• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزا تو جب ہے کہ گر توں کو تھام لے ساقی

ہر طرف دو پاکستان اور گرنے گرانے کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں اور اصل گرنا نصیب بنا دیا گیا ہے غریب عوام کا جن کا کوئی ساقی نہیں جو انہیں تھام لے ۔حکمران ہوں یا اپوزیشن سب کو اپنے گرنے کی فکر ہے، 22کروڑ غرباء و مساکین اشرافیہ کے دو دھڑوں کی نورا کشتی کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔

خداوندا ترے یہ سادہ دل بندے کدھر جائیں

کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری

جن کے دانے پورے ہیں اور کملے بھی سیانے ان کو اس مافیا منڈی میں کچھ نہیں ہو گا ظلم کی چکی میں پسنے والوں کا اگر یہی عالم رہا تو صرف خالی چکی چلتی رہ جائے گی، خدا کرے کہ اپوزیشن کے دونوں بڑے دھڑوں میں کوئی ایسا حسن اتفاق و اتحاد ہو جائے کہ ایک متحدہ صالح حکومت منظر عام پر آجائے کہ زمین بوس غربت اوپر آ جائے، جان لیوا کرونائی مہنگائی دور ہو، ملک مضبوط ہو انصاف سب کیلئے ایک جیسا ہو، اصلی والی ریاست مدینہ جیسی مساوات رائج ہو، اور اپوزیشن کواپنی غلطیوں کا کفارہ ادا کرنے کا موقع ملے ، غلطی تو عوام کی بھی ہے مگر شاید ان کے سامنے بھی منظر کچھ یوں ہے کہ؎

کیا کیا خضرؑ نے سکندر سے

اب کسے رہنما کرے کوئی

فاتحہ پڑھنے سے پہلے ایک بار عوام الناس اپنی غلطیوں سے توبہ کرلیں اور ہر نئے طلوع ہونے والے پر ایمان نہ لائیں، ماشااللہ اب ہر عام آدمی ہمارے وزیروں، مشیروں اور امیروں سے زیادہ کوالیفائڈ ہے، چاہے تو لنکا ڈھا سکتا ہے ،آخر کب تک حکومت رانی کی جوانی اور ہمارے ترکے برقرار رہیں گے، انشااللہ پاکستان عوام کی سطح پر ایک اور مستحکم رہے گا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی

ہمیں تو سچ بات ہے کہ ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے کہ اس نے کم عمری میں نوبل انعام حاصل کرکے پاکستان کا سربلند کیامگر اب یہ جوان کا انٹرویو گردش میں ہے اس سے کہیں ان کا ستارہ گردش میں نہ آجائے، خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان کا مطالبہ اور مسلمانوں میں پایا جانے والا اضطراب حق بجانب ہے، مگر ہمیں یقین نہیں کہ دوپٹہ اوڑھنے والی ملالہ کیسے یہ کہہ سکتی ہے کہ شادی کے بجائے مرد عورت میں پارٹنر شپ کافی ہے، اگرچہ حکومت اور ملالہ کے والد نے میڈیا کو مورد الزام قرار دیا ہے کہ اس نے انٹرویو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے کہ لیکن اتنا کافی نہیں مکمل تحقیقات کی جائے اور ملالہ یوسفزئی کی زبانی میڈیا پر وضاحت ضروری ہے، چونکہ شادی ایک پارٹنر شپ کا معاہدہ ہوتا ہے ممکن ہے ملالہ کا اشارہ اس جانب ہو، اور انہوں نے نکاح کو پارٹنر شپ کا معاہدہ قرار دیا ہو اگر ایسا ثابت ہوا تو اس میں کیا خلافِ سنت ہے؟ملالہ یوسفزئی میں دانشورانہ صفات موجود ہیں مگر اسلامی شعائر بارے محتاط رہیں یہ نہ ہو کہ تاریخ ان کو ایک اور لارنس آف عریبیہ قرار دیدے۔وہ پاکستانی ہیں مغرب کی مہربانیوں سے باخبر رہیں یہودونصاریٰ نے ہر دور میں ہمارے لوگوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے اس مغربی دنیا میں فیملی یونٹ تقریباً ٹوٹ چکا ہے لیکن الحمدللہ پاکستان میں یہ سنت رسول ؐ کے مطابق قائم ہے اور اسلام دشمن قوتیں اسے توڑنے کے درپے ہیں، ہمیں یقین ہے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی ہوشیار رہیں گی۔اب بھی ان کے والد اور حکومت نے اگرچہ وضاحت کر دی ہے لیکن وہ خود پاکستان کے کسی بڑے میڈیا ہائوس پر آکر پورا سچ پاکستانی قوم کےسامنے رکھ دیں تاکہ ان کی اور پاکستان کی شہرت پر دھبہ نہ لگے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

زن، زر، زمین

ہم نے ہمیشہ اس مقولے کی تردید کرنے کی کوشش کی ہے کہ فساد کی جڑ زن، زر، زمین ہے بنیادی طور پرفساد کی جڑ جہالت اور جاہلانہ رسوم ہیں، عورت، دولت اور زمین اللہ کی نعمت ہیں‘ یہ ایک متعصب مائنڈ سیٹ ہے جو ان نعمتوں کی توہین کرتا ہے، تاہم حکومت اور مقننہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جائیداد کی جائز عادلانہ تقسیم کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے اور اس سے پہلے کہ کوہاٹ میں خون کی ہولی، اراضی تنازع پر 6افراد کے لرزہ خیز قتل جیسے واقعات رونما ہوں حکومت کا ایک مخصوص سیل تقسیم اپنے ہاتھ میں لے اور ہر وارث کو اس کا جائز حق دلائے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا نقصان نہ ہو، وراثت کا قانون قرآن حکیم میں تفصیل سے موجود ہے اب اس زمین کو کوئی کیا کرے گا جس میں 6انسانوں کا خون جذب ہو گیا اور 6خاندان اجڑ گئے، کیا دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ آبائی جائیداد پر کشت وخون ہوتا ہو، اس لئے کہ ہر ملک میں اس کے لئے ایک مربوط نظام موجود ہے، ہمارے ہاں باپ کے مرنے کی دیر ہوتی ہے کہ اس کے بیٹے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں، ہماری ہر وارث سے بھی گزارش ہے کہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لے، اگر حکومت نے اس سلسلے میں کوئی راست اقدام نہ کیا تو اسی طرح خون خرابہ ہوتا رہے گا، بچے یتیم ہوتے رہیں گے، یہ مسئلہ پنچائتی نظام کے ذریعے بھی طے کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ پنچایت کے ارکان کو حکومت تحفظ فراہم کرے، ہماری خیبر پختونخوا کی ماشااللہ مثالی پولیس نے وہ حال دکھا کہ رپٹ لکھوانی چھوڑ دی ہم نے، جب لاشیں گرجاتی ہیں اور تنازعہ کا درجہ حرارت نقطہ انجماد پر آ جاتا ہے تو وہ گنتی کیلئے آ جاتی ہے ۔وماعلینا

٭٭ ٭ ٭ ٭

ہم انتظار کرینگے ترا قیامت تک

٭پی ٹی آئی کے صداقت عباسی:بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں آ گئے۔

عباسیوں کی ’’صداقت ‘‘ نے ہلاکو کو بغداد تاراج کرنے کا موقع دیا تھا، مگر ہمارے صداقت عباسی نے بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کی نوید سنادی ہے ان کے منہ میں گھی شکر لیکن ہم پھر بھی اے ریلیف انتظار کرینگے ترا قیامت تک۔

٭وزیر اعلیٰ محمود خان :حکومت ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

کیا موصوف اپنے حاشیہ نشینوں کی کرپشن آلودگی صاف کرکے فراغت پاچکے؟

٭فواد چودھری :وزیر اعظم ویژن پیسے بنا کر باہر بھیجنا نہیں نسلوں کوسنوارنا ہے۔

چودھری صاحب جو پیسہ بنایا ، باہر نہ بھیجا اسے نسلوں پر خرچ کریں اور آپ مصدقہ خبر بڑے فخر کے ساتھ دیں۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

تازہ ترین