کورونا میں کمی کے بعد کھیل کے میدان کی اداسی کم ہونے لگی، یورو کپ فٹبال میں کھیل کی رنگیناں عروج پر نظر آئیں، ورلڈ کپ کے بعد دنیائے فٹبال کے سب سے مقبول ٹور نامنٹ کا جوش پاکستان سمیت دنیا بھر میں نظر آیا، اس کے مقابلوں کی دلکشی نے پوری دنیا کو ایک ماہ تک اپنے سحر میں جکڑے رکھا،ٹاپ کلاس ٹیموں کے نامور سپر اسٹرا نے اپنی کرشماتی اور جادوئی کار کردگی سے شائقین کے دل موہ لئے، ایک ماہ تک اس کے مقابلے عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے۔
جیت پر خوشی کے لمحات ، شکست پر افسردگی، کھلاڑیوں اور آفیشلز کے آنسو ایونٹ کا خاصا رہے،فائنل میں مقررہ وقت تک ایک ایمگول سے برابری کے بعد اٹلی نے لندن کے ویمبلی اسٹیڈیم میں ایک سخت جان مقابلے کے بعد انگلینڈ کو پینلٹی شوٹ آؤٹ پر تین کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر یورپی فٹبال چیمپیئن شپ جیت لی ، اٹلی نے اپنا واحد یورپی ٹائٹل 1968 میں جیتا تھا اور53سال بعد وہ یورپی سلطنت فٹبال پر اپنی حکمرانی اور بادشاہت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔
انگلینڈ کی جانب سے تین پینلٹیز پر اسکور کرنے میں ناکام ہونے والے کھلاڑیوں میں مارکس ریشفورڈ، جیڈون سانچو اور بوکایو ساکا شامل تھے اور تینوں سیاہ فام ہیں جن کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا ہے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جان سن نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’انگلینڈ ٹیم کے کھلاڑیوں کو ہیروز کی طرح سراہنا چاہیے نہ کے ا نہیں سوشل میڈیا پر نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جائے۔ اس کے ذمہ داران کو اپنے کیے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔‘میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'ہمیں سوشل میڈیا پر ایسے کئی نسل پرستانہ کمنٹس کے بارے میں معلوم ہوا ہے جو یورو کپ کے فائنل کے بعد کچھ فٹبالرز کے بارے میں کہے گئے تھے۔ اس قسم کی ہراسانی قابلِ قبول نہیں اور نہ ہی برداشت کیا جائے گا اور اس حوالے سے مزید تحقیقات ہوں گی۔
اگرچہ انگلینڈ کو امید تھی کہ 55 سالہ طویل انتظار ختم کرتے ہوئے وہ ٹرافی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اٹلی نے پینلٹی شوٹ آؤٹ کے بعد یورو 2020 کا تاج اپنے نام کر لیا۔یاد رہے کہ یورو 2020 کے مقابلے کووڈ کی صورتحال کے پیش نظر ایک سال کی تاخیر سے منعقد ہوئے یہ مقابلے پچھلے سال 11جون سے11جوالئی تک ہونے تھے ۔اٹلی، اس فائنل سے قبل 33 میچوں میں ناقابل شکست رہا تھا۔ عام تاثر ہے کہ جب کوئی میچ پینلٹی شوٹ آؤٹ پر چلا جائے تو پھر اس میں کسی کی جیت یا ہار نہیں ہوتی، ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے اٹلی کے گول کیپر ڈوناروما نے بچا کر انگلینڈ کے مداحوں کی آخری امید بھی ختم کر دی۔
انگلینڈ 1966 کے بعد پہلی بار کسی بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچا تھا۔پورے ملک میں اس میچ کو دیکھنے کا جگہ جگہ اہتمام کیا گیا تھا۔ہزاروں شائقین اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لئے اسٹیڈیم اور اس کے باہر سڑکوں پر نظر آرہے تھے۔
سرخ اور سفید جھنڈوں میں لپیٹے ہوئے حمایتی خاصے پر جوش تھے،مگر اٹلی نے ان کی ٹیم کو ہوم گرائونڈ پر مات دے کر انگلینڈ میں اداسی اور مایوسی پید اکردی، سڑکوں پر انگلینڈ کا ترانہ گونج رہا تھا، اٹلی نے ایونٹ میں بیلجیم ، اسپین اور انگلینڈ کو ناکامی سےدوچار کیا،1960سے شروع ہونے والا ٹور نامنٹ ہر چار سال بعد ہوتا ہے، ابتدائی دو ایونٹ یورپین نیشن کپ کے نام سے کھیلا گیا، 1968 اس یوئیفا یورو کپ کا نام دیا گیا۔
1960کے پہلے ایونٹ کا فاتح روس تھا،2016 کے ٹور نامنٹ کی فاتح فرانس کی ٹیم اس بار بیلجیم کے ہاتھوں شکست کے بعد مقابلے سے باہر ہوگئی، حالیہ ٹور نامنٹ میں وڈیو سٹم وی اے آر پہلی مرتبہ آزمایا گیا جس سے ٹیموں کی جانب سے ریفریز کے فیصلوں پر اعتراضات میں کمی دیکھنے میں آئی، انگلینڈ کی شکست کے بعد جشن کی تیاری دھری کی دھری رہ گئی، جبکہ روم میں جشن اس وقت اپنی بلندیوں پر ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں فٹبال کے مداحوںنے اپنے اپنے علاقوں میں بڑی بڑی اسکرین پر میچ دیکھے۔ اپنی ٹیم کی فتح پر مٹھائیاں تقسیم کیں۔