• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانی کا ضیاع اور سٹوریج نہ بنانا ہی ہمارا اصل مسئلہ ہے

ملک میں اسوقت پانی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ تربیلا اور منگلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہ بنایا اور اپنے حصے کا قیمتی پانی سمندر کی نذر کرتے رہے یہ قومی جرم نہیں تو اور کیا تھا ،دوسری طرف ہماری انہی قومی مجبوریوں غلطیوں کوتاہیوں کا فائدہ بھارت نےا ٹھایا اور ہمارے حصے کے پانی پر ڈیم پر ڈیم بناتا چلا گیا ،آج ہمارے دریا راوی ،ستلج، چناب خشک ہو چکے ہیں۔ بھارت کو جہاں سے موقع ملتا ہے وہاں سے وہ ہمارے حصے کے دریائوں کا رخ موڑتا گیا اور ڈیم پر ڈیم بناتا گیا جس کے نتیجے میں ہمارے دریا خشک ہو چکے ہیں حکومت اب شور مچا رہی ہے لیکن کیا فائدہ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت تاہم اس وقت ہمارا بڑا مسئلہ لاہور سمیت بڑے شہروں میں پانی کی عام آدمی کوعدم دستیابی ہے اور سب سے بڑا مسئلہ پینے کا صاف پانی مہیا ہونا ہے ۔

لوگ واسا کے ٹیوب ویل سے ملنے والے پانی پر انحصار چھوڑ چکے اور ہر گھر بازار سے منرل واٹر لا کر اپنا گزارا کرتا ہے اب وہ کتنا صاف ہے یہ تو اللہ جانتا ہے ہمارے ہاں بدقسمتی سے کھانے پینے اورپانی کی اشیاٗ کس قدر ملاوٹ کا شکار ہیں ،یہ سب بخوبی جانتے ہیں اور آنے والے چند سالوں میں تو بہتری کا کم ہی امکان ہے تاہم لاہور چونکہ بڑا شہر ہے اور یہاں کا ادارہ واسا پانی کی ترسیل کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے ہم نے اس کے ایم ڈی زاہد عزیز سے رابطہ کیا اور ان سے لاہور میں واسا اقدامات اور پانی کی فراہمی کے بارے میں بات چیت کی ۔

ایم ڈی واسا زاہد عزیز کہتے ہیں کہ پانی اگر احتیاط سے استعمال کریں تو آنے والی نسلوں کیلئےپانی محفوظ ہے،تھوڑی احتیاط اور تدابیر کے باعث گزشتہ دو سال سےپانی کی زیرزمین گراوٹ رک گئی ہے اب ہمارا اولین منصوبہ پانی کی سطح اوپر لانا ہے واسا نے پچھلے تین سالوں سے کوئی نیا ٹیوب ویل نہیں لگایا اور پانی کے استعمال کو مینیج کرکے شہریوں کو فراہم کیا ہے۔ پی ایچ اے، اوقاف اور دیگر محکموں سے باہم مشاورت کرتے ہوئے پانی کے بے دریغ استعمال میں کمی لائی گئی ہے اس سلسلہ میں شہر بھر کی گرین بیلٹ کو سیراب کرنے کیلئے پرانے کھالے بحال کیے گئے جو گورنر ہاؤس ، میو گارڈن اور دیگر بڑی سیر گاہوں کو سیراب کرنے کے کام آ ئے ۔ پی ایچ اے کو چھوٹے ٹیوب ویل لگانے اور نہری پانی کے استعمال کرنے پر زور دیا گیا۔

زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ تمام بڑی مساجداور درگاہوں میں وضو کے پانی کو قریبی پارکوں میں زیر زمین ٹینک میں جمع کیا گیااور اس پانی کو باغبانی کیلئے استعمال کیا گیا۔

عدالت عالیہ نے زیر زمین پانی کے ذخائر کو بچانے کیلئے حکومت اور واسا کی قانونی معاونت اور انتظامات قابل تحسین ہیں۔ تمام بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو رجسٹرڈ نیٹ ورک میں لایا گیا اور زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال میں کمی آئی کوئلہ بنانے والی کمرشل کمپنیاں ہزاروں لیٹر پانی اپنی بوتلوں کو دھونے پر فری استعمال کرتی تھیں۔ ان پر ٹیرف لگایا گیا جس سے پانی کے بے دریغ استعمال میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی۔

اب شہریوں کو آنے والے سالوں میں بی آر بی کا پانی ٹریٹ کرکے نیٹ ورک میں شامل کیا جائیگا۔ پہلے مرحلے میں 100 کیوسک پانی نیٹ ورک میں شامل کیاجائے گا، 2030 تک ہماری اولین ترجیح ہے کہ شہریوں کو تمام پانی کیلئے سرفیس واٹر استعمال کیلئے فراہم کیا جائے۔ اس سے زیر زمین پانی کے ذ خائر بچ جائیں گے۔

واسا ٹیوب ویلز کا پانی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہے اس میں تمام کیمیائی اجزاء شامل ہیں۔یہ ٹیپ وا ٹرکسی بھی منرل کمپنی کے پانی کے مقابل ہے۔

واسا کو کچھ شکایات موصول ہوتی ہیں ان کافوری ازالہ کیا جاتا ہے۔ ایک جدید لیبارٹری ہے۔جو پاکستان میں پینے کے پانی کی واحد ٹیسٹنگ لیبارٹری ہے۔اور آئی ایس او 2025 تصدیق شدہ لیبارٹری ہے۔ اپنے سرولیس پروگرام کے تحت روزانہ کی بنیادوں پر واسا کی حدود سے25 سے 30نمونہ جات حاصل کرکے اس کا کیمیائی تجزیہ کرتی ہے اگر کسی علاقے کا پانی حفظان صحت کے مطابق نہ ہو تو متعلقہ سب ڈویژن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس علاقہ کی فلشنگ کی جائے یا کلورین کی ڈوز بڑھائی جائے یالائنوں کی تبدیلی کی جائے۔ سب ڈویژن ان ہدایا ت پر عمل کرتے ہوئے کام کرتی ہےاورپانی کے فٹ ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتی ہے۔

بارشی پانی کے نشیبی علاقوں سے جلد انخلاء کیلئے بڑی پارکوں میں مرحلہ وار آبی ذخائر بنائے جارہے ہیں۔ باغ جناح میں 40 ہزار ملین گیلن بارشی پانی اکٹھا کرنے کیلئے ایک بینک بنایا گیا اس آبی ذخیرے کے کامیاب تجربہ کے بعد واسا کے مزید 2 ٹینک کا شیرانوالہ اور کشمیر روڈ پرکام جاری ہے جبکہ قذافی سٹیڈیم منصوبے پر برسات کے بعد کام شروع کر دیا جائیگا۔ اس کے بعد 8 مزید زیر زمین واٹر ٹینک بنائے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں لارنس روڈ مکمل ہو گیا ہے کشمیر اور شیرانوالہ پر کام جاری ہے دوسرے مرحلے میں وارث روڈ، کوپر روڈ، بی بلاک تاجپورہ، اور ریلوے اسٹیشن پر زیر زمین ٹینک تعمیر کیا جائے گااور بارشی پانی کو استعمال میں لایا جائیگا۔

رواں سال واسا نے سو فیصد فنڈز کا استعمال کرکے شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے میںاہم کردار ادا کیا۔اس سال جن وا ٹر سپلا ئی ور زیرزمین سٹوریج ٹینک کے میگا پراجیکٹ پر کام ہوا ان میں باغ جناح زیر زمین سٹارم واٹرٹینک،شیرانوالہ گیٹ اور کشمیر روڈ، اس کے علاوہ جوہر ٹاؤن اور نشتر ٹاؤن 170ملین کی لاگت سے واٹر سپلائی لائنوں کی تبدیلی اور نئی واٹر سپلائی لائنوں کا جال بچھایا گیا جس سے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی اور بارشی پانی کے فوری نکاس میں مدد ملے گی آخر میں ایم ڈی واسا نے کہا کہ واسا روز بروز ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے اور معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے۔

تازہ ترین