• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی طرف سے اسرائیلی سافٹ ویئر ’’پیگا سس‘‘ کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کی ٹیلیفون کالز ہیک کرنے کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھانے کا پاکستانی فیصلہ درست ہے مگر مسئلے کی سنگینی متقاضی ہے کہ مذکورہ حرکت کے توڑ کیلئے اپنے طور پر بھی بہت کچھ کیا جائے اور اس باب میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔ مغربی اخبارات کے انکشافات کے بموجب اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں ہی نہیں، راہول گاندھی سمیت بھارتی اپوزیشن رہنمائوں، دیگر سیاستدانوں، صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کی گئی۔ مذکورہ سافٹ ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں ہیک اور ٹیپ کئے گئے فونز کی تعداد 50ہزار بتائی جاتی ہے۔ اسپائی ویئر آلہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر حکومتوں کو فروخت کیا جاتا ہے مگر بھارت میں اسے سیاست، صحافت، تجارت اور انصاف سمیت تمام شعبوں کیلئے استعمال کیا گیا جبکہ پاکستان اور اس کے لیڈر تو بھارت سرکار کا سب سے بڑا ہدف ہیں۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق کم از کم ایک بار عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا موبائل فون بھارت کی فہرست میں تھا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے رہنمائوں کی بھی جاسوسی کی جا رہی ہے۔ پاکستان کی اعلیٰ عسکری اور سول قیادت کے اجلاس میں بھارت کی جارحانہ حکمت کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس باب میں یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ وزارتِ آئی ٹی کی ایک حفاظتی ایپلی کیشن آزمائش کے مرحلے ہے جس کے استعمال کے تمام سرکاری افسران و ملازمین پابند ہوں گے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق ابتدائی طور پر اس ایپلی کیشن میں چیٹ اور آڈیو کال کی سہولت ہوگی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ اس ایپلی کیشن کے استعمال سے سرکاری افسران و ملازمین کی اہم گفتگو لیک ہونے سے بچایا جا سکے گا۔ تاہم بھارت کا جارحانہ رویہ متقاضی ہے کہ اس کے بڑھتے ہوئے ہاتھ روکنے کا کوئی اوربھی موثر طریقہ بروئے کار لایا جائے۔

تازہ ترین