وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی اختر مینگل سے موقف میں تبدیلی سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج ترقیاتی اسکیموں سے متعلق ہے تو میں اسکیمیں دینے کے لیے تیار ہوں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ساتھ ہی کہا کہ اختر مینگل نے کہا تھا کہ ان کو ووٹ نالیاں پکی کرنے کے لیے نہیں بلکہ اُن کے موقف پر ملے ہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ میں اختر مینگل صاحب سے پوچھتا ہوں کہ کیا اُن کا موقف اب بدل گیا ہے؟
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بجٹ اپوزیشن کےحلقوں سمیت صوبے کےسارے عوام کے لئے ہے، سڑکوں، اسکولوں اور ہیلتھ کارڈ سمیت ترقی کا کام صوبے کے ہر ضلع میں ہورہا ہے۔
اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے وہ کام دیکھا جو شاید بلوچستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، آج خاتون رکن اسمبلی پر بھی حملہ کیاگیا، ان پر گملا بھی پھینکا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے 2 دن سے احتجاج کیا ہوا تھا، ہم سختی بھی کرسکتے تھے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا اپوزیشن اراکین اسمبلی میں آئیں گے، وہاں ہلا گلہ کریں گے، احتجاج کریں گے لیکن اپوزیشن کی جانب سے دنگا فسا کرنے اور توڑ پھوڑ پر حیرت ہوئی۔
جام کمال نے مزید کہاکہ ان چیزوں میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو کہ وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس طرح کی چیزیں برداشت نہیں کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بہرحال آج کی صورتحال بہت نامناسب رہی تاہم پھر بھی بلوچستان کے لوگوں کا بھلا دیکھنا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن اس بجٹ کا خود تجزیہ کرےکہ کس حلقے اور شعبے کو بجٹ میں اجاگر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن شاید یہ چیز بھول گئی کہ بلوچستان اسمبلی ایک مقدس جگہ ہے، آج کی صورتحال پر بہت سنگین کیسز بھی بن سکتے ہیں۔