وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو خط لکھا ہے، جس میں ایک پولیس افسر اور ٹیکس چور کا تذکرہ کیا ہے۔
شوکت ترین نے خط کے ذریعے وزیراعلیٰ سندھ کی توجہ پولیس کی ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کے خلاف کارروائی پر مبذول کرائی ہے۔
خط کے متن کے مطابق اپریل میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ زبیر گھی والا نامی شخص کے خلاف درج کیا گیا، جس کے بعد ملزم کی گرفتار کے لیے کارروائی کی گئی۔
شوکت ترین نے سید مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ زبیر کو گرفتار کیا گیا، جس نے 9 اپریل کو کسٹمز کورٹ سے ضمانت کرالی اور پھر زبیر نے کسٹمز اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
خط کے متن کے مطابق سیشن عدالت نے ایس ایچ او سے رپورٹ مانگی، جو کسٹمز اہلکاروں کے حق میں آئی، رپورٹ مخالفت میں آنے پر زبیر نے مقدمے کی درخواست واپس لی۔
شوکت ترین نے خط میں بتایا کہ اگلے روز زبیر نے سیشن کورٹ میں دوبارہ مقدمے کی درخواست دائر کی، درخواست میں ایس پی جمشید ٹاؤن فاروق بجارانی کی بے بنیاد رپورٹ کو بنیاد بنایا گیا۔
وزیر خزانہ کے متن کے مطابق ایس پی نے اپنے ہی ایس ایچ او کی مخالفت میں رپورٹ جمع کرائی کہ بے بنیاد، جانبدار اور گمراہ کن پولیس رپورٹ پر مقدمہ درج کیا گیا۔
شوکت ترین نے یہ بھی لکھا کہ مقدمہ ٹیکس چور اور دھوکے باز شخص کی ایس پی سے گٹھ جوڑ کے باعث درج ہوا، ایس پی جمشید ٹاؤن نے جلد بازی اور بغیر سوچے سمجھے 22 گریڈ کے افسر کو نامزد کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے نام لکھے گئے خط میں وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ تمام کام بغیر کسی تصدیق کے کیا گیا، اس سے غیر قانونی ذرائع سے حاصل رقم اور اختیارات کے استعمال کا اندازہ ہوتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ اندازہ ہوتا ہے کہ کیسے ریاست کے اندر ایک ادارہ دوسرے کے خلاف استعمال ہوتا ہے،اس واقعے کے خلاف اعلی سطح پر سخت ایکشن درکار ہے۔
خط میں شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ کارروائی ضروری ہے کہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشن یونٹ اپنا کام احسن طریقے سے کرسکیں، اس کیس کو سندھ پولیس کے خود احتسابی یونٹ کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
جیو نیوز نے وزیر خزانہ کے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط پر سندھ پولیس کے سینئر حکام سے رابطہ کیا تو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر حکام نے خبر کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کے خط پر تاحال کوئی ایکشن سامنے نہیں آیا ہے۔