اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ بار کو کنونشن کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ایس او پیز کو مدنظر رکھ کر کنونشن کا انعقاد کیا جائے اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کنونشن میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ عدالت نے کنونشن روکنے پر ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کو 21 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کی جس میں انہیں کنونشن سے روکنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ آپ آج کنونشن نہیں کر سکتے ، مبہم نوٹیفکیشن آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے ، سپریم کورٹ بار کے کمپلیکس میں کنونشن سے ہمیں نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا جس طرح مبہم نوٹیفکیشن کیا گیا اس طرح تو پھر پارلیمنٹ کا اجلاس بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ اس پر عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر بتائیں کس قانون کے تحت سپریم کورٹ بار کو کنونشن سے روکا؟ سپریم کورٹ بار کے کنونشن میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔