• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بالآخر ٹوکیو اولمپک 2021ہو رہےہیں، ایک طویل انتظار اور ہر روز سننے والی ہاں اور نہیں کے بعد اب ٹوکیو اولمپک کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی جاپان آمد مکمل ہو چکی ہے۔ غیرملکی کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کیے جارہے ہیں۔ خبریں ہیں کہ یوگنڈہ کی ٹیم کے دو ارکان کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد پوری ٹیم کو قرنطینہ کردیا گیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ اس ٹیم کے دو کھلاڑی جاپان میں غائب ہو گئے۔ عموماً تیسری دنیا سے آنے والے کھلاڑی جاپان جیسے ملک میں غائب ہوکر سیاسی پناہ بھی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہر حال جاپانی حکومت نے ایک طویل انتظار کے بعد اولمپک مقابلوں کو حتمی شکل دے دی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان مقابلوں میں تماشائی شرکت نہیں کریں گے، لہٰذا اب پورا اولمپک صرف ٹی وی اسکرین پر ہی دیکھا جائے گا۔ تماشائیوں کی عدم شرکت کی وجہ جاپان میں کورونا کیسز میں اچانک اضافہ ہے۔ ایک اور اہم خبر یہ ہے کہ 23جولائی کو اولمپک مقابلوں کی تقریب رونمائی میں امریکی خاتون اول Jill Bidenشرکت کریں گی۔ اس وقت جاپان میں گرمیوں کا موسم اپنے عروج پر ہے اور درجہ حرارت 30سے 35درجے سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جارہا ہے، برسات بھی زوروں پر ہے، ساتھ ہی ساتھ کورونا نے بھی ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے جس کے بعد جاپانی حکومت نے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک بار پھر ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ جب 2013میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کو یہ اعزاز ملا کہ 2020کے سرمائی اولمپک وہاں منعقد ہوں گے اس وقت سے ہی ان اولمپکس کے حوالے سے تنازعات کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ 2020تک جاری رہا جس میں کبھی جاپانی اولمپک کمیٹی پر یہ الزام لگا کہ اس نے ٹوکیو اولمپک کی میزبانی حاصل کرنے کے لئے غیرقانونی طور پر رشوت دی ہے۔ یہ تنازعات کئی سال جاری رہے لیکن ساتھ ہی جاپانی حکومت نے انتہائی دل و جان سے ٹوکیو اولمپک کی میزبانی قبول کی اور اربوں ڈالر کے اخراجات کرکے ٹوکیو اولمپک 2020کو یادگار بنانے کے لئے دن رات ایک کردیے۔ ٹوکیو اولمپک کے انعقاد پر اب تک حکومت جاپان 15ارب ڈالر خرچ کر چکی ہے جس میں مقابلوں کو ایک سال کے لئے ملتوی کرنے پر تین ارب ڈالر کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ جاپانی حکومت نے غیرملکی تماشائیوں کی دیکھ بھال اور میزبانی کے لئے بھی اربوں ڈالر کے اخراجات کیے تھے جن میں 2لاکھ دنیا بھر کی زبانیں بولنے والے مدد گاروں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جو سیاحوں کو ان کی زبان میں رہنمائی فراہم کرتے، مسلمان تماشائیوں کے لئے ہزاروں کی تعداد میں حلال ریستوران تیار کیے گئے تھے، جاپان کے ایئرپورٹس پر مساجد کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، موبائل مساجد اور وضو خانے تیار کیے گئے تھے، میک اپ تیار کرنے والی کمپنیوں نے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے اپنی اشیا کو حلال سرٹیفائی کرایا تھا، جاپانی ریستورانوں میں بھی حلال کھانے فراہم کرنا شروع کردیے گئے تھے۔ غرض جاپان میں گزشتہ کئی برسوں سے اولمپک مقابلوں کی میزبانی کے لئے بہترین اور مثبت سرگرمیاں جاری تھیں لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کورونا کی وبا نے ایسا سر اٹھایا کہ جاپان میں اولمپک کا انعقاد ہی خطرے میں پڑ گیا لیکن پھر حکومتی اور اولمپک کمیٹی کی کوششوں سے یہ فیصلہ ہوا کہ کسی بھی صورت میں اولمپک کا انعقاد ممکن بنایا جائے تاکہ تاریخ میں یہ بات رقم ہوسکے کہ 2021کے اولمپک جاپان میں منعقد ہوئے تھے، جاپان میں اب کورونا ویکسی نیشن کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے تاہم جاپانی عوام کی اولمپک مقابلے میدانوں میں دیکھنے کی خواہش ایک خواب بن کر رہ گئی ہے لیکن امید ہے کہ ٹی وی اسکرینوں پر ہی سہی جاپان میں ہونے والے ٹوکیو اولمپک جاپانی حکام کی شاندار کوششوں کے سبب شائقین کے دلوں میں تاریخ رقم کریں گے۔ اولمپک مقابلوں میں شرکت کے لئے پاکستان کا تیرہ رکنی دستہ بھی ٹوکیو پہنچ چکا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ کیا پاکستان کا جھنڈا ٹوکیو اولمپک میں بلند ہو سکے گا یا یہ خواب ہی رہے گا؟

تازہ ترین