٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک وفاقی وزیر کی ’’بے اختیاری‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ مذکورہ وفاقی وزیر ماضی میں سینٹ کے چیئرمین کے عہدہ کے علاوہ کئی کلیدی عہدوں پر بھی تعینات رہے ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’کپتان‘‘ کی مرضی کے بغیر ان کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے اور ان کو جس محکمے کا وزیر بنایا گیا ہے اس میں اب تک حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کوئی قابل ذکر کام بھی شروع نہ ہو سکا ہے ۔ان کی وزارت سے حال ہی میں تبدیل ہونے والے ایک اعلیٰ بیوروکریٹ کے مطابق یہ بات سننے میں آئی ہے کہ ’’نجکاری‘‘کے سلسلہ میں کی جانے والی تمام منصوبہ بندی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومت کی بدلتی ہوئی ترجیحات ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سینٹ کے انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ بھی ذاتی مخالفت کی وجہ سے مذکورہ وفاقی وزیر کو چلنے نہیں دیتے تھے ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ کچھ ’’ناگزیر وجوہات ‘‘ کی بنیاد پر وہ ابھی تک کابینہ میں شامل رکھے گئے ہیں ؟
صوبے اور وفاق کا فیورٹ بیوروکریٹ ؟
٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں سی ایم سیکرٹریٹ پنجاب میں ایک اہم ترین کلیدی عہدہ پر تعینات اعلیٰ بیوروکریٹ کے خلاف شکایات کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔مذکورہ اعلیٰ بیوروکریٹ کے بارے میں ایک اہم وفاقی وزیر نے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو براہ راست آگاہ کیا ہے کہ ان کی تعیناتی کی وجہ سے جاری ہونے والے تبادلوں اور تقرریوں کے احکامات سے کئی خدشات اور تحفظات پر مبنی کہانیاں سننے میں آ رہی ہیں ؟
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ’’کپتان‘‘ سے خصوصی ملاقات کے دوران بھی مذکورہ بیوروکریٹ کے بارے میں جب بتایا گیا تو انہوں نے شکایت کرنے والے وفاقی وزیر کو نہ صرف الزامات لگانے سے روک دیا بلکہ ان پر واضح کیا کہ اس ’’اعلیٰ افسر ‘‘ کی وجہ سے صوبے میں معاملات ’’احسن انداز‘‘ میں چل رہے ہیں اور وہ صوبے کے نظم ونسق کے سلسلہ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیوروکریٹ صوبے اور وفاق کے ’’دونوں بڑوں‘‘ کے ’’فیورٹ‘‘ ہیں ؟
سابق وفاقی وزیر اور پولیس افسر کا جھگڑا ؟
٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک سابق وفاقی وزیر اور حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے ایک اعلیٰ پولیس افسر کے درمیان کسی کاروباری معاملہ پر ہونے والی ’’رسہ کشی‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سےتعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر کے برادرِنسبتی اور اعلیٰ پولیس افسر کے مبینہ ’’بزنس پارٹنر‘‘ کے درمیان ایک ’’کاروباری ڈیل‘‘ کی وجہ سے کروڑوں روپے کے لین دین کا تنازعہ پیدا ہو گیا ۔اعلیٰ پولیس افسر نے اپنے ’’اثرو رسوخ‘‘ کو استعمال کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کے قریبی عزیز پر دو مختلف اضلاع میں دھوکہ دہی کے مقدمات درج کرا دیئے اور دبائو ڈالنا شروع کر دیا ۔
جب معاملہ حل نہ ہوا تو اعلیٰ پولیس افسر نے سابق وفاقی وزیر کے رشتہ دار کو ایک مقدمہ میں گرفتار کرا دیا۔ سابق وفاقی وزیر نے اعلیٰ حکام کو صورتحال سے آگاہ کیا تو ان کی مداخلت پر گرفتار شخص کو رہائی مل گئی ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر اور ان کا برادرِ نسبتی مذکورہ پولیس افسر کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کے سلسلہ میں قانونی چارہ جوئی کر رہا ہے؟