بلاشبہ دنیا کی سب سے پہلی اور اہم ایجاد پہیہ ہے۔ ایک لمحہ کے لئے سوچئے کہ اگر آپ کے استعمال کی اشیاء میں سے پہیہ نکال دیا جائے تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے؟ پہیے کی ایجاد کے بعد سفر کا آغاز ہوا۔ کام پر جانا ہو یا اسکول و کالج یا پھر چھٹیوں میں نانا جان سے ملنے کی خواہش، گاڑی میں بیٹھیں اور سفر شروع لیکن اس خوف سے کہ یہ سفر انگریزی کے Suffer (تکلیف) میں تبدیل نہ ہو جائے، ہمارے گھرانوں کی بزرگ خواتین سفر پر روانہ ہونے سے پہلے بازو پر امام ضامن باندھا کرتی تھیں۔
اس وقت کروڑوں گاڑیاں پوری دنیا میں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ ان گاڑیوں کو ایک نظام کے تحت چلانے کے لئے ہر ملک میں ٹرانسپورٹ اتھارٹیز قائم ہیں۔ اس کے باوجود ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال ٹریفک کے حادثات میں تقریباً 1.35ملین افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں شرح حادثات خوفناک حد تک بڑھی ہوئی ہے۔ پاکستان میں روزانہ تقریباً 82افراد حادثات میں اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں۔ پاکستان میں جب موٹرویز بننا شروع ہوئیں تو 1997میں موٹروے پولیس کے نام سے ایک ایسا ادارہ وجود میں آیا جس نے پاکستان میں پولیس کے سابقہ تصور کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ پروفیشنل ازم اور دیانتداری کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ ہم دنیا بھر کی موٹر وے پولیس کا فخریہ طور پر مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے لوگوں پر رشوت لینے کا کوئی بھی شخص الزام نہیں لگا سکتا۔ موٹروے کے بعد قومی شاہراہوں (National Highways) کو بھی اس ادارے کے حوالے کر دیا گیا اور یوں اب یہ ادارہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کہلاتا ہے اور پورے ملک میں پھیلی ہوئی 4193کلومیٹر شاہراہوں پر ٹریفک کے نظم و ضبط کی خدمات انجام دے رہا ہے۔ یقینی طور پر اس ادارے کی کامیابی کا سہرا سابقہ آئی جیز اور ان کی ٹیموں کو جاتا ہے جنہوں نے انتھک محنت کرکے ایسے SOPsکی بنیاد رکھی جن کا پھل آج ان سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیوں میں بیٹھے بچے، بڑے ،بوڑھے اور خواتین سب کھا رہے ہیں۔
ہمارے ادارے کے وسائل محدود لیکن ملازمین کے عزائم بلند ہیں اور عوام کی خدمت کے لئے اگر ان کو اپنی ذاتی سہولتوں سے بھی محروم ہونا پڑے تو ان کے ماتھے پر شکن تک نہیں آتی۔ مجھ سمیت تمام افسروں کی سرکاری گاڑیاں چھٹی والے روز گھروں پر نہیں بلکہ شاہراؤں پر ڈیوٹی سرانجام دینے پر مامور ہو تی ہیں، اور یوں ٹرانسپورٹ پول (Pool) کو ایک بڑا سہارا مل جاتا ہے۔ ہماری مزید کاوشوں میں ٹول فری ہیلپ لائن 130، ایف ایم 95ریڈیو، ٹریول ایڈوائزری پورٹل، موٹروے ہمسفر ایپ اور موبائل ایجوکیشن یونٹس سرفہرست ہیں۔ قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے ڈرون کیمروں کا استعمال، پیٹرولنگ کرنیوالی گاڑیوں میں ٹریکنگ سسٹم، ہیلپ لائن نمبر پر ٹیلی فون کرنے والے کی لوکیشن پر ازخود رسائی سے مزید بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ الحمدللہ پچھلے سال کی نسبت ٹریفک کے حادثات میں 44فیصد کمی دیکھنے کو ملی جو قابلِ ستائش ہے۔ حال ہی میں ایک مشورہ ایپ بھی متعارف کرا دی گئی ہے جس کے ذریعے آپ کی جانب سے مفید مشوروں کی بدولت ادارہ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنا سکے گا۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ لمبے سفر پر جانے سے پہلے Traveler Anxietyکا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں پہلے اپنے آپ کو گاڑی چلانے کے قابل بنا لینا چاہئے۔ ہمارے جوان اور افسر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر وطن عزیز کی سڑکوں پر سفر کرنے والوں کی حفاظت کرتے ہیں اور اب تک محکمے کے 44ملازمین نے فرائض کی انجام دہی کے دوران جامِ شہادت نوش کیا ہے۔
سڑک پر ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتار ڈرائیونگ اور اس کے بعد لاپروائی ہے۔ جبکہ مغربی ممالک میں ایک اہم وجہ نشہ کی حالت میں گاڑی چلانا بھی ہے۔ ایک تجزیہ کے مطابق 15سے 29سال کی عمر کے نوجوانوں میں موت کی پہلی وجہ ٹریفک حادثات بتائی جاتی ہے۔ بڑی بڑی شاندار گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے لوگ چھوٹی گاڑی والوں کو کمتر سمجھتے ہیں اور چھوٹی گاڑی والے پیدل چلنے والوں کو حقیر۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سڑک پر سب سے پہلا حق پیدل چلنے والوں کا ہے۔ اگر کوئی شخص پیدل سڑک کراس کر رہا ہو تو ہر قسم کی ٹریفک کو رک کر اسے راستہ دینا چاہئے۔ یاد رہے کہ شاہراہوں پر 54فیصد حادثات پیدل چلنے والوں، سائیکل اور موٹر سائیکل سواروں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ایک اور غلطی جو ہم اکثر کرتے ہیں وہ ہے سڑک پر بلا وجہ ہارن بجانا۔ یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اصولاً ہارن صرف اس وقت بجانا چاہئے جب کوئی دوسرا غلطی کر رہا ہو اور آپ اس کو تنبیہ کرنا چاہیں۔
چلتے چلتے ایک مشورہ ہے کہ کبھی غصہ کی حالت میں گاڑی نہ چلائیں۔ گاڑی اسٹارٹ کرنے سے پہلے بغور اپناجائزہ لیں کہ آپ گاڑی چلانے کے لئے مکمل فٹ ہیں یا نہیں۔ نیند، غنودگی یا تھکن کی حالت میں گاڑی نہ چلائیں۔ اپنی منزلِ مقصود تک پہنچنے کی پلاننگ کریں۔ وقت، موسم اور ٹریفک کی صورتحال کو مدنظر رکھیں یا موٹروے پولیس ہیلپ لائن اور موٹروے ہمسفر ایپ سے استفادہ کریں۔ ہمارا ادارہ بس یہی چاہتا ہے کہ آپ اپنے خوشگوار سفر کے ذریعے اپنی منزل تک پہنچیں اور ایسا صرف اور صرف اردو سفر کے ذریعے ہی ممکن ہے انگریزی کے سفر سے ﷲ ہم سب کو محفوظ رکھے۔