی میں ایک ہفتہ میں کورونا کے مثبت کیسوں کی شرح 12فیصداور حیدرآباد میں 11فیصد ہے، کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے حکومت کیلئے عجیب صورتحال ہے، ہم سختی کرتے ہیں تو کاروباری طبقہ ناراض ہوتا ہے، سختی نہیں کرتے تو میڈیا کہتا ہے سندھ حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی،حکومتی عملہ کے ساتھ شہریوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، مغرب کے بعد پولیس غیرضروری طور پر باہر نکلنے والوں کو روکے گی، ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت جرمانے کیے جائیں گے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن افغان مسئلہ کا سیاسی حل نکالنا چاہتے ہیں، امریکیوں کے اقدامات سے لگتا ہے وہ افغانستان میں استحکام نہیں چاہتے، امریکا نے جنگ بندی منوائے بغیر طالبان کو یکطرفہ رعایتیں دیں، اب پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ طالبان کو جنگ بندی پر آمادہ کرے، امریکا نے جو بات ضروری سمجھی وہ طالبان سے منوائی، امریکا خود افغانستان سے نکل رہا ہے لیکن نگرانی کیلئے پاکستان سے اڈے مانگ رہا ہے، امریکا افغان صدر اشرف غنی پر طالبان کے ساتھ قابل قبول رویہ اپنانے کیلئے دباؤ ڈالے، طالبان پر بھی باقی افغان معاشرے کیلئے قابل قبول رویہ اختیار کرنے کا دباؤ ڈالا جائے، امریکا نے فضائی نگرانی کیلئے پورے افغانستان کو جی پی ایس کرلیا ہے، امریکا کی طرف سے افغانستان میں نگرانی کیلئے پاکستان میں اڈے مانگنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی سیاست میں تلخ بیانات، کڑی تنقید اور سنگین الزامات کے بعد پی ڈی ایم کا مستقبل داؤ پر لگ گیا تھا۔

تازہ ترین