• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پیک کے دوسرے فیز میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع

یاسر حبیب خان

انڈسٹریل پالیسی 23-2020اورسی پیک فیز ٹو رشکئی سپیشل اکنامک زون کے ثمرات خیبر پختوانخواہ انڈسٹریل پالیسی 2020-23کے ثمرات سے آراستہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے سب سے پہلے رشکئی سپیشل اکنامک زون کے قیام سے پاکستان میں جدید انڈسٹریل ترقی کاآغاز ہوگیا ہے ۔

یہ سی پیک فیز ٹو کا اہم حصہ ہے ۔ اس کے افتتاح سے وہ تمام لوگ یا طاقتیںجو سی پیک منصوبوںکی سست روی یا اس کے خاتمے کاپراپیگنڈا کر رہی تھیں انہیں سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انہوں نے اب چپ سادھ لی ہے ۔رشکئی سی پیک کے تحت بننے والے 9سپیشل اکنامک زونزمیںسے سب سے پہلا سپیشل اکنامک زون ہے جس کی منظوری وزیر اعظم پاکستان نے سب سے پہلے دی۔اس سے خیبر پختوانخواہ اور پاکستان میںاقتصادیات کی بنیاد برآمداتی مارکیٹ پر رکھ دی گئی ہے ۔

اس سے چین کی انڈسٹری کی پاکستان میں منتقلی ،2لاکھ کے قریب افرادکو روزگار کے مواقع اور اربوں ڈالرکی بیرونی سرمایہ کاری کیلئے راستہ ہموارہو گیا ہے ۔ پاکستان میںچین کی انڈسٹری کی منتقلی کے لئے کافی عرصے سے کوششیں جاری تھیں،سی پیک فیز ٹوکے تحت اس حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا گیا ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کے چین کے تمام دوروںمیں بھی اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چین کی حکومت نے بھی مختلف چیلنجز کے باوجود پاکستان کی اقتصادی ترقی ، سپیشل اکنامک زونزکے قیام اورچینی صنعتوں کی پاکستان میںمنتقلی کے منصوبوںپر سنجیدگی سے پیشرفت کی اوررشکئی سپیشل اکنامک زون اس کی عملی تصویر بننے جارہا ہے ۔

ایک ہزار ایکڑ پر محیط ر شکئی سپیشل اکنامک زون خیبر پختوانخواہ اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (کے پی ای زیڈ ڈی ایم سی )اور چائنہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی )کے اشتراک سے 130ملین ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری سے بنا یا جارہا ہے ، آباد کاری کے حوالے سے تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے

رپورٹ کے مطابق رشکئی سپیشل اکنامک زون سے ایک محتاط اندازے کے مطابق 2لاکھ کے قریب افراد کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان کے لوگوںکو ترجیحی بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ نوکریاںدی جائیں گی۔پاکستان اور چین کے درمیان نوکریوں کاکوٹہ بالترتیب 70اور30کے فارمولے کے تحت طے پایا ہے جس کے مطابق 70فیصد نوکریاں پاکستانیوں کو جبکہ 30فیصد نوکریاں چینی باشندوںکو دی جائیں گی ۔پاکستانی لیبر کی استعداد کار بڑھانے کے منصوبے کے تحت چین کے مختلف شعبوں کے ماہرین پاکستانی باشندوںکو جدید ہنرمند لیبر میں تبدیل کرنے کیلئے خیبر پختوانخواہ کے ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کی بھی معاونت کریں گے جس کے تحت انہیں جدید ٹیکنالوجی سے بھی روشناس کرایا جائے گا ۔ 

تین سالہ خیبر پختوانخواہ انڈسٹریل پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے سی پیک رشکئی سپیشل اکنامک زون کوپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ کے تحت چلایا جائے گا۔اس پالیسی میں اس بات کا احاطہ کیا گیا ہے اورواضح کیا گیا ہے کہ سابقہ انڈسٹریل زونزبیور و کریسی کی روایتی سستی ،طریق کارکی پیچیدگیوں ،جدید تقاضوںسے ہم آہنگ نہ ہونے،سرکاری اورپرائیویٹ اداروںمیں تعاون کے فقدان او رسرمایہ کاروںکو دی جانے والی سہولیات پر عملدرآمد میں کمی اور کوتاہی کے باعث ناکام ہوئے۔

انڈسٹریل پالیسی کی روشنی میں ایسے قواعد و ضوابط اوراصول وضع کئے گئے ہیں کہ ماضی کی کوتاہیوں اور غفلت کے اثرات سی پیک رشکئی سپیشل اکنامک زون پر مرتب نہ ہوں ۔

اس سپیشل اکنامک زون کا اصل مقصد براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ( FDI)کو مضبوط بنیادوں پر استوار ،مستحکم اورتیز تر کرنا ہے۔جو بھی سرمایہ کار سپیشل اکنامک زونز میں سر گرمیاں کریں گے انہیں اس حوالے سے ون ٹائم کسٹم ڈیوٹیز اور ٹیکسزمیںچھوٹ دی گئی ہے جبکہ سرمایہ کاروں کو انکم ٹیکس پر بھی دس سال کی چھوٹ دی جائے گی ۔پاکستان ہی نہیں بلکہ چین کی صنعتی ترقی میں بھی رشکئی سپیشل اکنامک زون اہم کردارادا کر نے جارہاہے ۔ چین کی لیبر کلاس کم تنخواہ والی نوکریوں سے زیادہ تنخواہ والی نوکریوںکی جانب راغب ہو رہی ہے ، چین میں لیبر قوانین بھی وقت کے ساتھ ساتھ بہت سخت ہو گئے ہیں ،مزدوروںکی تنخواہوں اور دیگر مراعات کی وجہ سے فیکٹریوں کے اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

اگر چین کی لیبر کا پاکستان کی لیبر کی تنخواہوں اورمراعات سے موازنہ کیا جائے تو چین میں لیبر کاسٹ تین گنا زیادہ بڑھ چکی ہے ۔ ان گو ناگوں مسائل کی وجہ سے چینی فیکٹریوںکے مالکان اخراجات کو کم کرنے کے لئے چین سے باہر نکل کر ایسے دوستانہ ممالک کا انتخاب کر رہے ہیں جہاں پر لیبر کاسٹ کے مسائل کم سے کم ہوں ۔ ایسے حالات میں سی پیک رشکئی سپیشل اکنامک زون چینی صنعتکاروںکے لئے کسی جنت سے کم نہیںہے ۔ یہی وجہ ہے کہ چین اور دیگر ممالک کے 2ہزار کے قریب سرمایہ کاروںنے رشکئی سپیشل اکنامک زون میں انڈسٹری کی منتقلی کے لئے کئی ایکڑ پلاٹوں کی لیز کے حصول کیلئے باضابطہ درخواستیں جمع کر ادی ہیں۔

یہ سپیشل اکنامک زون نوشہرہ ایم ون (M-1)پر واقع ہے جہاں سے 3.2کلو انٹر چینچ سپیشل اکنامک زون تک لنک ہے ۔ سپیشل اکنامک زون سے ائیر پورٹ صرف 65کلو میٹر دوری پر ہے ،اسی طرح ڈرائی پورٹ بھی 65کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ریلوے اسٹیشن 25کلو میٹر ، ہائی وے 5کلومیٹر اور سٹی سنٹر صرف 15کلو میٹر کے فاصلے پر ہے،اپنے محل وقوع اور سڑکوں کے جال کی وجہ سے یہاں سرگرمیاں کرنے والے انتہائی قلیل وقت میں کسی بھی ذرائع سے ملک کے کسی بھی حصے تک بآسانی سفر کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ مذکورہ اکنامک زون خیبر پختواہ کے پانچ بڑے اضلاع کے سنگم میں واقع ہے جس میں نوشہرہ ،مردان ،صوابی ،چارسدہ اور پشاورشامل ہیں،یہ اکنامک زون برہان انٹرچینچ سے سی پیک سے منسلک ہوتا ہے اور افغانستان بارڈر اوروسطی ایشائی ریاستوںسے بھی قریب ترین ہے جس کی وجہ سے اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے ۔سابقہ سی پیک پراجیکٹ ڈائریکٹر اور خیبر پختوانخواہ بورڈ آف انویشمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسن دائود بٹ کے مطابق رشکئی سپیشل اکنامک زون اپنے قیام سے قبل کئی کامیابیاں سمیٹ چکا ہے ،

اس اکنامک زون کی کمرشل لانچنگ کے بعدپلاٹوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئی ہیں اور اب ایک ماہ کے اندراندروہ تمام لوگ جنہوں نے آن لائن پروسیجر کے ذریعے پلاٹوںکے حصول کیلئے درخواستیں دی ہوئی تھیں انہیں بتدریج پلاٹ فراہم کر دئیے جائیں گے۔ مذکورہ اکنامک زون کے پہلے فیز میں10میگا واٹ بجلی فراہم کر دی گئی ہے اور اس سال کے آخر تک گیس کی سپلائی کا انتظام بھی کر دیا جائے گا۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون کو فعال کرنے اورکارکردگی کو بہتربنانے کے لئے ون ونڈو آپریشن کا آغاز بھی کردیا گیا ہے جس کے تحت انڈسٹریل معاونتی سنٹرمیں انڈسٹریل اسٹیٹ کی ضروریات کو پورا اور مسائل کو حل کرنے کے لئے سپیشل ڈیسک بنایا گیا ہے جس کا مقصد یہ ہوگا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ تمام تر توجہ انڈسٹریز لگانے پرمرکوز رکھی جبکہ ون ونڈ و آپریشن کے تحت بجلی ، گیس ،پانی اور دیگر بنیادی ضرو ریات کی فراہمی کے معاملات کو ترجیحی بنیادوںپر نمٹایا جاسکے ۔

ترجیحی انڈسٹریل کمرشل سر گرمیوں کو فروغ دیا جائے گا جس میں گارمنٹس ،ٹیکسٹائل ،الیکٹرانکس ،الیکٹریکل کی مصنوعات،ہوم بلڈنگ میٹریلز، آٹو موبائل ،مکینیکل آلات ، جنرل مرچنٹ ڈائیز ،فارما سیوٹیکل اورفوڈ اینڈ بیووریج شامل ہیں۔ صنعتیں خام میٹریل مقامی انڈسٹری سے حاصل کریںگی جس سے ہماری مقامی انڈسٹریزکو تقویت اور عروج ملے گااور مقامی سطح پر الگ سے روزگارکے مواقع پیدا ہوں گے۔ خام میٹریل میںجیم سٹون ،فٹ وئیر انڈسٹری، ماربل ،شوگر کین، ٹوبیکو، گندم ،مکئی ،چاول ،پھل اور اس طرح کی دیگر چیزیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ دھابیجی سپیشل اکنامک زون،بوستانانڈسٹریل زون،علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد،آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون،انڈسٹریل پارک پاکستان سٹیل ملز پورٹ قاسم ،میر پورانڈسٹریل زون آزادکشمیر،مہمندماربل سٹی اورموقپونداس سپیشل اکنامک زون گلگت بلتستان شامل ہیں۔

تازہ ترین