• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس، اس سال غربت مزید بڑھنے کا خدشہ


کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث چھوٹے کاروبار اور محنت مزدوری سے وابستہ لاکھوں افراد شدید متاثر ہوئے ہیں، 2020ء میں ملکی آبادی کا 40 فیصد طبقہ غربت کی لکیر سے نیچے تھا جبکہ اس سال یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

اس صورتِ حال کا خوفناک پہلو یہ ہے کہ کراچی میں کئی لوگ اپنی محدود آمدنی میں مزید کمی یا بے روزگار ہو کر جرم کے راستے پر چل پڑے ہیں۔

کورونا وائرس کی وباء کے باعث بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے، 2018ء میں ملکی آبادی کا 31 اعشاریہ 3 فیصد یعنی تقریباً 7 کروڑ افراد غربت کی لکیر کے نیچے تھے۔

2020ء میں یہ تعداد بڑھ کر 40 فیصد یعنی 8 کروڑ 70 لاکھ کے قریب پہنچ گئی جبکہ 2021ء کے اعداد وشمار مزید تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔

کورونا کی وباء کے سبب آمدنی کے ذرائع یا تو سکڑ گئے یا پھر سرے سے ختم ہو گئے۔

چھوٹے کاروبار اور محنت مزدوری سے جُڑے لوگوں کا خیال تھا کہ کورونا وائرس جب ہو گا، تب ہو گا، لیکن بیوی بچوں کی بھوک تو ابھی مٹانی ہے، کھانے پینے کا سامان لانا ہے، گھر کا کرایہ اور گیس بجلی کا بل دینا ہے، مگر پیسے کہاں سے لائیں؟ اس سوال کا جواب لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں گم ہوا تو کئی لوگ جرم کے راستے پر چل پڑے۔

کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر سے تعلق رکھنے والا فہد گھر کا واحد کفیل ہے، 5 سو روپے دہاڑی پر مکینک کا کام کرتا تھا مگر لاک ڈاؤن میں روزگار کا قانونی ذریعہ ٹھپ ہوا تو غیر قانونی رستے پر چل پڑا۔

فہد کوئی واحد مثال نہیں، اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران کراچی میں ڈکیتیوں سمیت مختلف جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

معاشرتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فوری اور مکمل طور پر بحال کیا جائے۔

تازہ ترین