کراچی( اسٹاف رپورٹر)کنو ینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبو ل صدیقی نے کہاہے کہ سی پیک سے مسئلہ حل نہیں ہوگا سندھ حکومت کو پیک کرنا ہوگا، کراچی کے گھٹنے ٹیکنے سے ملک زبوں حالی کا شکار ہوگا، ووٹ اگر فیصلہ نہیں کریگا تو روڈ فیصلہ کریگا۔
مطالبہ کرنے سے 70 سال میں کبھی کچھ نہیں ملا،پاکستان کا آئین ضرورت پڑنے پر نئے صوبوں کو بنانے کی اجازت دیتا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ صوبے بنائے جائیں، گز شتہ 10بر س میں کراچی نے 60 ارب ڈالڑز کما کر دئیے سی پیک کا کل حجم بھی اتنا ہی ہے ریاست سن لیں کہ سندھودیش کی حامی حکو مت کو بر طرف کر کے پیک کیا جائے انکی یہ حکومت سب سے بڑا سیکو رٹی خطر ہ ہے۔
ہم جماعت اسلامی کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل کر کر اچی کی اور سندھ کے شہر ی علا قوں کے حقوق کیلئے جد وجہد کر تے ہیں۔ وہ ہفتے کو ایم کیو ایم کے تحت سندھ حکومت کے خلاف نکالی جانے والی بڑی ریلی کے اختتام پر کراچی پریس کلب پر شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ شہر کا مقدمہ اب مقتدر حلقوں کے سامنے رکھ دیا۔
سندھ حکومت کو پہلا نوٹس چلا گیا۔جس ملک کی عدالتوں میں فیصلے محفوظ ہوتے ہیں وہ ملک کبھی محفوظ نہیں رہتا،جعلی ڈومیسائل پر عدالتوں میں گئے آج تک انصاف نہیں ملا،اس شہر اور صوبے پر مسلط نسل پرست حکومت کو پہلا نوٹس دیا جارہا ہے۔
ہم جب سے پاکستانی ہیں جب سے پاکستان ہے ہم نے پاکستان کو منتخب کیا تھا آج ایم کیو ایم کے کا رکنان اپنا مقدمہ پر یس کلب پر لیکر آئے ہیں اور کل لاکھو ں حق پر ست عوام کے ہمراہ اپنا حق لینگے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس قافلے میں مہاجر قومیت کے ساتھ پٹھان، بلو چی، بر وہی، گجر اتی، میمنی، گلگتی بلتستانی ہر زبان بو لنے والے کا رکنان اس قافلہ میں شامل ہیں،کر اچی بے روزگا ر ہے کر اچی تعلیم سے محروم ہے جعلی ڈگری ،جعلی ڈومیسائل کیخلا ف ہیں آئیں ہما رے دروازے کھلے ہیں اگر آپ ہمیں صحیح گنوانا چاہتے ہیں تو ہما رے دورازے آپ کیلئے کھلے ہیں۔
حق حکمر انی حق نما ئند گی کیلئے ہم سڑ کو ں پر نکلیں گے ہم یہ کہہ رہے تھے اگر ہمیں ووٹ سے انصاف نہیں ملا تو ہم روڈ سے انصاف لینگے آج ہم سڑ کو ں پر اس لئے آئے ہیں کہ ہم متروکہ سندھ کی زمین جا گیر داروں سے چھڑوانا چاہتے ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ احتجاج سے کو ئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
اس لئے ہم یہ آئینی اور قانونی مطالبہ رکھتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر نئے صوبے بنا ئے جا ئیں ہما را مطالبہ ہے کہ پو رے ملک میں جہاں جہا ں ضرورت پڑے صوبے بنا دئیے جائیں اور سب سے مضبو ط مقدمہ جنوبی سند ھ صوبہ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے سوال ہے کہ کیا ان کو معلو م ہے کہ وہ کب آئے تھے سندھ میں؟ہم ادھرہم ادھر تم کا مطالبہ ہم صوبے کیلئے لگا رہے ہیں جو آئینی مطالبہ ہے۔
ہم جماعت اسلامی کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل کر کر اچی کی اور سندھ کے شہر ی علا قوں کے حقوق کیلئے جد وجہد کر تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کر اچی میں سندھ کی متعصب حکومت کو چھ ہزار پانچ سو پچھتر ارب روپے دئیے کیا کراچی میں کوئی ایک میگا پروجیکٹ لگایا۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ 10سالوں میں سندھ حکو مت کو پانچ سو یچھتر ارب روپے ملے اس کا حساب ایک کمیشن کے ذریعے لیا جائے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کراتا ہوں کہ فنڈز کے ساتھ ساتھ سندھ کی بدعنوان حکومت سے پانی کا حساب لیں۔
جعلی ڈومیسائل کے ذریعے لاکھو ں نوکریوں کا حساب لیا جائے ہمیں عدالتوں میں مردم شما ری جعلی ڈومیسائل پر انصاف لینا ہے ہم آپ سے رجو ع کرینگے۔ ڈیڑھ کروڑ آبادی کے شہر ممبی کو 4ہزار 9سو ملین روپے ملتے ہیں جب کہ ڈھاکا کو 1ہز ار ملین سے زائد رقم اسی طرح تہران کو بھی ایک ہزار ملین سے زائد رقم ملتی ہے جبکہ کر اچی جو 3کر وڑ 50لا کھ کے شہر کو اس رقم کا عشر عشیر نہیں ملتا۔