• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز افغان مشیر ملاقات، نیا تنازع، افغان مشیر را کا دوست، آڈیو پبلک کی جائے، فواد، ہمسایہ ممالک سے پُرامن تعلقات نواز شریف کا نظریہ، مریم


لندن / کراچی (نیوز ایجنسیز / نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللّٰہ محب اور وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری نے ملاقات کی جس کے بعد نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے ، ملاقات کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جبکہ پاکستان میں جمہوریت پر بھی بات کی گئی۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملاقات کی آڈیو پبلک کرنے اور ن لیگ کو وضاحت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مشیر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا دوست ہے۔

نوازشریف کا ماضی متنازع ملاقاتوں سے بھرا پڑا ہے، اُن کی افغان مشیر سے ملاقات افسوسناک ہے، ʼنریندر مودی، محب یا امراللّٰہ صالح، ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے۔

تنقید کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے نظریہ کی بنیاد پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات اور اس کیلئے انہوں نے ʼانتھک محنت کی ہے۔

دوسری جانب دیگر وفاقی وزرأ اسد عمر، شہباز گل ، شیریں مزاری ، شبلی فراز ، علی حیدر زیدی اور وزیر مملکت شہریار آفریدی نے ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مشیر نے پاکستان کیخلاف مغلظات بکیں، بھارتی خفیہ اہلکاروں سے بھی ملا، ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا کس سے شیئر کیا۔

تفصیلات کے مطابق لندن میں مقیم قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے افغان سلامتی امور کے مشیر حمد اللّٰہ محب اور وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری نے ملاقات کی۔افغان قومی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ افغان وزیر مملکت سید سعادت نادری نے نوازشریف سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان میں جمہوریت پر بھی بات کی گئی۔ 

ادھر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبرکےساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ حمد اللّٰہ محب اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی آڈیو ٹرانسکرپٹ قوم کے سامنے رکھے، پاکستان مخالف افغان باشندے نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد بھارتی خفیہ اہلکاروں سے بھی ملاقات کی۔

نواز شریف ملک کے تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں، کیا انہیں پاکستان مخالف حمد اللّٰہ محب سے ملاقات کرنی چاہئے تھی؟ پاکستان مخالف بیانات دینے پر پاکستان نے افغان قومی سلامتی مشیر کے دفتر سے اپنے تمام رابطے ختم کر دیئے ہیں، افغان قیادت پر واضح کیا ہے کہ افغان سلامتی مشیر سے کوئی بات نہیں ہوگی۔

پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دیا، ہم افغانستان میں ایک ایسی حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس پر تمام افغان گروہ متفق ہوں، پاکستان نے کئی برسوں تک 50 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، امر اللّٰہ صالح اگر 20 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی اپنے ملک کو استحکام نہیں دے سکے تو انہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔

ہم افغان عوام کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، بھارت نے پاکستان کے وزیراعظم سمیت دنیا کے بہت سے رہنمائوں اور خود بھارت کے اندر اپنی اپوزیشن اور صحافیوں کے فون ٹیپ کرانے کیلئے اسرائیل کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ 

علاوہ ازیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان سےباہر بھیجنا اس لیے خطرناک تھا کہ ایسے لوگ بین الاقوامی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی افغانستان میں ’را‘ کے سب سے بڑے حلیف حمداللّٰہ محب سے ملاقات ایسی ہی کارروائی کی مثال ہے، مودی ، محب یا امراللّٰہ صالح ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے۔ 

ملاقات کا دفاع کرتے ہوئے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ نواز شریف کے نظریہ کی بنیاد پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن طور پر رہنا ہے اور اس کے لیے انہوں نے ʼانتھک محنت کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ʼسب کے ساتھ بات کرنا ان کے نقطہ نظر کو سننا اور اپنا پیغام خود پہنچانا سفارتکاری کا نچوڑ ہے، جس کی اس حکومت کو کچھ سمجھ نہیں ہے اور اسی وجہ سے یہ بین الاقوامی محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہے۔علاوہ ازیں وفاقی وزرأ اور وزیر مملکت نےبھی ملاقات پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے اپنے بیان دیئے۔ 

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ ‏نواز شریف نے حمداللّٰہ محب سے ملاقات کی اور باہمی خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا، یہ محب وہی شخص ہے جس نے حال ہی میں پاکستان کو ہیرا منڈی سے تشبیہ دی تھی لگتا ہے میاں صاحب کے سینے میں اپنے ہی ملک سے انتقام لینے کی آگ بھڑک رہی ہے. اللّٰہ پاکستان کو شر سے محفوظ رکھے۔ 

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سوال کیا کہ ʼباہمی دلچسپی کے معاملات کیا ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ʼمحب اللّٰہ کی جانب سے ہمارے ملک پاکستان کو ʼکوٹھا کہنے کے بعد مشترکہ مفاد صرف پاکستان پر حملہ کرنا ہی ہوسکتا ہے، لوٹی ہوئی دولت کے تحفظ کے لیے شریف خاندان کی مفاد پرستی شرمناک ہے۔

تازہ ترین