• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف مجرم ،ضمانت پر نکلے، جب کمزور پڑتے ہیں تو پاؤں پکڑنے پر آجاتے ہیں، اعتزاز احسن

کراچی (ٹی وی رپورٹ)ماہر قانون ، رہنما پیپلز پارٹی ،اعتزاز احسن نےکہا ہے کہ یہ جب طاقت میں ہوتے ہیں تو آپ کے گلے کو پکڑتے ہیں۔جب کمزور پڑتے ہیں تو پاؤں پکڑنے پر آجاتے ہیں،نواز شریف مجرم ہیں، مجرم ہوکر وہ ضمانت پر نکلے ہیں،ایک بانڈ پر لندن گئے، کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ڈومیسائل کا مسئلہ ہے یا نہیں مگر اس کے شواہد بہت ملتے ہیں، حمزہ شہباز اپنے گھر کے تہہ خانے میں بیٹھے رہے عدالت میں پیش نہیں ہوئے حمزہ شہباز کے پاس کوئی میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔دس منٹ کے فاصلے پر لاہورہائی کورٹ ہے عدالت پہنچنے میں کوئی دقت نہیں ہے ۔کوئی ضمانتی بھی عدالت میں پیش نہیں ہواکوئی ضمانت بھی نہیں لی اور حکم دیا جاتا ہے کہ حمزہ شہباز کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔نیب گرفتار کرنے پہنچتی ہے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے ۔ حمزہ شہباز کو رستہ دیا جاتا ہے کہ وہ عدالت میں آئے یعنی اس کی ضمانت اس سے پہلے ہی کرلی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ میاں نواز شریف کو دیکھیں اب کوئی کس طرح نہ سوچے کہ ڈومیسائل کا معاملہ ہے یا نہیں ہے۔ میاں نواز شریف نہ صرف مجرم ہیں ۔ مجرم ہوکر وہ ضمانت پر نکلے ہیں اور ایک بانڈ پر لندن گئے ہیں ۔عدالت کے مطابق کوئی رعایت عدالت نے نہیں دی حکومت نے دی ہے۔عدالت بھی ان کو بلانے پر تیار نہیں ہے عدالت کہتی ہے نواز شریف مفرور ہے کوئی ریلیف نہیں دے سکتے۔نواز شریف کی پٹیشن ڈس مس ہے جہاں عدالت نے لفظ استعمال کردیا ڈس مس وہاں عدالت کا اس کے بعد اختیار کچھ نہیں رہتا۔ کیونکہ وہ ڈس مس ہوگئی وہ ختم ہوگئی پٹیشن صفر ہوگئی لیکن اس کے بعد لکھتے ہیں کہ جب وہ سرینڈر ہوجائیں اور پیش ہوجائیں تو ان کی اپیل ہم دوبارہ سن لیں گے۔یہ تو اپیل ڈس مس نہ ہوئی یہ اپیل کی کیسی ڈس مس ہے کہ اتنی رعایت دے دی ۔اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی ن لیگی سیاست سے متعلق رائے درست اور پارٹی لائن ہے، بلاول بھٹو نے نواز لیگ سے متعلق کوئی ناشائستہ بات نہیں کی ہے، بلاول نے صرف اتنا کہا کہ ہم حکومت ہٹانے چلے تھے یہ پاؤں پکڑنے پر آگئے ، نواز شریف کی جماعت کا رویہ دیکھیں تو یہ اشاروں پر کام کرتے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز پچھلے چھ مہینے سے بالکل خاموش ہیں، نواز شریف کی پی ڈی ایم اجلاس اور گوجرانوالہ جلسے کی تقاریر اور پھر خاموشی دیکھیں تو ان کا تضاد کھل کر سامنے آجاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ نواز لیگ کا ہر وقت اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ رہتا ہے، نواز شریف گوجرانوالہ جلسے کی تقریر کررہے تھے تو اس وقت بھی محمد زبیر کے ذریعہ سفارتکاری جاری تھی، نواز شریف جب کہتے تھے کہ کیانی سے کوئی نہیں ملے گا تو ان کے بڑے بڑے لیڈرز برقعہ پہن کرکالے شیشے والی گاڑیوں میں پیغام لے کر جارہے ہوتے تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آصف زرداری کو بھی احساس ہے ان کا ڈومیسائل نواز شریف والا نہیں ہے، یہاں ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی ہوتی ہے نواز شریف کو سرور پیلس بھیج دیا جاتا ہے، نواز شریف کو جب بھی سزا ہوتی ہے باہر جانے کی اجازت دیدی جاتی ہے، 1993ء میں نواز شریف کی حکومت برطرف ہوئی تو عدلیہ نے بحال کردیا، انہی الزامات پر بینظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف ہوئی تو بحال نہیں کیا گیا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں کیخلاف الیکشن لڑنا پڑے گا، حکومت مزید دو سال رہ گئی تو نواز شریف، عمران خان اور بلاول بھٹو کا مقابلہ ہوگا، ن لیگ کا حال یہ ہے کہ شہباز شریف اور مریم نواز ایک جلسے پر جانے میں تیار نہیں ہے، شہباز شریف سمجھتے ہیں مریم اسٹیج پر ہوئیں تو لوگوں کی توجہ مریم کی طرف ہوگی، شہباز شریف کا خیال ہے کہ مریم نے پہلے تقریر کردی تو ان کی تقریر میں کرسیاں خالی ہوجائیں گی، دوسری طرف مریم نواز اگر شہباز شریف کے بعد تقریر کرتی ہیں تو پروٹوکول خراب ہوجائے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو خود علم نہیں وہ اس وقت کہاں کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن سمیت کسی کو بھی انتخابات میں ن لیگ کے ساتھ اتحاد سوٹ نہیں کرے گا، نواز لیگ کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے ان کیلئے انتخابات میں سیاسی اتحاد بنانا مشکل ہوگا۔

تازہ ترین