• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کے لندن قیام میں توسیع، درخواست مسترد

نواز شریف کے لندن قیام میں توسیع، درخواست مسترد


لندن(مرتضیٰ علی شاہ، ٹی وی رپورٹ) نواز شریف کے لندن قیام میں توسیع،درخواست مسترد،سابق وزیراعظم کا ویزا تاحال قانونی، امیگریشن ٹریبونل میں برطانوی محکمہ داخلہ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر،اپیل میں 9ماہ سے 2سال لگیں گے ، پھر نئی درخواست بھی دی جاسکتی ہے ، ماہر قانون کاکہناہےکہ نواز شریف جائز طور پر برطانیہ میں رہ سکتے ہیں۔ ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاہےکہ درخواست سیاسی پناہ کیلئے ہے نہ ہوگی،ن لیگی رہنما محمد زبیرنے کہاکہ توسیع مل جائیگی ،دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنماو فاقی وزیر فواد چوہدری کاکہناہےکہ جھوٹ بولنے پر برطانوی عدالتوں سے سزا بھی ہوسکتی ہے جبکہ معاون خصوصی شہباز گل نے نواز شریف کی درخواست مسترد ہونے پر کہاکہ لوٹ کے میاں مفرور گھر کو آئے۔سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے برطانیہ میں قیام کے ویزے میں معیاد اب بھی باقی ہے تاہم محکمہ داخلہ نے اس میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے لیکن ساتھ ہی انہیں اس فیصلے کیخلاف اپیل کا حق بھی دیا ہے، حسین نواز شریف نے تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کے قیام میں توسیع کی درخواست مسترد کی گئی ہے لیکن اس معاملے میں امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ نواز شریف کو دو سال قبل لندن آمد کے بعد سے قیام میں توسیع دی جا چکی ہے لیکن ذریعے نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں کتنی مرتبہ توسیع دی گئی ہے اور اس مرتبہ توسیع کی درخواست کیوں مسترد کی گئی۔ حسین نواز کا کہنا ہے کہ درخواست مسترد کرتے وقت محکمہ داخلہ نے اپیل دائر کرنے کا حق دیا ہے اور یہ پراسیس بھی شروع کیا جا چکا ہے، ہمیں یقین ہے کہ امیگریشن ٹریبونل تمام حقائق کو مد نظر رکھ کر نواز شریف کو توسیع دے گا۔ دی نیوز اور جیو نیوز نے اس حوالے سے چار امیگریشن وکلاء سے رائے معلوم کی جن کی رائے ہے کہ برطانیہ کے امیگریشن قوانین کے تحت نواز شریف کے پاس کئی آپشنز ہیں۔ قانونی خدمات فراہم کرنے والی سرکردہ کمپنی کے وکیل حتیم علی کہتے ہیں کہ اگر سابقہ توسیع طبی بنیادوں پر دی گئی تھیں تو مجموعی طور پر 18؍ ماہ کی توسیع انہیں مل سکتی ہے۔ اس مخصوص کیس میں ایسا لگتا ہے کہ محکمہ داخلہ اس بنیاد پر مزید توسیع دینا نہیں چاہتا،انہوں نے کہا کہ اگر توسیع کی تازہ درخواست اپیل کے حق کے ساتھ مسترد کی گئی ہے تو اپیل کے کیس کو مکمل ہونے میں 9؍ سے 20؍ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور جب اپیل کے تمام ذرائع ختم ہو جائیں تو اس عرصہ میں ممکنہ جوڈیشل ریویو کا دورانیہ شامل نہیں ہے، لہٰذا، اگرچہ نواز شریف کی درخواست مسترد ہوئی ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس سے پراسیس کا اختتام ہو چکا ہے۔ ایک اور وکیل محمد امجد کہتے ہیں کہ ممکنہ ہے کہ نواز شریف وزٹ ویزے پر آئے ہوں اور اسی کی بنیاد پر توسیع کی درخواست مسترد ہوئی ہو، وہ اس وقت تک برطانیہ میں قانوناً قیام کر سکتے ہیں جب تک ان کی اپیل کا فیصلہ نہیں آ جاتا، ممکن ہے کہ اپیل مسترد ہونے کے باوجود ٹریبونل انہیں ان کے وزٹ ویزے پر توسیع کی اجازت دیدے۔ انہوں نے کہا کہ طبی بنیادوں پر توسیع کی درخواست پر فیصلہ امیگریشن رولز کے تحت شاید نہ ہو اور اسے انسانی حقوق کی بنیاد پر دیکھا جائے اور اس پر آرٹیکل 8؍ کا اطلاق ہوتا ہے اور شاید اس کیس میں یورپی کنونشن کے آرٹیکل 3؍ کا بھی اطلاق ہو سکتا ہے، درخواستوں کا یہ معاملہ انتہائی پیچیدہ اور مشکل ہے۔ آرٹیکل تین کے تحت نواز شریف کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ طبی سہولتیں نہ ملنے پر ان کی صحت کو سنگین، تیز اور ناقابل درستگی حد تک نقصان ہو سکتا ہے اور اس کا نتیجہ زندگی کے عرصے میں کمی کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے،یہ ثابت کرنا تھوڑا مشکل ہے جبکہ آرٹیکل 8؍ کے تحت تھوڑی آسانی پیش آ سکتی ہے تاہم سب ہی معاملات میں صوابدید بھی بہت اہم ہے اور تمام معاملات میں شفافیت اور موزونیت بھی دیکھی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب باتوں کے باوجود اپیل کا فیصلہ آنے تک نوازشریف کے پاس برطانیہ میں قیام کیلئے مزید 12؍ سے 18؍ ماہ ہیں۔ ایک اور وکیل بیرسٹر راشد احمد کہتے ہیں کہ برطانوی امیگریشن قوانین کے تحت نواز شریف کے پاس کئی آپشنز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیگریشن ٹریبونل کا فیصلہ آنے تک نواز شریف قانوناً برطانیہ میں قیام کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ٹریبونل میں ایسے کیسز کی سماعت کے حوالے سے کئی کیسز زیر التوا ہیں لہٰذا نواز شریف کے کیس کا فیصلہ آنے میں دو سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ادھر جمعرات کو مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نواز شریف کےویزے میں مزید توسیع سے برطانوی محکمہ داخلہ نے معذرت کی ہے، برطانوی محکمہ داخلہ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ نوازشریف اس فیصلے کے خلاف امیگریشن ٹریبونل میں اپیل کر سکتے ہیں،ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کے مطابق برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں دائر اپیل پر فیصلہ ہونے تک محکمہ داخلہ کا حکم غیر موثر رہے گا اور اپیل پر فیصلہ ہونے تک وہ برطانیہ میں قانونی طورپر مقیم رہ سکتے ہیں،ہم نے درخواست دائر کردی ہے جہاں تک سیاسی پناہ کا سوال ہے بالکل یہ سیاسی پناہ کی درخواست نہیں ہوتی ویزا کی توسیع کی ہوتی ہے، اسی کی رائٹ آف اپیل ہوتی ہے جو امیگریشن ٹرایبونل میں ہوتی ہے۔ اگر ویزے کی توسیع نہیں ہوتی تو کیا نوازشریف سیاسی پناہ کی درخواست کریں گے ؟کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ بالکل نہیں! اگر انہیں کرنی ہوتی تو وہ اپنے ویزے کی توسیع کی نہ کرتے اور یہ صرف ویزے کی توسیع کی درخواست ہے جو ایکسرسائز کی گئی ہے جس کا وہ حق رکھتے ہیں ، اگر ویزے میں توسیع نہیں ہوئی اس کے جواب میںانہوں نے کہا کہ اس پر یہ کہنا کہ توسیع نہیں ہوگی قبل از وقت ہوگا کہ نہیں ہوگی ، ان کے دستاویزات مکمل ہیں اور اسی لیے وہ اپیل کا حق رکھتے ہیں اور ڈاکٹروں کی جتنی دستاویزات ہیں وہ بھی اس میں اٹیچ کی گئی ہیں، انشا اللہ دیکھتے ہیں کیا فیصلہ آتا ہے ، نوازشریف واپس پاکستان آئیں گے اور نوازشریف کی درخواست کسی قسم کی سیاسی پناہ کی درخواست نہیں ہے اور نہ ہوگی۔نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہےکہ برطانوی امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب برطانوی ہوم آفس میں اپیل کریں گے، معاملے کو وکیل دیکھ رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ ویزے کا معاملہ حل ہو جائے گا۔ نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کا کیس بہت مضبوط ہے، قوی امید ہے کہ ان کی اپیل کو6 ماہ کیلئے منظور کر لیا جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیمار ہیں، ان کی سیاسی سرگرمیاں صرف بیانات کی حد تک ہیں، اور جہاں تک ان کے علاج کی بات ہے تو وہ کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ن لیگی رہنما خرم دستگیر نےکہاہےکہ نواز شریف جیسے ہی صحت یاب ہوں گے خود ہی پاکستان آجائیں گے ،کچھ ایشوز ہیں جنہیں آپریٹ کرنا ضروری ہے کیونکہ مستقل کوویڈ کی لہریں آرہی ہیں اسی وجہ سے سرجری نہیں ہوپارہی ،نواز شریف جب بھی آئیں گے خود آئیں گے اور اپنی مرضی سے آئیں گے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر نے کہا ہے نواز شریف جب پاکستان سے لندن گئے تھے اس وقت ان کی جو حالت تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، اس وقت بھی اور آج بھی پارٹی کا یہی فیصلہ ہے کہ نواز شریف علاج مکمل کئے بغیر وطن واپس نہیں آئیں تاہم اب ان کے خلاف باتیں کرکے پوائنٹ اسکورنگ کی جارہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف کو صحت کے بہت سارے معاملات کا سامنا ہے ان کا آپریشن ہونا ہے جو کوویڈ کی وجہ سے نہیں ہوپارہا ، ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ نواز شریف کے پاس ڈپلومیٹک پاسپورٹ ہے جو ایکسپائر ہوگیا ہے اور اس کو ری نیو نہیں کیا گیا جبکہ اب ان کے ویزے میں توسیع کی درخواست بھی مسترد کردی گئی ہے تاہم برطانیہ کا جو جوڈیشل سسٹم ہے اس میں ان کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا کیس لے کر جائیں ،یہ ایک قانونی جنگ ہے جو ہم یہاں پر بھی لڑرہے ہیں اور برطانیہ میں بھی لڑیں گے ،اس سوال پر کہ سیاسی طور پر اب میاں صاحب کو پاکستان آجانا چاہئے کے جواب میں رانا تنویر نے کہا جب تک نواز شریف کی صحت بالکل ٹھیک نہ ہو ان کو برطانیہ میں ہی رہنا چاہئے اور یہاں پر جو حالات ہیں اس کے لحاظ سے تو نواز شریف کو اپنے صحت کے ایشوز کو دیکھ کر وہاں سے اس حوالے سے سرٹیفکیٹ لے کر ہی پاکستان آنا چاہئے،اس میں کوئی شک نہیں کہ نواز شریف واپس آئیں گے تو ان کو جیل جانا ہوگا میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ ان کے آنے سے سیاسی طو رپر بہتری بھی آئے گی لیکن اس وقت صورتحال ایسی نہیں او ران کو صحت کے مسائل بھی ہیں۔میڈیا کی جانب سے رابطہ کرنے پر ترجمان برطانوی سفارتخانہ کا کہنا ہے کہ انفرادی امیگریشن کیسز پر بیان نہیں دیں گے، امیگریشن معاملے پر ہمارے قوانین واضح ہیں اور تمام امیگریشن کیسز کو قانون کے مطابق دیکھاجاتا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جس طرح سے نواز شریف لندن میں گھوم پھر رہے ہیں ظاہر ہے کہ وہ بیمار نہیں ہیں، نواز شریف کو جھوٹ بولنے پر برطانوی عدالتوں سے بھی سزا ہوسکتی ہے، نواز شریف کو واپس آنا چاہیے اور مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے،نواز شریف کے پاس دو تین آپشنز ہیں، نوازشریف پاکستانی ہائی کمیشن جائیں، عارضی دستاویز لیں جس پرپاکستان آسکتےہیں، پاکستان واپس آنے پر وہ جیل میں جائیں گے اور کیسز کا سامنا کریں گے۔،فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف پاکستان سے اربوں روپے لے کر فرار ہوگئے ہیں، نواز شریف پیسے واپس کریں اور آرام سے گھر میں زندگی گزاریں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نوازشریف آناچاہیں تو24گھنٹوں میں دستاویزات جاری کردیں گے۔اپنے ایک بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 16فروری سےنوازشریف کاپاسپورٹ ختم ہوچکاہے۔ نوازشریف 16فروری سےپاکستانی شہری نہیں۔ نوازشریف پاکستانی پاسپورٹ پردنیامیں کہیں نہیں جاسکتے،وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کوواپس لانےکی کوشش بہت عرصےسےکر رہے ہیں لیکن لا نہیں پا رہے،اب نواز شریف نے فیصلہ کرنا ہے، واپس آ کر انہیں جیل جانا پڑے گا۔

تازہ ترین