• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا، وفاق سندھ سیاست پھر شروع، لاک ڈاؤن سے معیشت تباہ ہوگی، گورنر سندھ، بھارت والی صورتحال ہوئی تو وفاق ذمہ دار ہوگا، سندھ حکومت


کراچی،اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز، خبرایجنسیاں)کورونا پر وفاق سندھ سیاست پھر شروع، گورنر سندھ و پی ٹی آئی رہنماعمران اسماعیل کاکہناہےکہ لاک ڈائون سے معیشت تباہ ہوگی، کرفیو جیسے لاک ڈائون سے سرپرائز دیا گیا، فواد چوہدری کاکہناہےکہ سندھ کے فیصلوں پر تشویش ہے، حماد اظہر کاکہناہےکہ اس سے تجارت متاثر ہوگی۔

شہباز گل کاکہناہےکہ صوبائی حکومت کے اقدامات غریب کا چولہا بجھارہے ہیں جس پر صوبائی حکمراں جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کاکہناہےکہ بھارت والی صورتحال ہوئی تو وفاق ذمہ دار ہوگا،ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا ہےکہ معیشت نہیں صحت کا معاملہ ہے، وزیراعلیٰ نے ڈاکٹر فیصل اور اسد عمر سے خود بات کی، انہوں نے ہمارے فیصلے کی مخالفت نہیں کی، ادھرسندھ میں ڈبل سواری اورپرائیوٹ گاڑی میں2افراد کے بیٹھےکی پابندی ختم کردی گئی، دودھ کی دکان و بیکری 6بجےکے بعد بھی کھلنے۔

ویکسی نیٹڈ ڈرائیورز کو چنگچی، رکشہ اور ٹیکسی چلانے کی اجازت دیدی گئی،نئے نوٹیفکیشن میں ویئر ہائوسز اور گودام بھی لاک ڈائون سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صوبے میں ایس او پیز پر عمل نہ ہونا وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کی ناکامی قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ بندش کے فیصلے میں سندھ حکومت نے وفاق کو آن بورڈ نہیں لیا۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ صوبہ اکیلے فیصلہ نہیں کرسکتا، ہم مکمل کرفیو کی طرح کے لاک ڈاؤن کے خلاف ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ ایڈمنسٹریٹر ہیں ، انہیں جیسی مدد چاہیے ہم حاضر ہیں، آپ بلاکر بات کریں ہم پر بھروسہ کریں ہم ساتھ دینے کو تیار ہیں، ہم ایک مہذب قوم ہیں، آپ ایسے کیسے فوری مارکیٹیں بندکرسکتے ہیں؟ ۔

جمعہ کوسماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میںوفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈائون کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات کی مخالفت کریں گے جس سے عام آدمی متاثر ہو،سندھ حکومت اگر این سی او سی، وفاقی حکومت کی ہدایت کے خلاف صنعتوں کو بند کردے گی تو پاکستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچے گا جن صنعتوں میں 100 فیصد ویکسینیشن ہوگئی ہے اس صنعت کو کھولنا چاہیے، سندھ حکومت عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔

ان کا روزگار چھین رہی ہے،سندھ حکومت کو صنعتوں کو کھولنا ہوگا اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی گائیڈ لائنز کے مطابق حکمت عملی بنانی ہوگی، کراچی پاکستان کی معیشت کی شہہ رگ ہے، معیشت جب اوپر جارہی ہے اس وقت مکمل لاک ڈاؤن کی بات کرنا بہت نامناسب ہے، اس صورتحال میں سندھ حکومت کے فیصلے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پروزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اب پورے ملک کی معیشت تباہ کرنے کے پلان پر عمل پیرا ہے،سندھ میں غربت سب سے زیادہ ہے تو دوسری طرف لوٹ ماربھی ، اب تیسرا لاک ڈاؤن کر کے غریب کا چولہا بجھانے کا مکمل پروگرام بنا رکھا ہے، پہلے دن سے ان کا ایس او پیز پر دھیان نہیںاگر ایس او پیز اور اسمارٹ لاک ڈاؤن اپنائیں تو لاک ڈاؤن نہ کرنا پڑے۔

ایک پیغام میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی مرکز کراچی اور سندھ میں مکمل لاک ڈائون سے لاکھوں لوگوں کے روز گار کا مسئلہ پیدا ہو گیا ، سندھ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کرائے اور کورونا کے زیادہ متاثر علاقوں میں ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کراتے ہوئے کورونا کو کنٹرول کیا جائے،صوبائی حکومت کے اقدامات سے تجارت متاثر ہوگی۔

ادھر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ کراچی میں کورونا کی صورتحال بھارت جیسی ہوئی تو ذمہ دار وزیر اعظم اور ان کے وزیر ہوں گے، انسانی صحت اور زندگیوں پر سیاست کی جارہی ہے، سندھ حکومت کے اقدامات کو نقصان پہنچایا جارہا ہے یوں لگتا ہے ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔

وفاقی حکومت کورونا وائرس پر سیاست کررہی ہے، وہ سندھ میں نہ خود کام کرتے ہیں نہ ہمیں کام کرنے دے رہے ہیں اور سندھ حکومت جو اقدامات اٹھا رہی ہے وفاقی حکومت اس کو سبوتاژ کررہی ہے،ان کا کہنا تھاکہ بارڈر کھولنے سے ڈیلٹا وائرس پاکستان آیا، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کا خیال رکھے۔ 

ہفتہ کو وزیر اعلیٰ ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ویکسی نیشن مراکز تک جانے کی اجازت دے رہے ہیں، ڈبل سواری پر پابندی کو ختم کیا جارہا ہے، ریسٹورنٹ، دودھ اور بیکری کی دکانوں پر6 بجے کی پابندی ختم کررہے ہیں۔

کل ٹاسک فورس کے اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان سے بات بھی کی تھی جس میں طے ہوا تھا کہ این سی او سی کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا مگر لاک ڈائون کے اعلان کے بعد وفاقی حکومت کے ترجمان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ حکومت کو اختیار نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ این سی او سی نے کہیں نہیں کہا کہ لاک ڈائون نہ لگایا جائے، ہم کوشش کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے ساتھ چیزیں طے کریں مگر بدقسمتی سے جب یہ لوگ ٹیلی ویژن پر آتے ہیں تو ان کا موقف کچھ اور ہوتا ہے۔ 

تازہ ترین