کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نام پر کھلاڑیوں کو باہر بھیجنے کےاسکینڈل میں مزید نئے انکشافات ہوئے۔ کہا گیا ہے کہ پچھلے دس سال کے دوران کئی سابق ہاکی اولمپئنز اور آفیشلز بھی اس اسکینڈل میں ملوث افراد کے ساتھ بیرون ملک جا چکے ہیں، پیسوں کے عوض کھلاڑیوں کو باہر بھیجنے کے اس دھندے میں پانچ سے چھ سابق کھلاڑی بھی ملوث ہیں۔ چند روز قبل سامنے والے اسکینڈل کے بعد کئی غیر ملکی سفارت خانوں نے بھی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام سے رابطہ کرکے اہم معلومات فراہم کی ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ بعض خواتین ہاکی کھلاڑیوں کو باہر بھیجا گیا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نےاس اسکینڈل کی اپنے طور پر انکوائری شروع کرکے ماضی اور حال ہی میں ہاکی ٹورنامنٹ کی اجازت دینے سے متعلق تمام کاغذی کارروائی کا ریکارڈ بھی اکھٹا کرلیا ہے۔ قومی سطح پر سینئر اور جونیئر ہاکی ٹیموں سے جلد باہر ہوجانے والے اکثر بے روزگار کھلاڑیوں نے ملازمت کے لئے کسی کلب کی ٹیم کے ساتھ بیرون ملک جانے کو ترجیح دی اور اس کے عوض ان سے لاکھوں روپے بٹورے گئے۔ کھلاڑیوں کو اٹلی، ڈنمارک، متحدہ عرب امارات، ہالینڈ، ملائیشیا، کوریا اور بعض دوسرے ملکوں میں غائب کرایا گیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ ریکٹ چلانے والوں نے اپنی ویب سائٹ بھی بنائی ہوئی ہے اور اس میں کلب کو پاکستان ہاکی فیڈریشن سے الحاق شدہ ظاہر کیا جارہا ہے، اس قسم کے کلب بیرون ملک بھی کام کررہے ہیں، انڈور ہاکی ٹورنامنٹ کے نام پر بھی کئی کھلاڑیوں کو بیرون ملک لے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ حال ہی میں سامنے آنے والا اسکینڈل مالی معاملات میں اختلافات کی وجہ سے میڈیا کی زینت بن گیا۔ دوسری جانب پی ایچ ایف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کو پانچ کھلاڑیوں نے شکایات کی ہے کہ ان سے ایک سابق کھلاڑی اور اس کی اہلیہ نے بیرون ملک لے جانے کے عوض بھاری رقم لی ہے، کھلاڑیوں نے اسی قسم کی در خواست نیب اور ایف آئی اے کے حکام کو بھی دی ہے جس پر ان دونوں ادراوں نے پی ایچ ایف سے رابطہ کر کے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس بات کی اطلاعات ہیں کہ پاکستان واپڈا کی خاتون کھلاڑی نیلمہ نے انسانی اسمگلنگ کا الزام لگانے پر اپنے وکیل کے توسط سے پی ایچ ایف کو قانونی نوٹس بھیجھا ہے جبکہ ان کے شوہر عامر نے تاحال فیڈریشن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔