کراچی (اسٹاف رپورٹر/این این آئی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم آئندہ مالی سال 22-2021میں 30ہزار سے زائد نوکریاں دیں گے۔ وفاق کی جانب سے 147 ارب روپے اب ملنے ہیں، مگر لگتا نہیں کہ یہ ملیں گے۔
سندھ حکومت گورکھ ہل منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کرے گی اور اس کیلئے جس قدر فنڈز کی ضرورت ہوگی سندھ حکومت وہ تمام فنڈز فراہم کرے گی۔
چیف جسٹس کے ریمارکس کی عزت ہے، ٹکرز کی بجائے فیصلہ بھی پڑھ لیا کریں۔ عدالت کے احکامات میں یونس میمن کا ذکر نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے احکامات دیئے ہیں۔ نسلاپارک، الہ دین پارک ہم نے نہیں دیا۔ جس دور میں دیا گیا ہے، وہ بھی دیکھ لیں۔
ہمارا بجٹ انہوں نے مسترد کیا ہے ،جو خود مسترد ہوچکے ہیں۔میں نے ہنسنے والوں کو بتا دیا تم استعمال ہورہے ہو۔ جن کی 21 نشستیں ہوتی تھیں ان کے پاس اب صرف چند نشستیں رہ گئی ہیں۔ کیا گورنر ہاؤس اس لئے ہے کہ وہ اجلاس کرے اور ریلوے کی زمین دے۔
اس اسمبلی نے مجھے منتخب کیا ہے، اب سب کے منہ بند ہو جانے چاہئے۔میں کہونگاکہ پورے پاکستان میں اجرت 25ہزار روپے کردی جائے۔ ملک ہم نہیں یہ مزدورچلارہے ہوتے ہیں، یہ کڑواگھونٹ پیناہے۔ وفاق اورباقی صوبے ہوش کے ناخن لیں اور کم سے کم اجرت میں اضافہ کریں۔
سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے مجھے کہا ہم سے پمز نہیں چلتا ہے۔ہم ان کے اسپتال کیسے چلائیں گے۔ کراچی کےلئے ایک ہزار بہتر پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ اس میں صوبائی اور ضلعی اے ڈی پی ہے۔اس میں جو پروجیکٹ چل رہے ہیں اس کیلئے991 ارب روپے ہیں۔