• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کے دور میں جب دنیا ’گلوبل ویلیج‘ بن چکی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں مقابلہ عروج پرہے، ایسے میں لیڈرز، صنعتکاراور دیگر کاروبار کے مالک افراد اپنی مصنوعات، خدمات اور برانڈز کو ترقی دینے کے لیے ہر وقت نئے اور منفرد طریقے ڈھونڈنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ زندگی، کیریئر اور کاروبار میں ترقی کے لیے جدوجہد ناگزیر ہے، تاہم اس سلسلے میں ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم ان کامیاب کاروباری افراد کی زندگیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں، جنھیں ایک دنیا مانتی ہے۔ 

ایپل کارپوریشن کے بانی و سی ای او اسٹیو جابز گو کہ اب اس دنیامیں نہیں رہے مگر ان کا شمار حالیہ دور کے چوٹی کے کامیاب ترین بزنس لیڈرز میں ہوتا ہے۔ اسٹیو جابز کی شاندار کامیابی پر نظر رکھنے والے ماہرین نے، ان کی بے مثال کامیابیوں کو 7سنہرے اصولوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر آپ بھی اپنی مصنوعات، خدمات یا برانڈ کو نئی بلندیوں پر لے جاسکتے ہیں۔

ہمیشہ وہ کریں جو آپ کو پسند ہے

بزنس مینجمنٹ کے نئے طلباء کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں خوش آمدید کہنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیو جابز نے کہا تھا، ’زندگی میں ہمیشہ وہ کریں جو آپ کرنا پسند کرتے ہیں‘۔ بِل گیٹس کے ساتھ ایک کاروباری تقریب میں اسٹیو جابز نے اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ کچھ کردِکھانے کے جذبے اور صرف اپنی پسند کا کام کرنے کے اصول نے ان کی کامیابی میں کس طرح کردار ادا کیا۔ 

’زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اگر آپ کو ایک ایسے کام میں محنت کرنے کا کہا جائے جو آپ کو پسند نہیں ہے تو آپ تھوڑی دیر بعد تھک جائیں گے اور ہار مان لیں گے۔ لیکن اگر وہ ایسا کام ہے، جو آپ کو بہت پسند ہے تو پھر تھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتالیکن شرط یہ ہے کہ مُسرتوں کی تقسیم منصفانہ ہو‘۔

کام میں مقصد تلاش کریں

1983ء میں اسٹیو جابز جان اسکلی کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لیے رضامند کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ جان اسکلی اس وقت پیپسی کے سی ای او تھے اور جابز کی پیشکش قبول کرنے سے گھبرا رہے تھے۔ جابز ایک دن آخری کوشش کے طور پر جان اسکلی کے پاس گئے اور اسے کہا، ’تم اپنی باقی پوری زندگی ’’شکر کا پانی‘‘بیچتے رہنا چاہتے ہو یا میرے ساتھ آکر دُنیا بدلنے کے لیے کام کرنا چاہوگے؟‘ اس کے بعد جان اسکلی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ اسٹیو جابز کی پیشکش قبول نہ کرتے۔ اسٹیو جابز کے لیے کمپیوٹرز کو عام آدمی کی دسترس میں لانا صرف کاروبار نہیں تھا، بلکہ یہ اس کے اندر کی آواز تھی۔ ’صرف کاروبار کا نہ سوچیں، اس میں مقصدیت بھی تلاش کریں‘۔

سادگی میں نفاست ہے

اسٹیو جابز نے ایک بار کہا تھا، ’سادگی میں نفاست ہے‘۔ ان کی یہ بات ہر بزنس لیڈر کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسٹیو جابز اپنی پراڈکٹس کے ڈیزائن سے لے کر بزنس اسٹریٹجی تک، ہر عمل کو سادہ رکھنا پسند کرتے تھے۔ ان کی سوچ تھی کہ انسان جو چیز سادگی، وضاحت اور نفاست کے ذریعے سمجھ سکتا ہے، اس کا نعم البدل کوئی اور چیز نہیں ہوسکتی۔ 

اپنی ہی کمپنی سے نکالے جانے کے 12سال بعد جب اسٹیو جابز کی دوبارہ واپسی ہوئی تو ان کا پہلا فیصلہ کمپنی کی 70فیصد پراڈکٹس کو بند کرنا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ ایپل کے انجینئرز باقی 30فیصد پراڈکٹس پر جم کر کام کریں۔ آپ کے پاس وقت اور توانائی ایک محدود مقدار میں ہوتی ہے، اسے ان چیزوں پر خرچ کریں، جو واقعی اہم ہیں۔ ’ہیروں کی دکان میں ہیروں کے ساتھ لوہا بیچنا کہاں کی عقل مندی ہے؟‘

تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں 

اسٹیوجابز نے ایک بار کہا تھا کہ تخلیقی بننے کا راز اس بات میں پوشیدہ ہیں کہ خود کو ان بہترین چیزوں سے متعارف کرائیں جو انسانوں نے تخلیق کی ہیں اور پھر انھیں اس کام میں شامل کرلیں جو آپ کررہے ہیں۔ دنیا کے بڑے بڑے تخلیقی انٹرپرینیوئرز، نئے تصورات کے لیے اپنے شعبہ سے باہر دیکھتے ہیں۔ ایپل IIکمپیوٹر، جو استعمال کے لحاظ سے دنیا کا پہلا صارف دوست کمپیوٹر تھا، اس کا تصور اسٹیو جابز نے کچن اپلائنسز سے لیا تھا۔ اسٹیو جابز ایپل IIڈیزائن کرنے سے پہلے اس تحقیق میں لگے ہوئے تھے کہ لوگ اپنے گھروں میں کس طرح کا کمپیوٹر رکھنا چاہیں گے۔

پہلا ایپل اسٹور کھولنے سے پہلے جابز نے Ritz-Carltonکا بغور مشاہدہ کیا۔ اسی لیے ایپل اسٹور میں کسٹمر سروس کے ملازم کوConcierge( دربان )کہتے ہیں۔ ایپل اسٹورز میں Genius Barکا تصور بھی ہوٹل بار سے لیا گیا ہے۔ تخلیق صرف ایسے ہی وجود میں نہیں آجاتی۔ نئے تصورات تراشنے کے لیے اپنے شعبہ سے باہر دیکھیں۔

صارفین کو ناقابلِ یقین تجربہ فراہم کریں 

صرف ایپل ہی Inspirationحاصل کرنے کیلئے اپنے شعبہ سے باہر نہیں دیکھتا، ٹیلسا کے ایلن مسک بھی ایسا ہی کچھ کرتے ہیں۔ کیلی فورنیا میں ٹیلسا شوروم کے افتتاح کے بعد کسی نے ٹیلسا کے اس وقت کے ہیڈ آف سیلز جارج بلیکن شپ سے پوچھا، ’جارج، اس شو روم کو دیکھ کر ایپل کی یاد تازہ ہورہی ہے‘۔ جارج نے اسے جواب دیا، ’یہ درحقیقت ایپل ہی کا اسٹور ہے۔ ہم صرف یہ کرتے ہیں کہ کمپیوٹرز کی جگہ کاریں بیچتے ہیں‘۔

کہانی سُنانے کے ماہر بنیں

اسٹیو جابز اُس زمانے میں بھی پاورفل پریزنٹیشنز دِیا کرتے تھے، جب پاور پوائنٹ اور کی نوٹ ایجاد نہیں ہوئے تھے۔1984ء میں پہلے میکنٹوش کے لانچ کے موقع پر اسٹیو جابز کو کہانی بنانے کے لیے سلائیڈز کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ اپنی کہانی سُنانے کے ہنر کا استعمال کرتے ہوئے انھوں نے ایک وِلن، ایک جدوجہد اور ایک ہیرو کی کردار نگاری کی اور کسی جادوگر کی طرح اندھیرے میں ڈوبے مرکزی اسٹیج پر ایک تھیلے سے کمپیوٹر برآمد کیا۔ جابز ایک حقیقی ’شومین‘ تھے، جو پراڈکٹ لانچز کو پرفارمنس میں بدل دیتے تھے۔ ’پراڈکٹس مت متعارف کرائیں، کہانی سُنائیں۔‘

خواب بیچیں، پراڈکٹس نہیں

1997ء میں اشتہار کی یادگار "Think Different"مہم لانچ کرتے وقت اسٹیو جابز نے کہا تھا، ’کچھ لوگ جنھیں(میکنٹوش کے خریدار) بےوقوف سمجھتے ہیں، ہم انھیں جینیئس(دانا) کہتے ہیں‘۔ صارفین آپ کی پراڈکٹ، کمپنی یا آئیڈیا کا خیال نہیں رکھتے۔ وہ اپنے آپ، اپنی امیدوں اور اپنے خوابوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اپنے صارفین کے اندر کے جینیئس کو باہر لائیں اور وہ آپ کی محبت میں گرفتار ہوجائیں گے‘۔

تازہ ترین