آزاد جموں و کشمیرآزاد کشمیر حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان آزاد کشمیر کے بجٹ 2021۔ 2022میں اختلافات جو پائے گئے ہیں اس میں تنازع کی بنیادی وجہ فنانس بل اور 5ارب روپے جو وفاق کی جانب سے وفاقی ٹیکسوں کی مد میں آزاد کشمیر کا حصہ فنڈز ہیں جو وفاقی حکومت براے راست خرچ کرنا چاہتی ہے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر حکومت نے 13ویں ترمیم کے بعد آزاد کشمیر میں مالیاتی خود مختاری حاصل کرلی ہے اس وقت آزاد کشمیر میں کوئی مالیاتی مسلہ نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کبھی اوور ڈرافٹ لیا ہےاس میں وفاق مداخلت کررہا ہے آزاد کشمیر میں ہائیڈل پروجیکٹس پر 3فیصد ٹیکس ہم نے لگایا جس کو وفاقی حکومت نے کم کر کے 1فیصد کردیا جس سے 14ارب روپے حکومت آزاد کشمیرکو سالانہ خسارہ اٹھانا پڑے گا۔
نجی کمپنیں جو آزاد کشمیر میں کام کر رہی ہیں ان سے برائے راست ڈیل کی جاری ہے اربوں روپوں کا فائدہ کس کو کس بنیاد پر دیا جارہا ہے ایک سوال ہے 14ارب آزاد حکومت کا خسارہ کہاں سے پورا ہوگا کوئی نہیں بتا رہا ایک اور اہم سوال کہ آزاد میں وفاق کے زریعے جو کام ہو رہا ہے اس پر مشترکہ نگرانی کو ختم کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے ایک سرکلر جاری کیا ہے اس پر بھی آزاد حکومت کے تحفظات ہیں کہ آزاد کشمیر کو منصوبوں کی نگرانی سے کیوں روکا جارہا ہے کئی بڑے پیمانے پر کرپشن تو نہیں ہورہی ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کے زیر تعمیر منصوبوں میں ماضی میں بھی وفاق میں بیٹھے اعلیٰ سطح پر کرپشن کی جا چکی ہے جس کو کسی نے سامنے نہیں لایا اس کرپشن میں بین الاقومی تعمیراتی کمپنیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں اس لیے اس کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اس کرپشن میں کچھ ایسے لوگ شامل ہیں جن کے نام منظر عام پر نہیں آسکتے اور نہ ہی ہم پبلیش کرسکتے ہیں۔
دوسرا بڑا تنازع یہ ہےکہ آزادکشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت قاہم کرنے کیلئے وفاقی حکومت 5ارب روپے برائے راست اپنے امیدواروں پر خرچ کرنا چاہتی ہے 33حلقہ انتخاب میں 15کروڑ روپے کے منصوبے 5سے 10لاکھ روپے کے دینا چاہتی ہے تاکہ 25جولائی سے قبل یہ رقم خرچ کرکے الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں آزاد کشمیر حکومت کا کہنا ہے کہ یہ 5ارب روپے وفاق کی جانب سے آزاد کشمیر کا حصہ ہے ایسے اسطرح خرچ نہیں ہونے دیں گے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے الزام لگایا ہے کہ حکومت پاکستان آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت قاہم کرنے کیلئے وفاق کے وسائل استعمال کررہی ہے ممبران اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے ان پر دباؤ ڈال رہی ہے ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں بندوق سے زبردستی لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کر رہا ہے آزاد کشمیر میں مقامی سطح پر لوگوں کو تحریک انصاف کو ووٹ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے الزامات لگائے کہ کنٹرول لائن پر 15حلقوں میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی کوششیں کی جارہی ہیں آزاد کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کیلئے اپنی مرضی کی حکومت بنانے تمام وفاقی وسائل استعمال کیے جارہے ہیں پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت نے الزامات لگائے ہیں کہ آزاد کشمیر میں کرپشن کے تحفظ کے لئے تحریک انصاف کی حکومت بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں آزاد کشمیر میں منصوبوں پر آزاد کشمیر کی نگرانی ختم کرکے سالانہ 14ارب روپے کون کما رہا ہے 5ارب روپے لوگوں کے ٹیکسوں کے روپے اپنے کارکنوں میں تقسیم کرنے کا حساب کون دے گا بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے کہا کہ آزاد کشمیر ایک ماہ قبل تحریک انصاف نام کی کوئی چیز نہیں تھی اچانک یہ جماعت کہاں سے پیدا ہو گی اب آزاد کشمیر کو بھی ہڑپ کرنے کی کوششں کامیاب نہیں ہونے دیں گے آزاد جموں و کشمیر کے دسویں پارلیمانی انتخابات جو 25 جولائی کو ہورہے ہیں کی انتخابی مہم زور وشور جاری ہے۔
پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کی مرکزی قیادت بھی ان انتخابات میں اپنی اپنی جماعتوں کی انتخابی مہم میں کود پڑی ہے پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز میرپور ڈویژن سے کیا کوٹلی میں ایک بڑی ریلی کی قیادت کی بلاول بھٹو کے دورہ آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کا خاموش ووٹر بھی متحرک دکھائی دیا آزاد کشمیر میں بلاول بھٹو کو عوامی سطح پر بڑی پزیرائی ملی سابقہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف قمرالزمان کائرہ بھی پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم میں شامل تھے۔
بلاول بھٹو نے کوٹلی میں قائدحزب اختلاف چوہدری یاسین کے حلقہ انتخاب میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی نے 5اگست 2019کے اقدام کے خلاف کٹھ پتلی نے کچھ نہیں کیا اس کے خلاف دنیا میں موثر انداز میں مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں آگاہ کیا جاسکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا ۔