وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائی جائے، سندھ سے ایسا رویہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں سندھ کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے کراچی پروجیکٹ کے نام پر ایک پیسہ نہیں رکھاگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سید ناصرحسین شاہ اور نثار احمد کھوڑو کے ہمراہ کراچی میں طویل پریس کانفرنس میں وفاق سے شکوے شکایات کی بھرمار کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانچ سال پرانی اسکیمیں چل رہی ہیں ، فنانس ڈپارٹمنٹ سندھ کو پورے پیسے نہیں دیتا، این ایچ اے اور فنانس میں سندھ کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کم ووٹ ملنے پر سندھ کے عوام سےبدلہ لے رہی ہے، جب اپنے عوام کا حق مانگتےہیں تو الزامات لگائے جاتے ہیں یا مقدمات بنائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں ایک وزیر نے اعتراف کیا کہ یوسی کے پروجیکٹس پر پیسہ نہ رکھنے پر اراکین اسمبلی ناراض ہوتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارے خدشات کے حوالے سے کل کے اجلاس میں کیا ہوا وہ آپ کو بتانا ہے، آئین کے مطابق نیشنل اکنامک کونسل بنتی ہے، آئین کے مطابق نیشنل اکنامک کونسل کا اجلاس سال میں دو بار ہوتا ہے، وعدے کے باوجود یہ اجلاس نہیں ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 6 اجلاس کی جگہ تین اجلاس ہوئے، اس اجلاس کا ورکنگ پیپر ایک دن پہلے ملا تھا جو تیاری ہوسکی اس پر گئے جب دیکھا کچھ نہیں ہورہا تو 5 جون کو میں نے وزیراعظم کو 6 صفحات کا خط لکھا، اس خط کا کوئی تدارک نہیں ہوا، اسی دن ہمیں اور نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پورا پاکستان چاہتا ہے کہ روڈ نیٹ ورک بہتر ہو اس سے معاشی بہتری آتی ہے، این ایچ اے میں حصہ 7 ارب سے 15 ارب کردیئے، پنجاب میں 32 ارب روپے رکھے گئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ لاہور سے سکھر تک حکومت نے موٹر وے اپنے پیسوں سے بنائی ہے، لاہور موٹروے بننی تھی کراچی سے سکھر موٹر وے بن گئی ہے، این ایچ اے میں ہمارےلئے کوئی نیاپروجیکٹ نہیں رکھاگیا، وفاقی فنانس ڈویژن صوبوں کو دینے کےلئے پیسے رکھتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پنجاب کی 15 اور سندھ کی 2 اسکیمیں پہلے کی ہیں، فنانس ڈیپارٹمنٹ ہمیں پورے پیسے نہیں دیتا، پنجاب کی اسکیمیں بڑھا دی گئیں مگر سندھ کی ابھی تک وہی ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹی وی پر کہہ دینے سے نہیں ہوتا ،دستاویزات میں اصل بات ہوتی ہے، کہتے ہیں 90 ارب روپے سندھ کو دیئے، یہ پیسےثابت کرکے بتادیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے، 9.7 ارب روپے کی اسکیمیں بنائیں، ہمارا اعتراض تھا کہ ہم سے منظور کرائیں، اپنی طرف سے اسکیمیں بنائیں، چلیں وہی دے دیتے،9.7 ارب روپے کی جگہ 500ملین روپے جاری کئے گئے۔
وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ یوسی کی سڑک کیلئے آ پ کا نام چل رہا ہے،آپ کو اچھا لگتا ہے، افسوس ہوا جب کہا گیا کہ سندھ حکومت نہیں سندھ کے عوام کو اسکیمیں دیں گے، سندھ حکومت سندھ کی عوام کی نمائندہ ہے، 70 فیصد رقم آپ کے پاس سندھ سے جاتی ہے، آپ کا مرتبہ کیا ہے اور کیسی زبان استعمال کررہے ہیں، میں ایسی زبان استعمال نہیں کررہا، صرف اعداوشمار دے رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں،ہم برداشت نہیں کریں گےبلکہ مزاحمت کریں گے، سندھ کو اس طرح ٹریٹ نہ کریں، دو پاکستان نہ بنائیں۔ آپ خرچ کریں لیکن ہم سے مشورہ تو کریں، ہماری ترجیحات دیکھیں، ہم نمائندے ہیں، آپ نےنالوں اور دریاؤں کی اسکیموں کےلئے کوئی پیسا نہیں رکھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کے فور کیلئے وفاق نے 15ارب رکھے ،میں نے کہا کہ یہ پیسے کم ہیں، یہ سب تو پرانی اسکیمیں ہیں مگر نئی اسکیمیں کہاں ہیں، ٹرانسفورمیشن پلان کہاں ہیں اس کی اسکیمیں کہاں ہیں؟ نئی اسکیمیں صرف یوسی کی گلیاں، نالیاں ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی 17اسکیموں میں سے کوئی نئی اسکیمیں نہیں رکھی گئیں، ہمارے یہ اعتراضات ہیں ہم ان اعتراضات کو سامنے بھی رکھیں گے، یہ لوگ سندھ میں ووٹ کم پڑنے پر سندھ کے لوگوں کو سزا دے رہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انشااللہ ان کو سندھ کیا پورے پاکستان کے عوام سزا دیں گے، جو ظلم کرےگا اسے سزا تو ملنی ہے، یہ تو حقیقت ہے، آپ کو یاد ہوگا کہ کسی نے کہا تھا کہ سندھ تو ہمارا نہیں ہے۔