پروفیسر اعجاز احمد فاروقی
سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ
چند ہفتے پہلے ماہرین ان قیاس آرائیاں اور خدشات کا مظاہرہ کررہے تھے کہ شائد ابوظبی میں پاکستان سپر لیگ تباہ کن ثابت ہوگی لیکن ٹورنامنٹ کے اختتام سے پی سی بی حکام نے سکھ کا سانس لیا ہوگا۔ گرم ترین موسم میں کھلاڑیوں نے جس طرح ٹورنامنٹ میں شرکت کی واقعی وہ مبارک باد کے مستحق ہیں پاکستان کرکٹ بورڈ بیرون ملک 20میچ کرانے سے قبل یہ بھول گیا کہ رات گئے کون ٹی وی پر ان میچوں کا دیکھے گا۔
پی ایس ایل کا اختتام پی سی بی کی کوششوں کا ثمر ہے لیکن اگر یہ ٹورنامنٹ پاکستان ہی میں کرالیا جاتا تو بہتر تھا، محمد رضوان کی ملتان سلطانز نے پہلی بار پی ایس ایل ٹائٹل جیت لیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم آف پاکستان سپر لیگ 6 کا اعلان کر دیا ہے۔ اعلان کردہ ٹیم میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے تین ،تین جبکہ لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے دو ،دو اور کراچی کنگز کا ایک کھلاڑی شامل ہے۔
محمد رضوان کو ٹیم آف پی ایس ایل کا کپتان نامزد کیا گیا ہے۔ وہ واقعی اس اعزاز کے مستحق ہیں۔ ان کی متاثر کن قیادت کی بدولت ملتان سلطانز نے پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ یہ وہی ٹیم تھی جو لیگ کے کراچی مرحلے میں پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر تھی۔ محمد رضوان نے ٹورنامنٹ کے 12 میچز میں 500 رنز بنائے۔وکٹوں کے پیچھے 20شکار کرنے پر محمد رضوان کو ٹورنامنٹ کا بہترین وکٹ کیپر بھی قرار دیا گیا ہے۔
محمد رضوان واقعی ہمارے نوجوانوں کے لئے رول ماڈل ہیں مجھے حیدر علی اور عمید آصف جیسے نوجوانوں سے بھی ہمدردی ہے جو فائنل سے قبل معطل ہوئے ۔پشاور زلمی کے حیدر علی اور عمید آصف کو صحت اور حفاظت کے پروٹوکولز کی خلاف ورزی کا اعتراف کرنے پر ملتان سلطانز کے خلاف پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل سے قبل معطل کردیا تھا۔
بائیوسیکیور ببل کی خلاف ورزی کرنے پر حیدر علی، قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے بھی باہر ہوگئے ہیں۔آخری لمحات میں صہیب مقصود کو حیدر علی کے متبادل کی حیثیت سے اسکواڈ میں شامل کیاگیا ۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈسپلن پر سمجھوتہ نہ کرکے اچھی روایت قائم کی ۔مارچ میں کھلاڑیوں کی وجہ سےپی ایس ایل میچ ملتوی ہوئے اور ٹورنامنٹ ابوظبی منتقل کرنا پڑا۔اس لئے جب تک کھلاڑیوں کو سزائیں نہیں دی جائیں گی ڈسپلن قائم نہیں ہوگا۔پی ایس ایل کے بعد پاکستانی ٹیم انگلینڈ میں ہے بیٹنگ کوچ یونس خان کا روانگی سے قبل استعفی دینا اچھا تاثر قائم نہ کرسکا۔
یونس خان اپنے انداز میں کام کرنے والے انسان ہیں اس لئے پی سی بی کو انہیں بہتر انداز میں ڈیل کرنا تھا لیکن یہ نہ ہوسکا اور یونس خان استعفی دے کر گھر چلے گئے۔پی سی بی چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کا یہ بیان معنی خیز ہے کہ وہ مختصر دورانیہ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کی حیثیت سے یونس خان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں ، امید ہےکہ وہ اپنے تجربے اورقابلیت کے تبادلے کے لیےمستقبل میں بھی پی سی بی کو دستیاب ہوں گے۔پی سی بی اور یونس خان نے اس معاملے پر مزید کسی بھی تبصرے سے گریز کرنے پر اتفاق کیا ۔
وسیم خان کا یہ بیان یہی بتارہا ہے کہ دال میں کچھ نہ کچھ کالا ہے۔پاکستان کرکٹ سسٹم سے یونس خان کا رخصت ہونا افسوس ناک ہے اور پی سی بی کی گورنس پر سوالیہ نشان بھی ۔کھلاڑی حساس ہوتے ہیں اگر انہیں بہتر انداز میں ہینڈل کیا جاتا تو اس سے پاکستان کرکٹ ہی کو فائدہ ہوسکتا تھا؟