• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں وزارت قانون و انصاف کے بیشتر امور کو چلانے کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں بعض معاملات میں صورتحال اس قدر ’’متنازعہ‘‘ ہو جاتی ہے کہ وفاقی وزیر قانون بے بس دکھائی دیتے ہیں ؟ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ’’کپتان‘‘ احتساب کے مقدمات میں قانونی مشاورت کے لئے ’’مشیر احتساب‘‘ کے مشوروں کو اہمیت دیتے ہیں کیونکہ ان کے بارے میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ وہ ان کی خواہش کے عین مطابق کام کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ 

یہ بھی پتہ چلا ہے کہ لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ قانون دان کے سینیٹر نامور وکیل بیٹے کو آئینی امور کے معاملات میں مشاورت کے لئے ترجیح دی جاتی ہے جبکہ کراچی سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے سابق رہنما کے اٹارنی جنرل بیٹے کو سرکاری امور کے معاملات میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل بڑے دلیرانہ اور آزادانہ انداز میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں؟

صوبائی وزیر کی پراسرار کاروباری سرگرمیاں

٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں حکومتی اتحاد سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر کی ’’پراسرار کاروباری سرگرمیوں ‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ صوبائی وزیر اپنی وزارت کے بل بوتے پر نہ صرف اپنا ذاتی کاروبار چلا رہے ہیں بلکہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی سفارش پر ایک ماہر نیوروفزیشن کے بیٹے اور پارٹی قیادت کے قریبی عزیز کو دو بڑے پلانٹ لگانے کے سلسلہ میں ’’این او سی‘‘ جاری کروا رہے ہیں ۔

واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں سفارشیوں کو صوبے کے ہسپتالوں کے ’’ویسٹیج‘‘ کو اٹھانے کی ذمہ داری دی جا رہی ہے اور پھر اسے ’’ویسٹیج ‘‘ کو ضائع کرنے کے لئے ’’مخصوص پلانٹ ‘‘ تک پہنچایا جائے گا۔ یہ دونوں پارٹیاں سرکاری ہسپتالوں سے ’’ویسٹیج‘‘ اٹھانے اور اسے ضائع کرنے کی بھاری رقوم حاصل کریں گی۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ویسٹیج کے فی الفور ہٹانے کا مقصد مختلف قسم کے وائرس اور بیماریوں کے خدشات سے بچنا ہے ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر نے ان دونوں سفارشیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے دو دیگر پارٹیوں کے ’’این اوسی‘‘ بھی منسوخ کئے ہیں ؟

پیپلز پارٹی پنجاب کا صدر کون ؟

٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کے نئے عہدیداروں کی نامزدگی کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں سابق صدر آصف علی زرداری کے لاہور میں قیام کے دوران بھی یہ معاملہ زیر غور ہو گا۔واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں کا صدارت کے عہدہ کے لئے نام لیا جا رہا ہے اس میں راجہ پرویز اشرف، قاسم ضیاء، فیصل صالح حیات، رانا فاروق سعید اور حسن مرتضیٰ شامل ہیں۔یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ سینٹرل پنجاب میں پارٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ عہدے کے انتخاب کو دو زاویوں سے دیکھا جائے گا۔ 

ایک پہلو تو یہ ہے کہ کیا پارٹی کو ضمنی انتخابات کے سلسلہ میں صرف ’’فیس سیونگ‘‘ سے دوچار رکھا جائے گا یا پارٹی کو متحرک اور فعال بنانے کے سلسلہ میں فروغ دینے والے اقدامات کا آغاز کیا جائے گا۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک امیدوار کو بیماری کی وجہ سے نظرانداز کرنے کا امکان ہے جبکہ دوسرے امیدواروں کی سابقہ کارکردگی کو مدنظر رکھا جائے گا جبکہ سابق وزیر اعظم رہنے والے امیدوار نے اس عہدے کے لئے معذوری کا اظہار کر دیا ہے؟

تازہ ترین