• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سے غیرقانونی طور پر بیرونِ ملک جانے والوں کا مسئلہ نیا نہیں لیکن اسے حل کرنے کی کوئی موثر کوشش دکھائی نہیں دیتی۔ تازہ ترین کارروائی میں ضروری دستاویزات کے بغیر ایران کے راستے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 113پاکستانیوں کو ایرانی حکام نے گرفتار کرکے اتوار کے روز ڈی پورٹ کر دیا۔ ان افراد کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے جنہیں مزید تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ وطن عزیز میں سادہ لوح افراد کو دوسرے ملکوں میں جا کر پیسہ کمانے اور راتوں رات امیر ہو جانے کے دلفریب جھانسے دیکر لوٹنے کا دھندا اگرچہ عشروں پرانا ہے تاہم آج ملک بھر میں غیرقانونی ریکروٹنگ ایجنسیاں مربوط نیٹ ورک کے تحت انتہائی منظم ہو چکی ہیں جو متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ غیر قانونی طریقے سے ترک وطن کرنے والے افراد کی دوسرے ملکوں میں گرفتاریوں اور انہیں ڈی پورٹ کئے جانے کی خبریں آئے دن قومی اور عالمی میڈیا پر دیکھنے کو ملتی ہیں جو وطن عزیز کی بدنامی اور من حیث القوم ہمارے لئے باعث ندامت ہیں۔ مزید برآں انتہائی خطرناک طریقے اختیار کرکے مختلف ملکوں کی سرحدیں پار کرنے والے اب تک متعدد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت قوانین موجود ہیں جن کی بدولت وہاں ان جرائم کی شرح انتہائی کم ہے۔ ملک میں پارلیمنٹ سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سبھی موجود ہیں۔ اس بارے میں قومی اسمبلی میں انسانی اسمگلنگ کے تدارک کا بل 2017سے زیر التوا پڑا ہے اسے بلاتاخیر قانونی شکل دیتے ہوئے موثر طریقے سے نافذ العمل کیا جانا چاہئے تاکہ غیرقانونی ریکروٹنگ ایجنسیوں کی حوصلہ شکنی ہو اور غلط طریقے سے بیرون ملک جانے کا رجحان ختم ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین