اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا آخری سربراہی اجلاس جو 16 مارچ کو اسلام آباد میں تلخی کی فضاء میں ختم ہوا تھا۔
کم وبیش ڈھائی ماہ کے بعد 29مئی بروز ہفتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہوگا جس میں شرکت کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف رفقاء کے ہمراہ اج (جمعہ) اسلام آباد پہنچیں گے جہاں مولانا فضل الرحمان ان کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔
فی الوقت میاں شہباز شریف کی جانب سے پی ڈی ایم میں شامل دونوں جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو پی ڈی ایم میں واپس لانے کی خواہش اور کامیابی میں کوئی پیشرفت سامنے نہیں آسکی اس لئے دونوں جماعتیں اس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی اور نہ ہی انہیں دعوت نامے بھیجے گئے ہیں اس لئے کانفرنس میں 8 جماعتیں شامل ہوں گی۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں بھی ’’ سیاسی سرنگیں‘‘ لگا رہی ہے اور گزشتہ دنوں بلاول بھٹو کا دورہ دبئی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی
جہاں انہوں نے بلوچ سردار اختر مینگل سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ دوسری طرف میاں شہباز شریف کی جانب سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پی ڈی ایم میں دوبارہ لانے کی کوششوں اور مریم نواز کی طرف سے اس کی مخالفت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نائب صدر کے درمیان اختلافات اور گروپنگ کے تاثر کو تقویت دی ہے اور اس صورتحال کے باعث مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور اراکین پارلیمنٹ بھی شخصیات کی وابستگی کے باعث مضطرب اور منقسم نظر آنے لگے ہیں۔