پاکستان سمیت دنیا بھر میں آم بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے جس کے صحت پر بے شمار طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں مگر زیادہ تر افراد آم کے خوبصورتی میں اضافے کے لیے استعمال اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے ناواقف نظر آتے ہیں۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق تمام پھلوں کا بادشاہ آم ایک فرحت بخش موسمی پھل ہے، موسمی پھلوں میں قدرت نے بیش بہا خزانہ چھپا رکھا ہے، جہاں پھل کھانے سے مجموعی صحت پر طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہیں اِن کے چہرے پر بطور فیس ماسک کے استعمال سے بھی جِلد صاف شفاف، نرم و ملائم اور کھِل اٹھتی ہے، رنگت صاف ہوتی ہے۔
آم ایک ایسا پھل ہے جس کے گودے میں بے شمار منرلز اور وٹامنز پائے جاتے ہیں، آم کا گودا براہ راست جِلد پر لگانے سے جِلد کے متعدد مسائل حل اور رنگت میں واضح نکھار آتا ہے۔
صحت کے لیے مفید آم سے بننے والے حیرت انگیز نتائج کے حامل فیس پیک بنانے اور اسے چہرے پر لگانے کا طریقہ کار مندرجہ ذیل ہے:
آم، دہی اور شہد سے بننے والا فیس ماسک
چکنی جلد والوں کے لیے موسم گرما بہت سے مسائل اور شکایات ساتھ لاتا ہے، اس موسم میں چکنی جِلد کا علاج بھی آم سے باآسانی کیا جا سکتا ہے۔
فیس پیک بنانے کا طریقہ
پکے ہوئے میٹھے آم کا گودا ایک کھانے کا چمچ، ایک چائے کا چمچ دہی اور شہد لے لیں اور اب ان سب اجزاء کا اچھی طرح پیسٹ بنا لیں، اب اسے چہرے پر انگلیوں کے پوروں یا برش کی مدد سے لگائیں اور 10 منٹ بعد چہرہ ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔
آم اور بیسن سے بننے والا فیس ماسک
پکے ہوئے میٹھے آموں کا گودا دو چائے کے چمچ، 2 چائے کے چمچ بیسن، ڈیڑھ چائے کا چمچ شہد اور چند بادام لے لیں۔
اب ایک پلاسٹک یا کانچ کے برتن میں آم کا گودا، بیسن، پسے ہوئے بادام اور شہد اچھی طرح مکس کر لیں، اب اس مکسچر کی مدد سے نرمی سے چہرے پر گول دائروں میں مساج کریں، 10 سے 12 منٹ کے لیے لگا چھوڑ دیں، اس کے بعد پانی سے دھولیں۔
اس عمل کو دن میں دو بار کیا جا سکتا ہے، اس فیس پیک کے لگانے سے رنگت دنوں میں صاف ہوتی ہے اور سورج سے جھلسی ہوئی جِلد کا بہترین علاج ہوتا ہے۔
آم کے گودے کا فیس پیک
آم کا گودا جلد کی نمی بھی بحال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، رنگت صاف رکھنے اور جلد کی نمی برقرار رکھنے کے لیے آم کا گودا لیں اور اس سے چہرے پر 2 سے 3 منٹ تک مساج کریں، پھر اسے 5 منٹ کے لیے لگا چھوڑ دیں اور بعد ازاں ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔
اس عمل سے جلد چمکدار، صاف، نرم و ملائم اور ایون ٹون ہو جائے گی۔
مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے اس عمل کو ایک ہفتے میں 3 بار دہرائیں۔