اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس مسترد کر دیا اور کہا پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2021اقابل قبول ہے،ملک میں پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس موجود ہے جسے بائی پاس کیا گیا ہے، سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایسے قوانین مارشل لاء دور میں بھی متعارف کرائے گئے تھے، میڈیا اتھارٹی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 18،19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے،رضا ربانی نےکہا کہ میڈیا اداروں کے سالانہ لائسنس کے اجراء کے لئے پریس قوانین موجود ہیں،یہ اتھارٹی بغیر کسی اجازت میڈیا اداروں کا سامان کیمرے وغیرہ اپنی تحویل میں لے سکے گی،نظریہ ضرورت کے تحت کسی ٹی وی چینل یا اخبار کے دفتر کو بھی سیل کیا جا سکے گااورصحافیوں کو میڈیا ٹربیونل کے تحت کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا،آرڈیننس کے تحت میڈیا ٹربیونل صحافیوں کو تین سال کی سزا اور 25 ملین روپے کے جرمانے کر سکے گا، ماضی میں مارشل لاء ریگولیشن میں سزا صرف چھ ماہ کی تھی، سینیٹر رضا ربانی نے کہاحکومتی آرڈیننس آزادی اظہار پر قدغن ہے جو متاثرہ صحافیوں سے عدالتی رجوع کا حق بھی چھین لے گا،صحافیوں کی آواز دبانے کیلئے یہ آرڈیننس کالے قوانین میں سب سے کالا قانون ہے، ایسے قوانین نے یہ ثابت کر دیا ہے تحریک انصاف کی حکومت ملک میں فاشسٹ قوانین چاہتی ہے ۔