اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)وزیر اعظم نواز شریف نے 700 کلومیٹر طویل گوادر نوابشاہ پائپ لائن کو سی پیک کے تحت پہلے مکمل کئے جانے والے منصوبوں کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل42 انچ ڈایا میٹرپر مشتمل پائپ لائن منصوبے کو کمرشل ٹرانزیکشن موڈ کے تحت تیار کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا لیکن وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ عہدیداران نے اس منسوبے کو سی پیک کے تحت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس فیصلے سے ای اے ڈی (EAD)کوگوادر نوابشاہ پائپ لائن منصوبے سمیت سی پیک کے دیگر منصوبوں کیلئے سے چائنا ایگزم بینک سے سوفٹ لون حاصل کرنے تک رسائی ہوسکے گی ۔اگر اس پروجیکٹ کو کمرشل ٹرانزیکشن موڈ کے تحت مکمل کیا جاتاتو کمرشل لون کی وجہ سے منصوبے پر زائد لاگت آتی۔اس فیصلے کو قابل عمل بنانے کیلئے وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے پروجیکٹ کا پی سی 1 تیار کرکے اسے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے ذریعے پہلے پلاننگ کمیشن اور بعد ازاں ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ECNEC) کی منظوری کیلئے پیش کیا ۔ اکنامک افیئرز ڈویژن کیلئے اس اہم منصوبے کو مکمل کرنے کیلئےچائنا ایگزم بینک اور چائنیز منسٹری آف کامرس اینڈ فنانس سے سوفٹ لون کا حصول ضروری ہے۔چینی حکومت کی طرف سے چائنا پٹرولیم پائپ لائن بیورو اور حکومت پاکستان کی طرف سے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے درمیان منصوبے کے متعلق گفت و شنید جاری ہے۔اس سے قبل چینی کمپنی کو کمرشل ٹرانزیکشن موڈ کے تحت پہلے ایل این جی ٹرمینل مکمل کرکے گوادر نوابشاہ پائپ لائن منصوب کو 2.5 بلین کی لاگت سے مکمل کرنا تھا۔اب گوادر میں600 ایم ایم سی ایف ڈی کی کیپیسیٹی کا حامل ایف آر ایس یو بیسڈ ایل این جی ٹرمینل بوٹ(BOOT)کے تحت علیحدہ سے تیار کیا جائے گا جبکہ 700 کلومیٹرطویل پائپ لائن کو انجینئرنگ پروکیورمنٹ کنٹریکٹ فنانسنگ موڈ (EPCF )کے تحت مکمل کیا جائے گا۔اس کے علاوہمین پائپ لائن سے ایل این جی ٹرمینل تک جانے والی 12 کلو میٹر طویل پائپ لائن بھی مکمل کی جائیگی۔ پائپ لائن کی لاگت پردونوں فریقوں کے اتفاق کیلئے پرائس نیگوشی ایٹنگ کمیٹی اور چینی کمیٹی کے درمیان 5 مرتبہ پہلے بھی ملاقات ہو چکی ہے۔یہ منصوبہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا متبادل ہے اورگوادر نوابشاہ گیس پائپ لائن منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد سیکنڈ فیزمیں200 ملین ڈالے کی لاگت سے گوادر کے عقب میں ایرانی بارڈر تک 81 کلومیٹر تک بڑھایا جائے گا۔