مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے چوتھی صدی قبل مسیح کے دور کی ایک بیت کی شاخوں سے بنی پھلوں سے بھری ہوئی ٹوکری تھونیس ہرکلین کے کھنڈرات سے دریافت کی ہے۔
یہ حیرت انگیز دریافت مصر کے بحیرہ روم کے ساحل کے قریب غرقاب قدیم شہر جو کہ موجودہ اسکندریہ کی بندرگاہ کے قریب ہے دریافت کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پھلوں کی اس ٹوکری کو کسی نے استعمال نہیں کیا تھا۔ اسکے ساتھ جو دیگر قدیم صدیوں پرانی نوادرات کا خزانہ ماہرین نے دریافت کیا ہے اس میں مٹی سے بنے ظروف (برتن و دیگر چیزیں) اور کانسی کی قیمتی اشیا بھی شامل ہیں۔
پھلوں کی یہ ٹوکری اور دیگر اشیا کو اس وقت کسی نے چھوا بھی نہیں تھا جب دوسری صدی قبل مسیح میں یہ شہر غرقاب ہوگیا تھا، اسکے بعد یہ علاقہ دوبارہ آٹھویں صدی عیسوی میں ڈوبا۔
بعدازاں ہونے والی قدرتی تباہ کاریوں جس میں کہ زلزلے اور سونامی جیسی سمندری لہریں شامل ہیں اس نے اس کو مزید تباہ کرکے کھنڈر بنا دیا۔
تھونیس ہرکلیون دراصل اس شہر کا مصری اور یونانی نام تھا، اور یہ سکندر اعظم کی جانب سے 331 قبل مسیح میں اسکندریا کی بنیاد رکھنے سے قبل صدیوں تک مصری کی ایک بڑی بندرگاہ رہا۔
تاہم اسکندریہ کے قریب واقع خلیج ابو کیر کے اس بڑے علاقے کو فرانسیسی سمندری ماہر آثار قدیمہ فرینک گوڈیو کی جانب سے دو عشروں قبل دوبارہ دریافت کیا گیا۔ اس سے قبل اسے فراموش کردیا گیا تھا، اس کی دریافت کو عہد حاضر کی ایک عظیم آرکیالوجیکل کامیابی کہا جاتا ہے۔