سابق وزیرِ اعظم، مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ چیئرمین نیب کو رپورٹ جاتی ہو گی، وہ یہ جعلی کیس ختم کریں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم، مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب عدالت میں پیشی تھی، ہمیشہ کی طرح آج بھی یہی ڈیمانڈ ہے، عدالتوں میں کیمرے لگائیں، سرکاری گواہ نے کہا کہ ٹرمینل سے ملک کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں ایف آئی اے کے گواہ نے اپنے ادارے کے خلاف بیان دیا، ایل این جی کیس میں تو حکومتی گواہ کہہ رہا ہے حکومت کا کوئی نقصان نہیں ہوا، اسی گواہ سے پوچھا گیا کہ کرپشن کا الزام ہے، اس نے جواب دیا کوئی کرپشن کا الزام نہیں ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 32 صفحات پر ایل این جی سیکٹر کی اسپیشل رپورٹ دی ہے، صرف 3 سال میں بجلی کی مد میں اس ٹرمینل کی وجہ سے ملک کے 234 ارب روپے بچے ہیں، جس کا کیس ہم پر چل رہا ہے اس ٹرمینل نے 234 ارب روپے محفوظ کیئے ہیں، حکومتی گواہ نے کہا کہ ریفرنس میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں، ایل این جی سے 2017ء سے 2020ء تک بجلی کی مد میں ملک کے 234 ارب روپے بچےہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب ابھی مدتِ ملازمت میں توسیع کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں،انہیں چاہیئے جعلی کیس ختم کریں، یہ تماشہ لگانا چھوڑ دیں، کیا حکومت کے کیس چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتے، حکومتی گواہ کہہ رہا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل سے حکومت کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں جھوٹ ہے، وزیر کو علم نہیں کہ بجٹ میں کیا ہے، بجٹ میں ایک بات مہنگائی کو کم کرنے کی ہے؟ وزیرِ خزانہ ایک بات کہہ دیں کہ بجٹ سے مہنگائی کم ہوگی، بجٹ سے مہنگائی ہو گی تو آمدن کے اہداف پورے ہوں گے، جب 24 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی تو ہم نے گندم امپورٹ کی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ خزانہ کہہ رہے ہیں کہ 27 ملین ٹن گندم کی پیداوار کے باوجود امپورٹ کرنا ہو گی، شہباز شریف کی 3 منٹ کی تقریر سے حکومتی بنچوں میں آگ لگ گئی، مجھے یقین ہے کہ اسپیکر کل نیچے اتر کر خود ہلڑ بازی میں شامل ہو جائے گا، لیڈرآف دی اپوزیشن کو بات کرنےنہیں دی جاتی، اسپیکر ہلڑ بازی کی اجازت دیتا ہے۔