• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

برابری کی بنیاد پر فنڈز: وزیراعلیٰ کی اپوزیشن کو یقین دہانی

خیبر پختونخوا اسمبلی نے امیدوں اورتوقعات کی بنیادوں پر بنایا جانےوالے صوبے کے نئے مالی سال2021-22کے لئےایک ہزار 118ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دےدی ہے، اس سے قبل حسب روایت حکومت نے بجٹ کو تاریخی اور متوازن قرار دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ان کہنا تھا کہ بجٹ میں غریب عوام کے لئے کچھ خاص رکھا گیا نہ ہی صوبے کےلئے کوئی میگا پراجیکٹ اس میں شامل کیا گیا ہے۔

تاہم ایک طرف حکومت صوبے میں تاریخ ساز بجٹ پیش کرنے کا دعوی کررہی ہے تو دوسری طرف دھڑا دھڑ قرضے لے کر صوبے پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ بھی بڑھاجارہا ہے جسے اس صوبے کے غریب عوام نے واپس کرنے ہیں ،اس وقت صوبے پر 265ارب روپے سے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ہے جبکہ روان مالی سال حکومت نے گیارہ ارب روپے کے غیرملکی قرضے حاصل کئے جس پرڈھائی اورارب روپے سود کی مد میں ادا کئے گئے، جبکہ نئے مالی سال میں عالمی بنک سے مزید چالیس ارب روپے کے غیرملکی قرضے لینے کی تیاری مکمل کی گئی ہے،صوبائی وزیر خزانہ ان اربوں روپے کے غیرملکی قرضوں کے بارے میں عجیب منطق رکھتے ہیں۔

ان قرضوں کادفاع کرتے ہوئے ان کا کہناہے کہ دو تین ڈھائی فیصد شرح سود پر بھاری قرضے لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ یہ کہنے سے قاصر ہیں کہ ان قرضوں کو عام آدمی کے ٹیکسوں سےواپس کیاجانا ہے مگر عام آدمی کی زندگی ان قرضوں سے کیاتبدیلی رونماہوتی ہے،کیا اس سے روز مرہ کی عام اشیا کی قیمتوں ،بجلی یا گیس کی قیمتوں میں کوئی کمی واقع ہوتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ ان میں زیادہ قرضوں سے ریسرچ کے نام خصوصی سیل قائم کرکے ان میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ پر منظور نظر افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے ،بڑی بڑی گاڑیوں کی خریداری اوران میں پٹرول کے استعمال پر خرچ کئے جاتے ہیں مگر یہ قرضے عوام کو سہولیات کے نام پر لئے جاتے ہیں ، اور یوں غریب عوام کے نام پر لئے جانے والے ان بھاری قرضوں کا زیادہ تر حصہ بیوروکریسی کی جیبوں میں چلاجاتا ہے۔

بجٹ منظوری سے قبل وزیر اعلیٰ اپوزیشن چمبر گئے جہاں انہوں نے اپوزیشن لیڈراور اپوزیشن کے دوسرے رہنمائوں سے ملاقات کی او ر ان سے بجٹ اتفاق رائے پاس کرانے کی درخواست کی اس سے قبل وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے ایوان میں مالی سال2021-22 کیلئے صوبائی بجٹ پر تقریر کرتےہوئے اسے ایک تاریخ ساز بجٹ قرار دیا اور کہا کہ یہ بجٹ صحیح معنوں میں ایک ترقی پسند ، غریب پرور اور عوام دوست بجٹ ہے جو اس صوبے کے عوام کی تقدیر بدل دے گا اور صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کو یقینی بنائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ بجٹ میں صوبے کے تمام اضلاع کی ترقی اور معاشرے کے تمام طبقوں کی فلاح و بہبود اور انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر بھر پور توجہ دی گئی ہے ۔ یہ ایک ٹیکس فری بجٹ ہے جس میںنہ صرف کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلکہ پہلے سے موجود کئی ٹیکسوں کو ختم کیا گیا ہے اور کئی ایک ٹیکسوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے ۔ 

وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب اُن کی حکومت اقتدار میں آئی تو حکومت کو کافی زیادہ چیلنجز کا سامنا تھا جن میں سابقہ قبائلی علاقوں کا صوبے کے ساتھ انضمام ، کورونا کی صورتحال اور دیگر مشکلات شامل ہیں لیکن حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی وژنری قیادت میں ان تمام چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کیا۔ ضم شدہ اضلاع میں پولیس، عدلیہ سمیت تمام اداروں اور محکموں کی توسیع ، خاصا داروں کی پولیس میں انضمام اورضم اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد سمیت تمام معاملات دو سال کے مختصر عرصے میں انتہائی خوش اسلوبی مکمل کئے گئے ۔ 

کورونا وباءکو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس وباءکی وجہ سے پڑوسی ملک بھارت سمیت دُنیا کے بڑی طاقتوں کی معیشت تباہ ہو گئیں لیکن ہماری حکومت کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے نہ صرف ہم نے بڑے پیمانے پر اس وباءکے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہو گئے بلکہ معیشت کو بھی خراب ہونے سے بچا لیا۔

تاہم اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی بجٹ کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز شامل نہ کرنےاور ترقیاتی منصوبوں میں نظرانداز کرنے کے گلے شکوے کئے اور موقف اپنایاکہ بجٹ تقریر کچھ اور جبکہ کتاب میں کچھ اوردرج ہے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں صرف دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ 

دلچسپ بات تو یہ دیکھنے میں آئی کہ اپوزیشن کے اس کٹوتی تحریک اور مطالبے پر حکومتی ارکان اسمبلی نے بھی ڈیسک بجا کر اس طرح کے مطالبے کا مکمل تائید کی ہے ۔ بجٹ پیش کرتے وقت اپوزیشن کے ارکان نے بھی صوبے کی روایات کا پاس رکھتے ہوئے دنیا بھر میں بدنامی کے اس داغ کو مٹانے کی کوشیش کی جو قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دران بعض ارکان اسمبلی کی جانب سے ہلڑ بازی کرتے ہوئے سامنے آیا ۔اپوزیشن کے ساتھ رابطہ کرنے پر اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ کو خوشگوار ماحول میں بجٹ پاس کرنے جبکہ وزیر اعلیٰ نے ارکان اسمبلی کو برابری کی بنیاد پر فندز کی فراہم کا یقین دلایا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین